لبنان کے پارلیمانی انتخابات اور استقامت کے محور کی کامیابی
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس ملک کے پارلیمانی انتخابات کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ان انتخابات کو لبنانی قوم کی عظیم کامیابی قرار دیا ہے-
لبنان کے پارلیمانی انتخابات اتوار چھے مئی کو منعقد ہوئے تھے- لبنان کے وزیرداخلہ کے اعلان کے مطابق پارلیمنٹ کی ایک سو اٹھائیس میں سے انہتر سیٹیں حزب اللہ اور اس کے اتحاد یعنی آٹھ مارچ دھڑے کو ملی ہیں- آٹھ مارچ گروہ مغرب کے تسلط کا مخالف لبنانی جماعتوں پر مشتمل گروہ ہے جس کی قیادت حزب اللہ کررہی ہے- لبنان کے سیاسی حالات خاص طور سے اس ملک کے پارلیمانی انتخابات سے ثابت ہوگیا کہ حزب اللہ کو فوج ، ملت اور استقامت کے مضبوط قالب میں ملک کے دفاع میں اہم کردار کے ساتھ ہی سیاسی میدان میں بھی ایک سیاسی پارٹی کی حیثیت سے زبردست حمایت حاصل ہے-
لبنان کے حالیہ انتخابات ، درحقیقت لبنان کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے اور قومی اتحاد و استقامتی لائن کے بارے میں ریفرنڈم کی حیثیت رکھتے ہیں- پارلیمانی انتخابات میں حزب اللہ لبنان کی کامیابی ایک عظیم کامیابی ہے کہ جو اسرائیل اور تکفیری دہشتگردوں پر ملت لبنان کی فتوحات کی تکمیل ہے- بلاشبہ یہ کامیابی علاقے کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور اس کامیابی میں سید حسن نصراللہ کی عاقلانہ قیادت موثررہی ہے-
روزنامہ رای الیوم نے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ لبنانی انتخابات کے نتائج کہ جو حزب اللہ کی کامیابی اور حریف گروہوں کی شکست پر منتج ہوئے ہیں بہت سے اندازوں کو تبدیل کردیں گے-حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس ملک کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو کہ جو بیروت کے استقامتی تشخص پر تاکید ہے، قابل توجہ قراردیا ہے- ان انتخابات میں حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی کامیابی، استقامتی محاذ کو بڑے پیمانے پر حاصل لبنانیوں کی حمایت کی تقویت کرتی ہے اور اس نے اس روایتی توازن کو تبدیل کردیا ہے کہ جو لبنان کو جھکانا چاہتا ہے اور اسے امریکہ اور اس کے غاصب صیہونی حکومت کی حمایت کے منصوبوں کے حامی سازشی عرب ممالک کے محاذ میں شمولیت کا خواہاں ہے- دنیائے عرب کے سب سے قدیمی اور مضبوط جمہوری ملک لبنان نے ایک بار پھر اپنی افادیت ثابت کردی ہے اور اس ملک کے عوام نے انتخابات کے میدان میں آکر ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ مغربی حکومتوں ، اسرائیل اور عرب حکام کی مداخلتوں کے زیراثرنہیں آئیں گے- استقامتی محاذ کی کامیابی اور لبنانی عوام کا حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے حق میں ووٹنگ ، اسرائیل کے مقابلے میں استقامت جاری رکھنے، لبنان میں دہشتگردوں کی رخنہ اندازی روکنے اور دہشتگردوں کے مقابلے میں شام کی مدد کے سلسلے میں حزب اللہ کی پالیسیوں کی تائید ہے- اسی ماحول میں لبنان کے سیاسی حلقے لبنان کے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد اوراس کے نتائج کو پوری لبنانی قوم کے لئے ایک بڑی کامیابی سمجھتے ہیں -
علاقے کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ استقامت و جہاد سے آراستہ نیا لبنان ابھر کر سامنے آرہا ہے جو علاقے کی قوموں کے مد نظر جدید مشرق وسطی کے وجود میں آنے کی نوید ہے- ان حالات نے مغرب کے مدنظرنئے مشرق وسطی کو وجود میں لانے جیسے سازشی منصوبوں کوخاک میں ملا دیا ہے- علاقے کے لئے مغرب کے سازشی منصوبوں کا مقصد علاقے کے ملکوں کو کمزور کرنا، ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور ان میں سیاسی تبدیلیاں پیدا کر کے انھیں صیہونی حکومت و دیگر تسلط پسند طاقتوں کے سامنے گھٹنےٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن علاقے میں موجود استقامتی محاذ نے مغرب کے ان منصوبوں کو یکے بعد دیگرے ناکامی سے دوچار کردیا ہے-