جنوبی لبنان کی آزادی کی اٹھارہویں سالگرہ پر سید حسن نصراللہ کا خطاب
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے گذشتہ روز پچیس مئی کو جنوبی لبنان کی آزادی کی اٹھارہویں سالگرہ کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ معمولی وسائل کے ساتھ ہم نے سن دوہزارمیں بڑی کامیابی حاصل کی اور دشمن ذلت آمیز طریقے سے جنوبی لبنان سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوا-
انہوں نے جنوبی لبنان کی آزادی کی سالگرہ جشن استقامت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انیس سو بیاسی سے سن دوہزار تک حزب اللہ کے پاس فوجی وسائل بہت ہی محدود تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے عظیم الشان فتح حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو فوجی ساز وسامان اور انسانی وسائل وطاقت آج ہمارے پاس ہے ایسی اس وقت نہیں تھی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جنوبی لبنان کی آزادی میں اس وقت جن لوگوں نے ہماری مدد کی تھی ہم ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میدان میں اس وقت صرف شام اور ایران نے ہماری مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا یہ کامیابی لبنانی عوام کی ہے اور وہ اس شاندار فتح کے حقدار بھی ہیں۔
گذشتہ روز سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر میں لبنان کے حالات کا بطور اختصار جائزہ لیا۔ واضح رہے کہ لبنان میں چھ مئی کو پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے کہ جس میں حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کو کامیابی حاصل ہوئی تھی - سید حسن نصراللہ کے نقطہ نگاہ سے لبنان کا اہم ترین موجودہ داخلی مسئلہ حکومت کی تشکیل ہے۔ اور حکومت کی تشکیل میں تیزی لایا جانا ہی اقتدار کی تقسیم اور حکومت کے آغاز کے لئے، سیاسی سودے بازی کے خاتمے کے مترادف ہے کہ جسے حزب اللہ لبنان نے ملک کی مشکلات کے علاج کا نام دیا ہے- ان کے نقطہ نگاہ سے لبنان کی اس وقت کی سب سے اہم مشکل بدعنوانی، فضول خرچی، اور ذخائر کی تباہی و بربادی ہے کہ جس سے مقابلے اور روک تھام کے لئے حکومت کو مناسب طریقہ کار تلاش کرنے کی ضرورت ہے- یہ مسئلہ اس حد تک اہمیت کا حامل ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ نے خبرادر کیا ہے کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو لبنان تباہی کی جانب چلا جائے گا-
سید حسن نصراللہ نے کل کی تقریر میں حزب اللہ لبنان کے خلاف مغربی ایشیا میں امریکہ اوراس کےاتحادیوں کی اقتصادی اور سیاسی یلغار کی وجوہات، روش اور اس کے نتائج پر بات کی- اس یلغار کی وجوہات میں سید حسن نصراللہ نے دومسئلے ، شام کی کامیابیوں اور اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران سے حزب اللہ کے قریبی تعلقات کی جانب اشارہ کیا۔ شام میں دہشت گردی کی شکست، علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت میں استقامت کے محور کی تقویت کی آئینہ دار ہے- اس بنا پر حزب اللہ کے خلاف اقتصادی اور سیاسی یلغار کا مقصد بھی، مزاحمت کے محورکی علاقائی پوزیشن کو مضبوط ہونے سے روکنا ہے-
سید حسن نصراللہ کے نقطہ نگاہ سے حزب اللہ کے مخالفین کی محاذ آرائی کی روش بھی پابندیاں عائد کرنا، اس کے مالی ذرائع کی فراہمی کی روک تھام کرنا اور الزام تراشی کرنا ہے- امریکی حکومت نے گذشتہ چند مہینوں کے دوران خاص طور پر رواں مہینے میں کئی مرتبہ حزب اللہ اور اس کی ممتازشخصیات منجملہ سید حسن نصراللہ کو اپنی پابندی کی فہرست میں قرار دیا ہے- امریکی حکومت یکطرفہ طور پر ایران کے ایٹمی سمجھوتے سے نکل گئی ہے اور اس نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کردی ہیں اور حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کی نظر میں یہ دباؤ جو ڈالا جا رہا ہے اس کا ایک مقصد، مزاحمت کے محور کی مدد کو روکنا ہے- ایک اہم نکتہ جو سید حسن نصراللہ نے کل کی تقریر میں بیان کیا یہ تھا کہ حزب اللہ کے وہ افراد کہ جو امریکی حکومت کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں وہ لبنانی شہری ہیں اور لبنان کی حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کی خود ذمہ دار ہے-
حزب اللہ اور مزاحمت کے محورکے مخالفین الزام تراشی کے ذریعے اس کوشش میں ہیں کہ حزب اللہ کو عالم عرب میں بدنام کردیں ۔ لبنان کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے محاذ کو، لبنان کے عوام کی اکثریت نے کامیابی سے ہمکنار کیا ہے اور یہ کامیابی حزب اللہ کے خلاف دشمن کی اسٹریٹیجی کی شکست کی آئینہ دار ہے- حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہم جنگ پسند نہیں ہیں لیکن جنگ سے ڈرتے بھی نہیں ہیں۔ یہ ایک طرح سے ان مخالفین کو خبردار کرنا ہے جو نئی جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں ایک ایسی جنگ کہ جس کے دفاع کی حزب اللہ طاقت و صلاحیت بھی رکھتاہےاور آمادگی بھی-