May ۲۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  • عالمی ترک اسلحہ کانفرنس پر شام کی سربراہی پر ردعمل

امریکہ اور صیہونی حکومت کی مخالفتوں کے باوجود شام کو ایک مہینے کے لئے اقوام متحدہ سے وابستہ عالمی ترک اسلحہ کانفرنس کا سربراہ معین کر دیا گیا ہے

اقوام متحدہ سے وابستہ ترک اسلحہ کانفرنس اٹھائیس مئی سے ایک مہینے تک جنیوا میں منعقد ہوگی- یہ کانفرنس ، ایک بین الاقوامی ادارے کے عنوان سے پینسٹھ رکن ملکوں پرمشتمل ہے اور اراکین کے درمیان برابری کی بنیاد پرکام کرتی ہے جس کے نتیجے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سیاسی ہنگامی آرائی بھی عالمی ترک اسلحہ کانفرنس پر شام کی سربراہی و صدارت میں رکاوٹ نہ بن سکی- شام ایسی حالت میں ترک اسلحہ کانفرنس کی صدارت و سربراہی کررہا ہے کہ امریکہ نے شام کو اس کانفرنس کا سربراہ بننے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی- بین الاقوامی ترک اسلحہ کانفرنس پر شام کی سربراہی بین الاقوامی سطح پر شامی نظام اور بشاراسد کی ایک اور کامیابی ہے - اپنے کیمیاوی ہتھیار ختم کرنے میں عالمی برادری کا ساتھ دینے اور اپنے وعدوں کو عملی طور پر شفاف طریقے سے پورا کرنے کے شامی حکومت کے رویے نے اسے ایک اہم بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کی صدارت دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے-  حکومت شام نے سلامتی کونسل کی قرارداد اکیس اٹھائیس کے تناظرمیں ستائیس ستمبر دوہزار تیرہ میں اپنے کیمیاوی مواد کیمیاوی ترک اسلحہ ادارے کے حوالے کئے اور اس سلسلے میں تعمیری تعاون بھی کیا کہ جس کا اعتراف اقوام متحدہ نے بھی کیا- ترک اسلحہ کے سلسلے میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ شام کے تعمیری تعاون کے باوجود دمشق کو دہشتگردی کے حامی مغربی ممالک کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے بے بنیاد الزامات کا سامنا ہے-

اس سلسلے میں شام کے فوجی اور اسٹریٹیجک مسائل کے ماہر کمال جفا کا کہنا ہے کہ : شام کی حکومت اور فوج پر الزامات عائد کرنے کا مقصد دہشتگردوں کو سیاسی و عسکری فائدہ پہنچانا ہے- ان حالات میں دہشتگردی کی حامی مغربی و بعض عربی حکومتیں  بھی ان دہشتگردوں کی ہمہ گیر حمایتوں کا سلسلہ روکنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور عملی طور پر انھوں نے کیمیاوی ہتھیاروں تک دہشتگردوں کی رسائی کو آسان بنا دیا ہے-

مغربی حکومتیں اور ان کے علاقائی اتحادی دہشتگردوں کو عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے مسلح کرکے نیز اس طرح کے ہتھیاربنانے کا ساز و سامان دے  کر بین الاقوامی کنونسنوں اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی کی ہے- بین الاقوامی کونشن، ہرطرح کے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی پیداوار اور پھیلاؤ کو مسترد کرتے ہیں-  اس بنیاد پر شام نے دہشتگردوں اور ان کی حامی مغربی حکومتوں کے اس طرح کے فریبی اقدامات پر انتباہ دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور سنجیدہ تدابیراختیار کرتے ہوئے مغربی ممالک کوعام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے دہشتگردوں کو مسلح کرنے سے روکے- ایسا نظر آتا ہے کہ شام کی جانب سے صیہونی حکومت اور مغرب کے ایٹمی خطرات کی بار بار یاد دہانی کرانے کے باعث عالمی برادری نے دمشق کے انتباہات سن کر عالمی ترک اسلحہ کانفرنس پر شام کی سربراہی سے اتفاق کر لیا اوراس ملک کو بین الاقوامی سطح پر ترک اسلحہ کے امور کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپ دی- شام کے توسط سے عالمی ترک اسلحہ کانفرنس کی سربراہی اس پیغام کی حامل ہے کہ بشاراسد کی قیادت میں شام میں حکمراں نظام عوامی حمایت کے باعث عالمی مقبولیت و حیثیت کا حامل ہے- مغربی حکومتیں بے بنیاد الزامات اور پروپیگنڈوں سے شام کی روزافزوں پوزیشن اور حیثیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکی ہیں- 

ٹیگس