شیخ زکزکی پر بے بنیاد مقدمہ چلانے کے لئے عدالت منتقلی
نائیجیریا کی فوج نے قتل کے بے بنیاد الزام میں اس ملک کی اسلامی تحریک کے رہنما شیخ زکزکی کو کادونا کی عدالت میں منتقل کردیا ہے اور ان پر مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتی ہے-
نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینئر رکن ابوحامد نےاس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شیخ زکزکی نے چند روز قبل اپنے ایک بیٹے کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے دباؤ کی وجہ سے نائیجیریا کی حکومت انہیں شہید کرنے کے درپے ہے کہا کہ حال ہی میں کادونا کی صوبائی عدالت نے قتل کے الزام میں شیخ زکزکی کو عدالت میں پیش ہونے کا سمن جاری کیا ہے تاہم شیخ زکزکی نے اس سمن کو مسترد کردیا ہے۔
شیخ زکزکی کو عدالت منتقل کرنے کے لئے نائیجیریا کی فوج ایسی حالت میں یہ اقدام کر رہی ہے کہ کادونا کی عدالت نے گذشتہ اپریل کے اواسط میں شیخ زکزکی اور نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے تین دیگر حکام کے خلاف نئے مجرمانہ الزامات عائد کئے تھے- ان الزامات میں شیخ زکزکی کے حامیوں پر غیر قانونی اجتماعات کرنے اورامن و سکون کو درھم برھم کرنے کا الزام عائد کرنے کے ساتھ ہی شیخ زکزکی کے حامیوں پر خطرناک ہتھیاروں سے مسلح ہونے کا بھی الزام لگایا گیا تھا-
نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے ترجمان عبداللہی یولا نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے شیخ زکزکی کی غیر قانونی گرفتاری جاری رکھنے کے لئے نائیجیریا کی حکومت کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ الزامات غیر قانونی گرفتاری کے ڈھائی سال کے بعد کیوں عائد کئے جا رہے ہیں-
واضح رہے کہ صوبہ کادونا کے شمال میں واقع شہر زاریا میں شیخ ابراہیم الزکزکی کی رہائش گاہ پر نائیجیریا کی فوج نے حملہ کرکے ایک ہزار کے قریب افراد کو جو تحریک اسلامی سے وابستہ حسینیہ بقیۃ اللہ میں عزاداری کر رہے تھے شہید اور سیکڑوں دیگر کو زخمی کردیا تھا اور شیخ الزکزکی کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ نائیجیریا کی فوج نے حسینیہ بقیۃ اللہ کی عمارت کو بھی پوری طرح ڈھا دیا تھا-
شیخ زکزکی اس وقت ایسی حالت میں جیل میں زندگی گذار رہے ہیں کہ نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے ایک سال قبل شیخ زکزکی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن نائجیریا کی حکومت بدستور انہیں جیل میں رکھے ہوئے ہے-
شیخ زکزکی کی گرفتاری اور ان کے خلاف نائیجیریا کی حکومت پر ڈالا جانے والا دباؤ اس بات کا باعث بنا ہے کہ اس ملک کے مسلمان احتجاجی مظاہرے کرکے اس ملک کی تحریک اسلامی کے رہنما کی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن نائیجیریا کی حکومت نہ صرف یہ کہ اس ملک کے مسلمانوں کے مطالبے پرکوئی توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ اس نے اجتماعات پر پابندی لگانے جیسے قوانین وضع کرکے مظاہرین کے ساتھ تشدد آمیز سلوک کرنے اور اس ملک کے مسلم معاشرے پر دباؤ بڑھانے کا اقدام کیا ہے-
نائیجریا کی سیاسی و اجتماعی تبدیلیوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ، سعودی عرب اور صیہونی حکومت کو افریقی ملکوں میں مسلمانوں خاص طور پر شیعوں کے معنوی اثر ورسوخ میں اضافے سے تشویش لاحق ہے اور یہی امر اس بات کا باعث بنا ہے کہ یہ ممالک نائیجیریا کی حکومت کی حمایت کرکے مختلف علاقوں کے مسلمانوں خاص طور پر شیعوں پر دباؤ بڑھائیں- اس وقت شیخ زکزکی کے خلاف بے بنیاد مقدمے کا مسئلہ بھی نائیجیریا کے شیعوں پر دباؤ بڑھانے اور شیخ زکزکی کو مزید قید میں رکھنے کی ایک سازش ہے-
اس وقت نائیجیریا کی فوج ایسے عالم میں مسلمانوں کے مد مقابل کھڑی ہے کہ بوکو حرام دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں اس ملک کے نہتے عوام کا قتل عام مسلسل جاری ہے-
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی ممالک اور صیہونی ، بوکوحرام کی حمایت کرتے ہیں- ان ماہرین کا خیال ہے کہ مسلمانوں پر الزام لگانا اور اس ملک کی تحریک اسلامی کے سربراہ کی گرفتاری پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ ہے-
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ نائیجیریا میں ہونے والا قتل عام ، مسلمانوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے بین الاقوامی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے-
اسلام کا دائرہ بالخصوص افریقی ممالک میں پھیلنے کے باعث اس وقت وہابی دھڑوں کو دوسرے خوف و ہراس بھی لاحق ہوگئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو اسلام کا دائرہ پھیلنے سے روکیں ، شیعوں کے قتل عام اور نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ کی گرفتاری کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہئے-