May ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  • تہران ایٹمی سمجھوتے کے علاوہ کسی بھی موضوع پر بات نہیں کرے گا

ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کو دوہفتے سے زیادہ کا عرصہ گذر رہا ہے- اس مدت میں تہران و بریسلز کے درمیان ایرانی و یورپی حکام کی موجودگی میں کچھ مذاکرات بھی انجام پائے ہیں-

یورپی یونین نے بریسلزاجلاس کے فیصلوں اور اپنے بیانات میں ایٹمی سمجھوتے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے- اس کے باوجود جب تک ایٹمی سمجھوتے سے ایران کے مفادات پورے ہونے کا پختہ یقین نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس سمجھوتے میں ایران کا باقی رہنا حتمی نہیں ہے-

اس بنیاد پر ایران و یورپی فریقوں کے درمیان مذاکرات میں طے پایا ہے کہ امریکہ کی عدم موجودگی میں ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس ویانا میں چھبیس مئی کو ہوگا جس میں ماہرین اور سیاسی حکام حصہ لیں گے اور اس میں اسلامی جمہوریہ ایران اور دیگر فریق ایٹمی سمجھوتے سے متعلق موضوعات کا جائزہ لیں گے- 

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے نیا سمجھوتہ قبول کرنے کی صورت میں ایران کو نیا پیکج پیش کئے جانے پر مبنی بعض بیرونی ذرائع ابلاغ کی خبروں پراتوار کو اپنے ردعمل  میں کہا کہ : اس طرح کی خبریں اور غیرمربوط دعووں کی جڑ، ملت ایران کے بدخواہوں ، عالمی سطح پر افراتفری پھیلانے والوں اور صیہونی ذرائع ابلاغ کے تھینک ٹینک ہیں کہ جن کا مقصد منفی ماحول پیدا کرنا اور ایران و ایٹمی سمجھوتے کے دیگر فریقوں کے درمیان مذاکرات کو منحرف کرنا ہے-

ایٹمی سمجھوتے کے بعد سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح اور شفاف رہا ہے- ایران نے ایٹمی سمجھوتے کے ایک فریق کی حیثیت سے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے اور ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ کی گیارہ رپورٹیں اس بات کا ثبوت ہیں- اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بین الاقوامی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر باہر نکل جانے کے بعد اس سمجھوتے میں باقی رہنے کا انحصار اپنے مفادات کے تحفظ پر رکھا ہے- 

بین الاقوامی قانونی امور کے ماہر محمد طاہر کنعانی ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے سلسلے میں یورپ سے توقع کے بارے میں کہتے ہیں کہ : اگر ٹرمپ ، چینی اور یورپی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرتے ہیں اور ایران کے ساتھ یورپ کی تجارت میں رکاوٹ ڈالتے ہیں تو یہ عالمی ادارہ تجارت اور آزاد تجارت کے قوانین کے منافی ہوگا اور یورپی حکومتیں اس ادارے میں امریکہ کے خلاف مقدمہ دائر کرسکتی ہیں- تاہم یورپی اقدامات میں اب بھی تضادات پائے جاتے ہیں- ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کو تہران میں یورپی یونین کی انرجی کمیشن کے کمشنر میگل آریس کینیٹہ سے ملاقات میں تاکید کے ساتھ کہا کہ ایران کے ساتھ تعاون سے یورپی کمپنیوں کے باہر نکل جانے کے ممکنہ اعلان اور ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپی یونین کے وعدوں میں کوئی مطابقت نہیں پائی جاتی-

ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی نے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں اٹلی کے اخبار کوریرہ ڈیلاسرا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ : ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کا انحصار یورپی ممالک کے رویے پر ہے اور اگریورپ ، خطرات و دھمکیوں کے مقابلے میں اپنا دفاع نہیں کرے گا تومستقبل پیچیدہ ہوجائے گا-

ٹیگس