پاکستان کے سیاسی میدان میں نواز شریف کی واپسی
پاکستان کے سابق اور نا اہل وزیراعظم نواز شریف نے دعوی کیا ہے کہ جلد ہی ان اہلیت کی توثیق ہوجائے گی اور وہ سیاسی میدان میں واپس آجائیں گے
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ ایک گروہ جس نے انھیں نااہل قراردیا ہے اسے جان لینا چاہئے کہ وہ جلد ہی میدان سیاست میں واپس آجائیں گے -
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون چاہتی ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے آئین میں اس طرح ترمیم کرے کہ ان کی اہلیت کی تائید ہو جائے اور وہ سیاسی سرگرمیاں پھر سے شروع کرسکیں -
نوازشریف نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پاکستان کی بہت سی سیاسی پارٹیوں نے انھیں جیل میں ڈالنے اور شکست تسلیم کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے دعوی کیا کہ وہ اس سیناریو میں ناکام ہوگئیں-
سیاسی میدان میں نوازشریف کی واپسی کا وعدہ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ آئین میں ان کے مدنظر ترمیم اور سیاسی و حزبی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کی راہ بہت مشکل و پیچیدہ ہے نوازشریف کہ جنھیں سپریم کورٹ نے جولائی دوہزارسترہ میں مالی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں ان کے عہدے سے معزول کردیا تھا تین مہینے پہلے اپنے ایک فیصلے میں مسلم لیگ نون کی قیادت سے بھی محروم کردیا تھا-
پاکستان کے آئین کے مطابق اگر کسی بھی پارٹی کا سربراہ سپریم کورٹ کے حکم سے مالی بدعنوانی کے جرم میں سزا یافتہ ہوجاتا ہے تو وہ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی صلاحیت کھو دیتا ہےاور اس کی جگہ کسی دوسرے شخص کو سربراہ منتخب کرنا پڑتا ہے اور اس کے مطابق راجہ ظفرالحق کو مسلم لیگ نون کا سربراہ معین کیا گیا ہے البتہ پاکستان کی وزارت عظمی اور پارٹی کی قیادت سے نوازشریف کی برطرفی پر ہی نوازشریف کا مشکل دور ختم نہیں ہوا بلکہ انھیں گذشتہ اپریل کے مہینے میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں مادام العمر سیاسی سرگرمیوں کے لئے نااہل قرار دے دیا جو گذشتہ تیس برسوں میں پاکستان میں میدان سیاست و حکومت کے ایک متنازعہ با اثر اور معروف سیاسی شخصیت کے لئے ترکش کا آخری تیر ثابت ہوا- میدان سیاست میں دوبارہ واپس آنے کا وعدہ جس طرح نوازشریف نے کیا ہے وہ تقریبا ناممکن راستہ ہے جواس سیاسی شخصیت کے لئے کوئی امید نہیں پیدا کرتی-
نوازشریف کو توقع ہے کہ مسلم لیگ نون پاکستان کے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور اس کے بعد آئین میں اس طرح ترمیم کرے گی کہ جس سے ان کے لئے سیاسی و حزبی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا راستہ ہموار ہوجائے گا یہ ایسی حالت میں ہے کہ مالی بدعنوانی کے الزام میں سپریم کورٹ کے حکم سے وزارت عظمی کے عہدے سے نوازشریف کی برطرفی اور ان کی پارٹی کے بعض دیگر رہنماؤں پراسی جیسے الزامات نے رائے عامہ میں ان کی پارٹی کی پوزیشن کو کافی نقصان پہنچایا ہے اور اب آئندہ انتخابات میں اس کی کامیابی کی کچھ زیادہ امید نہیں ہے-
نوازشریف کو ایسے عالم میں سیاسی میدان میں واپسی اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی امید ہے کہ پاکستان کے بعض صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ مالی بدعنوانی کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد انھیں قید کی سزا سنائے گی- اگرچہ نوازشریف کی جانب سے میدان سیاست میں دوبارہ واپس آنے کے وعدے کا مقصد پارٹی کارکنوں کا حوصلہ بلند کرنا ہوسکتا ہے تاہم یہ عجولانہ موقف ان کے سیاسی حریفوں کی موقع پرستی اور اشتعال کا باعث بن سکتی ہے اور وہ مزید شدت سے مسلم لیگ نواز پر مالی بدعنوانی کے ملزموں کو حکومت میں لانے کے لئے آئین میں تبدیلی کی کوشش کرنے سمیت قومی مفادات کے برخلاف اقدامات انجام دینے کا الزام لگانا شروع کردیں گے-