دمشق اور اس کے مضافات میں مکمل طور پر امن کا قیام ،شامی فوج کی ایک اور کامیابی
شام کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ حجرالاسود اور یرموک کا علاقہ دہشت گردوں کے وجود سے پاک کئے جانے کے بعد دمشق اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مکمل طور پر امن قائم ہوگیا ہے-
شام کی مسلح افواج کے اعلان کے مطابق مشرقی غوطہ اور مغربی غوطہ کے علاقوں سے بھی مسلح تکفیریوں کا مکمل طور پر صفایا ہوگیا ہے- دمشق کے مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے کی کارروائی کا آغاز گذشتہ چند مہینوں پہلے ہوا تھا- دمشق کے اطراف میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی، یہ امکان فراہم کر رہی تھی کہ وہ دارالحکومت اور صدارتی محل پر قبضے کا سناریو زندہ رکھیں- مجموعی طور پر دمشق کے مضافاتی علاقوں سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا اس بات کا باعث بنے گا کہ شامی فوج کے لئے حلب کی آزادی سے بھی زیادہ ، دہشت گردوں کے زیر قبضہ جنوبی اور شمال مغربی علاقوں میں شامی فوج کی پیشقدمی کے حالات فراہم ہوں گے اور شام کی سرزمین کو مکمل طور پر دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے میں تیزی آئے گی-
شام کے مشرقی ، شمالی اور شمال مغربی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کے پیش نظر، اب دمشق کے مضافاتی علاقوں میں بھی کامیابی کا یہ سلسلہ جاری ہے تاکہ ان علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کیا جاسکے- اسی سبب سے دہشت گرد تکفیری گروہوں کی مغربی اور عرب حامیوں نے بھرپور طریقے سے مدد کی ہے تاکہ ان اسٹریٹیجک علاقوں پر دہشت گردوں کا تسلط باقی رہے اور دارالحکومت میں گھسنے کے لئے راستہ ہموار ہوسکے- لیکن دہشت گردوں کے قبضے سے دمشق کے مختلف مضافاتی علاقوں کی آزادی ، ان کے آخری قلعوں کے ڈھ جانے اور دارالحکومت پر قبضے کے خواب کو چکنا چور کردے گی-
اس کارروائی پر، جو دمشق کے اطراف کے علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے انجام پا رہی ہے، مغربی طاقتوں نے شامی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جیسا کہ کچھ عرصہ قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل، فرانس کے صدر اور وزیر خارجہ ، اور اسٹیفن دی میستورا جیسے افراد نے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہوئے غوطہ شرقی میں شامی فوج کی کارروائی کی مذمت کی تھی اور ایران اور روس سے کہا تھا کہ وہ ان کارروائیوں کو فوری طور پر روکے جانے کے لئے حالات فراہم کریں۔
ان علاقوں میں کئی برسوں سے موجود دہشت گرد گروہوں نے کہ جن میں سے ہر ایک مغربی یا عرب ملک سے وابستہ ہے یا اس کا ایجنٹ ہے، ہمیشہ شام کے سیاسی مرکز کے قریب اپنا اڈہ بنانے کی کوشش کی ہے- یہی سبب ہے کہ ان علاقوں سے شامی فوج کے ہاتھوں دہشت گردوں کا صفایا کیے جانے اور شامی فوج کی پیشقدمی کے اقدام سے دہشت گردوں کے حامی ممالک سیخ پا ہوگئے ہیں- کیوں کہ شامی فوج اور عوامی رضا کار فورس کی کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کو سخت ہزیمت اٹھانی پڑی ہے-
شام میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اس ملک میں دہشت گردوں کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے- اسپوٹنیک نیوز ایجنسی نے حال ہی میں نواف ابراہیم کے قلم سے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ شام کی حکومت نے مزاحمتی محاذ کی حمایت کے ذریعے دہشت گردوں کے حامیوں کی سازشوں کو ناکام بنادیا ہے اور شام کی حکومت گرانے یا اس ملک کی تقسیم کے ان کے خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکے ہیں-
شام کی تازہ ترین صورتحال، دہشت گردوں کے مقابلے میں اس ملک کی فوج اور عوامی فورسز کی کامیابیوں کی آئینہ دار ہے- دمشق کے مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کی شکست، شامی عوام کی مزاحمت کے میدان میں ایک اور سنگ میل شمار ہوتی ہے کہ جس کے نتائج محض میدانی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہ گئے ہیں بلکہ اس کے آثار سیاسی و بین الاقوامی سطح پر بھی ظاہر ہوئے ہیں چنانچہ یہ نتائج اور کامیابیاں شام کی قانونی حکومت کی پوزیشن مستحکم ہونے کو نمایاں کرتی ہے-