May ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۶:۲۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہنے کے بارے میں یورپ کا مشترکہ بیان

یورپ کے تین بڑے ملکوں فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکی فیصلے سے قطع نظر اس پر کاربند رہیں گے-

فرانس کے وزیرخارجہ جان ایو لودریان نے اپنے جرمن ہم منصب سے برلین میں ملاقات کے بعد برطانیہ کے ساتھ مل کر ایٹمی سمجھوتے  کے بارے میں بیان جاری کیا ہے- اس بیان میں ایٹمی سمجھوتے میں باقی رکھنے پرتاکید اور اعلان کیا گیا ہے کہ برلین ، لندن اور پیرس اس سمجھوتے پرکاربند رہیں گے-

امریکی صدر ٹرمپ جلد ہی ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے یا اس میں باقی رہنے کا اعلان کرنے والے ہیں - اسی بنا پر یورپی فریقوں نے ایٹمی سمجھوتے کو باقی رکھنے کے لئے اپنی تگ و دو تیز کردی ہے- یورپی اپنی خاص وجوہات و دلائل سے ایٹمی سمجھوتے کے باقی رہنے کے خواہاں ہیں- ان کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے ان کے مدنظراہداف یعنی وسیع پیمانے پر معائنوں اور نگرانی کے ذریعے ایران کے ایٹمی پروگرام پر کنٹرول، سینٹری فیوجز کی تعداد محدود رکھنے اور ایران سے یورے نیم کی بھاری مقدار باہرنکلنے کو روکنے میں کامیابی ملے گی-  یورپی ممالک ایٹمی سجھوتے کو صرف ایک ایٹمی سمجھوتے کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ جو اب تک کامیاب رہا ہے- یورپی فریق کی نگاہ میں ایٹمی سمجھوتے کے علاوہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود اور کنٹرول کرنے کی غرض سے کوئی اور حقیقی متبادل نہیں ہے- جرمنی کے وزیرخارجہ ہایکو ماس کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے نے دنیا کو محفوظ کردیا ہے اور اس کے  بغیر دنیا بدامن ہوجائے گی- وہ ایٹمی سمجھوتے کی ناکامی کے نتائج کے بارے میں کہتے ہیں کہ ہمیں یہ تشویش ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کی ناکامی بحران پرمنتج ہوگی اور ہم دوہزارتیرہ میں واپس چلے جائیں گے اور یہ وہی چیز ہے جو کوئی نہیں چاہتا-  یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ بنیادی طور پر مختلف موقف رکھتے ہیں امریکی صدر ہمیشہ ایٹمی سمجھوتے کو وحشتناک قرار دیتے رہے ہیں اور اس کے ختم ہونے کے خواہاں ہیں- انہیں اس فیصلے پر ایٹمی سمجھوتے کے دیگرفریقوں سمیت بین الاقوامی برادری حتی بعض امریکی حکام و شخصیات کی شدید تنقیدوں کا سامنا ہے- ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایٹمی سمجھوتے میں اس طرح اصلاح کی جائے کہ اس میں ایران کا میزائلی پروگرام اور ایران سے متعلق دیگر مسائل کو بھی شامل کیا جائے- ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس میں یورپ ان کا ساتھ نہیں دے گا تو وہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل جائیں گے- اس کے مقابلے میں ایران نے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلے گا تو وہ مناسب آپشن اختیار کرے گا- البتہ جرمن چانسلر، فرانس کے صدر اور برطانیہ کے وزیرخارجہ نے امریکہ کا دورہ کرکے ٹرمپ سے صلاح و مشورہ کیا اور انھیں ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کا فیصلہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی اور ٹرمپ سے وعدہ کیا کہ وہ ایران سے ایٹمی سمجھوتے سے ماوری ان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور انھیں منوانے کے لئے ایران پر دباؤ ڈالیں گے- دوسری جانب اس وقت یورپ میں یہ نظر بھی پایا جاتا ہے کہ یورپ کو ایٹمی سمجھوتے کے انجام کو امریکہ کے فیصلے کے حوالے نہیں کرنا چاہئے اس سلسلے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کی مشیر ناتالی توچی نے ٹرمپ کو ایک خودشیفتہ شخص قرار دیا اور کہا کہ یورپ کو ایٹمی مسئلے میں ٹرمپ کو اتنی اہمیت نہیں دینا چاہئے-

مجموعی طور پر اس وقت یورپ دو راہے پر کھڑا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہے یا ایران کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کا ساتھ دے- اس سلسلے میں یورپ کا فیصلہ مشرق وسطی اور دنیا کے امن و انجام کے سلسلے میں موثر واقع ہوگا-

 

 

 

ٹیگس