May ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  • تہران اور مسقط کے درمیان مشترکہ دفاعی کمیٹی کا اجلاس

ایران اور عمان کی فوجی اور دفاعی تعاون کی مشترکہ کمیٹی کا چودھواں اجلاس تہران کی میزبانی میں جاری ہے-  

اس پانچ روزہ اجلاس میں عمان کا وفد، عمان کی فوج کے چیف آف اسٹاف کے معاون جنرل حمد بن راشد بن سعید البلوشی کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی فوجی حکام کے ساتھ تبادلۂ خیال انجام دے رہا ہے۔ تہران کے اس اجلاس میں جن مسائل پر بات چیت ہوگی وہ دوجانبہ فوجی تعلقات میں توسیع کے علاوہ، باہمی تعاون اور مشترکہ سلامتی کا باعث بنے گی- اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج  کے چیف آف اسٹاف کے بین الاقوامی امور کے معاون جنرل قدیر نظامی نے ایران اور عمان کی فوجی اور دفاعی تعاون کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ ایران  کی مسلح افواج ہرقسم کے خطرے کا  مقتدرانہ اور منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

جنرل قدیر نظامی نے خطے میں امریکہ اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ تکفیری  دہشت گردوں کے بھیانک جرائم  اور سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات کو خطے اور عالم اسلام میں تفرقہ ڈالنے کی دو اہم وجہ قرار دیا۔ انہوں نے ایران مخالف امریکی حکام کے حالیہ بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو عالمی قوانین پر عمل کرنے، داعش کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کرنے اور علاقائی و عالمی مسائل پر دو ٹوک موقف اختیار کرنے کی وجہ سے امریکہ اور بعض یورپی اور علاقائی ممالک کی اقتصادی، سیاسی اور سکیورٹی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جنرل قدیر نے عمان اور ایران کے فوجی اور سکیورٹی تعلقات کو مثبت اور مفید قراردیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے اقدامات کی وجہ سے فوجی تعلقات بہترین سطح پرہیں ۔ اس ملاقات میں عمان کی فوج کے چیف آف اسٹاف کے معاون جنرل  حمد بن راشد بن سعید البلوشی  نے کہا کہ عالم اسلام میں موجود تفرقہ پر عمان کو بھی تشویش ہے اور اسلامی ممالک کے باہمی اختلافات کی وجہ سے دہشت گردی کو فروغ مل رہا ہے جبکہ غیر علاقائی طاقتیں بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں اس لئے علاقائی اور مسلم ممالک کواپنے اختلافات کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

عمان کے بادشاہ سلطان قابوس نے گذشتہ سال اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی کے دورہ مسقط کی قدردانی کرتے ہوئے اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے اور علاقائی تعاون میں فروغ کے لئے اپنی ہمیشگی آمادگی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ایران اور علاقے کے ملکوں کے درمیان تعلقات کا استحکام، علاقے کی ترقی و توسیع اور امن و ثبات کے مقصد سے ہے۔ 

سمندروں میں تیل بردار جہازوں اور تجارتی جہازوں کی وسیع پیمانے پر آمد و رفت کے پیش نظر سمندری راہوں کو امن و سلامتی فراہم کرنا ایک ضروری امر ہے۔ ایران کی بحریہ میں آج یہ طاقت و توانائی پائی جاتی ہے کہ وہ خلیج فارس کے ساحلی علاقوں اور بحیرہ عمان سے بحر ہند تک، اور ہر وہ جگہ کہ جہاں بین الاقوامی سمندروں میں امن قائم کرنے کی ضرورت ہو، پوری قوت و اقتدار کے ساتھ حاضر ہوسکتی ہے۔ 

تقریبا ایک صدی کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ اغیار ہمیشہ ہی خلیج فارس میں امن قائم کرنے کے بہانے سے علاقے میں بدامنی اور بحران پیدا کرنے کا باعث رہے ہیں- ان کا مقصد سیکورٹی پر اجارہ داری قائم کرنا، اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کو فروخت کرنا اور علاقے میں اپنے اڈوں کو باقی اور محفوظ رکھنا ہے۔ 

ان ہی حقائق اور چیلنجز کے پیش نظر تہران اجلاس دو پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے- اول یہ کہ عمان ایران کے پڑوسی ملک کی حیثیت سے ایران کے ساتھ اعلی سطح پر تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ اور دوسرے یہ کہ مشترکہ دفاعی اجلاسوں کا منظم طور پر انعقاد، سیکورٹی تعاون کو مستحکم کرنے اور بحران پیدا کرنے والی پالیسیوں سے علاقوں کو محفوظ رکھنے کے لئے تہران اور مسقط کے بلند عزم و ارادے کا غماز ہے- امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل کے مثلث نے ، بحران پیدا کرنے کے ل‏ئے جو پالیسیاں تیار کر رکھی ہیں وہ ایرانو فوبیا، ایران کے علا‍قائی کردار کو خطرہ ظاہر کرنے اور دیگر ملکوں میں ایران کی مداخلتوں جیسے بے بنیاد الزامات پر مرکوز ہوگئی ہیں- 

یہ ایسے میں ہے کہ عمان کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمیرل عبداللہ الرئیسی نے، اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں بحر ہند کے ساحلی ممالک کی بحریہ کے کمانڈروں کے اجلاس کے موقع پر علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ میں ایران کے موثر کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عمان کے درمیان دوطرفہ تعلقات دیرینہ اور تاریخی ہیں اور عمان کے بادشاہ سلطان قابوس نے بھی مسقط اور تہران کے درمیان تعلقات کے فروغ پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔      

 

 

 

ٹیگس