May ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۹:۴۵ Asia/Tehran
  • فلسطین کی آزادی، امریکہ کی حتمی شکست

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور خداوند عالم کے لطف و کرم سے فلسطین دشمنوں کے چنگل سےآزاد ہوکر رہے گا اور امریکہ اور اس کے پٹھو سنت الہی اور حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے-

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعرات کو قرآن کریم کی معنوی اور نورانی محفل میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج امت مسلمہ پر لازم ہے کہ وہ قرآنی تعلیمات کی من و عن پیروی کرے، فرمایا کہ آج بدقسمتی سے عالم اسلام کی مشکلات بالخصوص فلسطین کی افسوسناک صورتحال اور صہیونی مظالم کی ایک وجہ بھی قرآن سے دوری ہے- آپ نے فرمایا کہ امریکہ اور بہت سی مغربی حکومتیں صیہونیوں کے جرائم اور مظالم میں شریک ہیں اور امت مسلمہ اور مسلم حکومتوں کو چاہئے کہ وہ صیہونیوں کے جرائم کے خلاف سخت موقف اختیار کریں- 

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین دشمنوں کے ہاتھوں سے نجات پائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ آج ہم اسرائیل کی جعلی ریاست اور خبیث حکمرانوں کے ہاتھوں، نہتے فلسطینوں کا بے دردی سے قتل عام دیکھ رہے ہیں. اس صورتحال میں بعض لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ امریکہ کیوں اس صورتحال کا نوٹس نہیں لیتا ، جبکہ امریکہ اور اکثر مغربی حکمراں ان جرائم میں برابر کے شریک ہیں-

فلسطین کا مسئلہ مسلم امۃ اور مسلم حکومتوں کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اس مسئلے پر توجہ دینا اور حساسیت ظاہر کرنا ، اسلامی ملکوں کی اصولی پالیسی ہے۔ لیکن اس درمیان بعض اسلامی ملکوں کی کوتاہی نے صیہونیوں کے لئے ایک راستہ ہموار کردیا ہے کہ وہ ماضی سے زیادہ اپنی دہشت گردانہ ماہیت کو نمایاں کریں- 

سترویں یوم نکبت کے موقع پراسرائیل نے اپنی بربریت کی انتہا کردی اور وہ چیز جس نے یہ حالات فراہم کئے ہیں دراصل بعض عرب حکام کی چالیں اور سازشیں، اور امریکہ و اسرائیل کے لئے ان کی آشکارہ حمایت ہے- جارح اسرائیل کے لئے امریکہ کی سیاسی حمایت اور علاقے کے بعض عرب ملکوں کی سازش اس بات کا باعث بنی کہ یوم نکبت، یوم سیاہ میں تبدیل ہوجائے- 

قابل ذکر ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کی مناسبت سے، چودہ مئی کی تاریخ کو یوم نکبت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ چودہ مئی پیر کے روز، یوم نکبت کے موقع پر جارح اسرائیل کی بربریت کے نتیجے میں 63 فلسطینی شہید اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے - چودہ مئی کو امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی ، امریکہ، اسرائیل اور عربوں کی ملی جلی سازش ہے-

سیاسی مسائل کے ماہر صالح النعامی اپنے ایک مقالے میں کہ جسے قطرکے اخـبار العربی الجدید نے شائع کیا ہے لکھتے ہیں کہ امریکہ عالمی سطح پر غاصب صیہونی حکومت کے جرائم پر پردہ ڈالنے میں کوشاں ہے اور علاقے کے آسودہ ماحول نے بھی اسرائیل کو اس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تاکہ وہ واپسی مارچ سے مقابلے کے لئے کسی بھی جھجک کے بغیر فوجی آپشن کااستعمال کرے-

مظلوم اور نہتے فلسطینوں کے خلاف صیہونی حکومت کے ذریعے فوجی آپشن کے استعمال نے ، فلسطینی مزاحمت کی اہمیت اور افادیت کو بہت زیادہ اجاگر کردیاہے اور اسی مزاحمت و استقامت نے مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں واپسی مارچ کے مظاہروں کے انعقاد کے ذریعے صیہونیوں کو چیلنج سے دوچار کردیا ہے- فلسطینی مزاحمت کی روز افزوں تقویت نے، غاصب اسرائیل کے لئے امریکی حمایت کے باوجود اس کے تانے بانے بکھیر دیئے ہیں-

فلسطینی عوام کی ہوشیاری اور مزاحمت نے عالمی رائے عامہ کو دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ کردیا ہے اور یہی ہوشیاری اور واپسی مارچ کے ہونے والے مظاہروں کے اثرات نے صیہونیوں کو وحشت زدہ کردیا ہے- اسی سلسلے میں فلسطین کی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قدس کی حمایت اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حق کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وسیع مظاہرے صیہونی حکام کے لئے خوف و دہشت کا باعث بنے ہیں اور ان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے ہیں- امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس  منتقلی کاعمل، صدی کی ڈیل کے دائرے میں انجام پایا ہے کہ جس کا مقصد مزاحمت کو ختم کرنا ہے-

اس امر کے پیش نظر کہ عالم اسلام کی متحد آواز فلسطینی قوم کی امنگوں کی حمایت میں سنی نہیں جا رہی ہے اس کے باوجود مزاحمت، مختلف شکلوں میں اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے، ملت فلسطین کے قانونی حق، بیت المقدس کی مرکزیت میں آزاد فلسطینی مملکت کے قیام، اور فلسطینیوں کی ان کے وطن واپسی کے لئے کوشاں ہے- ایسے حالات میں کہ جب اسرائیل ، امریکہ اور بعض عرب ملکوں کے تعاون سے اس کوشش میں ہے کہ ان حقائق کا خاتمہ کردے، آزاد و خودمختار اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں ماضی سے زیادہ ٹھوس موقف اپنائیں- اسی تناظر میں آج جعمے کو ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ہے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران  کے  صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے جمعہ کے روز اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لئے ترکی روانگی سے قبل صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم  کے سربراہی اجلاس کو فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت، صیہونی جرائم اور امریکی سفارتخانے کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف آوازاٹھانے کے لئے اچھا موقع قراردیا ہے- توقع کی جا رہی ہے کہ اسلامی ممالک استنبول اجلاس میں صیہونی حکومت کا بائیکاٹ کریں گے اور اسے ایک جارح اور غاصب حکومت قرار دیں گے- اس کے علاوہ اسماعیل ہنیہ نے عرب اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت، اور اسے ختم کرنے کی غرض سے تیار کئے گئے منصوبوں سے مقابلے کے لئے ایک عربی و اسلامی محاذ تشکیل دیں-       

        

 

 

ٹیگس