ایران اور روس کے بارے میں ٹرمپ کے موقف پر آئی ایم ایف کی تنقید
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ Christine Lagarde نے جمعے کے روز ایران اور روس کے خلاف واشنگٹن کے نامعقول رویے پر تنقید کی ہے۔ لاگارڈ نے سینٹ پیٹرز برگ میں عالمی اقتصادی فورم کے اختتام پر کہا کہ ایران اور روس کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں تبدیل ہونی چاہئیں-
یہ پہلی بار ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے جو ایک اہم ترین بین الاقوامی مالیاتی ادارہ ہے، ایران اور روس کے سلسلے میں ٹرمپ کے غیر منطقی رویے پر زبان کھولی ہے- ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ لاگارڈ کی تنقید زیادہ تر ایران اور روس کے خلاف امریکہ کی پابندی کی پالیسیوں سے متعلق ہے- امریکہ نے ہمیشہ پابندی کا ہتھکنڈہ ، اپنے مخالف یا حریف ملکوں کے خلاف ان ملکوں کی پالیسیاں تبدیل کروانے یا واشنگٹن کی پیروی کرنے کے لئے، دباؤ ڈالنے کے مقصد سے استعمال کیا ہے- جیسا کہ ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد دھمکی دی ہے کہ وہ پہلے کی تمام پابندیاں دوبارہ لوٹانے کے ساتھ ہی ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کریں گے- ایسی پابندیاں کہ جن کا امریکی وزیر خارجہ مائک پامپئیو کے بقول تاریخ میں ریکارڈ نہیں ملے گا-
اسی طرح امریکہ نے، ٹرمپ کے دور میں روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کے بارے میں دیئے گئے اپنے وعدے کے باوجود، نہ صرف یوکرین کے بحران کے سبب ماضی کی پابندیوں کو جاری رکھا ہے بلکہ کاٹسا قانون کی منظوری اور اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ماسکو کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کردی ہیں کہ جس کے سبب واشنگٹن کے یورپی شریکوں کی شدید تنقید کا اسے سامنا کرنا پڑا ہے- لاگارڈ نے کہا کہ ایران اور روس کے خلاف امریکی پالیسیاں، خاص طور پر پابندیاں عائد کرنے کی وجہ اور مقصد واضح نہیں ہے اس لئے یہ پالیسیاں تبدیل ہونی چاہئے- دوسری جانب لاگارڈ نے ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے اور اس کی تجارت کی پالیسیوں پرعملدرآمد کے اعلان کو، عالمی تجارت کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے- اس عالمی مالیاتی ادارے کے نقطہ نگاہ سے تجارت مخالف پالیسیاں اپنانے سے ملکوں کے درمیان تجارتی توازن جو بگڑے گا اس کی تلافی نہیں کی جاسکتی بلکہ یہ چیز تو عالمی معیشت کے فروغ کے لئے خطرناک بھی ہے-
ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہمیشہ آزاد تجارت کو امریکی معیشت میں خلل کا اصلی عامل سمجھا ہے اور دھمکی دی ہے کہ وہ اس راہ میں روکاوٹیں کھڑی کریں گے جبکہ دنیا کے بڑے ملکوں کے سربراہوں خاص طور پرابھرتی ہوئی معیشتوں اور برآمدی ممالک اور آئی ایم ایف کے بھی نقطہ نگاہ سے آزاد تجارت کی مخالفت کے نہ صرف عالمی معیشت پر تخریبی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ ان ملکوں کی اقتصادی ترقی پر بھی جو اس طرح کی پالیسی کو اختیار کر رہے ہیں، منفی نتائج مرتب ہوں گے-
لاگارڈ کے بقول ، امریکہ کی سخت مالیاتی پالیسیوں کے سبب ترقی پذیر ملکوں سے سرمایہ نکالنا اور سامان اور اشیاء کی منتقلی میں بعض ملکوں کی مانع تراشی ، عالمی معاشی نظام کو درپیش چیلنجوں میں سے ہے- لاگارڈ نے روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں عالمی اقتصادی فورم میں امریکہ پر جو تنقید کی ہے اور اسی طرح دیگر ملکوں کے سربراہوں نے بھی ٹرمپ کے رویے پر جو اظہار خیال کیا ہے اس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ماسکو نے اس فورم کو ایٹمی معاہدے اور روس کے ساتھ امریکی رویئے سمیت امریکہ کی پالسیوں پر ہمہ جانبہ تنقید کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا ہے-