May ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۷ Asia/Tehran
  • سعودی عرب، ایران اور قطر سے تعلقات توڑکر، اسرائیل سے تعلقات بڑھانے میں مصروف

سعودی حکومت اپنی غیر منطقی پالیسیوں اور اقدامات خاص طور پر اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں کمی لاکر اور اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات مستحکم کرکے گویا تشخص کے بحران میں مبتلا ہے-

قطر کے اخبار الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے قطر کے لئے اپنی برآمدات روک دی ہیں اور بعض اشیاء منجملہ اپنی ڈیری مصنوعات کو اسرائیل کی منڈی میں بھیج رہا ہے- سعودی عرب نے خاص طور پر محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسلامی ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کم کرکے اسرائیل کے ساتھ تعلقات تیزی سے بڑھائے ہیں۔ اسرائیل کے اخبارھا آرٹص نے سعودی عرب کی گذشتہ تین برسوں کی علاقائی پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل کا سعودی عرب سے بہتر اتحادی نہیں ہو سکتا کیوں کہ اسرائیل، حزب اللہ کا دشمن ہے، ایران کے ساتھ بھی اس کی دشمنی ہے اور جنگ یمن بھی شروع کر رکھی ہے- 

اس کے ساتھ ہی قطر کے ساتھ سعودی عرب کی کشیدگی، اسرائیل کے لئے بہت بڑی خوشی کی بات ہے اس لئے کہ اگر چہ قطر کے بھی اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات تھے لیکن دوحہ ، اخوان المسلمین کا بھی حامی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بھی اس کے مناسب تعلقات قائم ہیں- سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی کے ساتھ ہی صیہونی حکومت، ریاض کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آل ثانی کے مقابلے میں آل سعود کی حمایت کر رہی ہے- صیہونی حکومت کی یہ پالیسی خود، تل ابیب کے ساتھ قریبی تعلقات ہونے میں سعودی عرب کی ترغیب کا ایک عامل ہے کیوں کہ سعودی عرب کے جوان ولیعہد کے لئے موجودہ حالات میں ہرچیز سے زیادہ ایران، قطر اور ترکی جیسے حریفوں کے مقابلے میں ایک علاقائی دوست بنانے کی اہمیت ہے۔

درحقیقت اسرائیل کی ایک اہم ترین اسٹریٹیجی، مشرق وسطی کے علاقے کے ملکوں کو ایک دوسرے کے حریف اوردشمن میں تبدیل کردینا ہے۔ اگرچہ سعودی عرب اور ایران اور اسی طرح سعودی عرب اور قطر کے درمیان تھوڑی کشیدگی پہلے بھی رہی ہے لیکن اس کشیدگی کے جاری رہنے اور پھر اس کے رقابت سے دشمنی میں تبدیل ہونے کا ایک اہم ترین عامل بھی صیہونی حکومت کی یہی اسٹریٹیجی ہے- کیوں کہ عالم اسلام اور اسلامی ملکوں کے کشیدگی پیدا کرنے والی در اصل صیہونی حکومت ہی ہے- 

اسی سلسلے میں ایسے میں جبکہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی سعودی عرب کی بعض کمپنیوں کے اقتصادی خسارے اور نقصان کا سبب بنی ہیں، اسرائیل کی کوشش ہے کہ سعودی عرب کی بعض مصنوعات کی درآمدات کے لئے حالات فراہم کرکے سعودی عرب کے ساتھ اپنے اقتصادی معاملات کو فروغ دے- 

قطر کے اخبار الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی المراعی کمپنی جو ڈیری مصنوعات تیار کرتی ہے، خلیج فارس کے ملکوں کے بحران سے قبل روزانہ ساڑھے چار سو ٹن ڈیری مصنوعات قطر برآمد کرتی تھی ، اسے اپنی مصنوعات کی تیاری میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس کمپنی کی پیداوار میں تقریبا ساٹھ  فیصد کمی آئی ہے- اس بناء پر اس نے اپنی مصنوعات کی فروخت کے لئے اسرائیل کی منڈی کی طرف رخ کیا ہے-

اگرچہ سعودی عرب کی بعض کمپنیوں اور اسی طرح اس ملک کی حکومت کو عارضی طور پر اور مختصر مدت تک ہی اسرائیل کی اس اسٹریٹیجی سے فائدہ پہنچے گا لیکن بلاشبہ اس کا زیادہ فائدہ اسرائیل کو پہنچے گا- اسرائیل کی اس وقت یہ کوشش ہے کہ سعودی عرب اور بعض مسلم اور عرب ملکوں کے درمیان جو کشیدگی پیدا ہوئی ہے خاص طور پر قطر کے درمیان، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اقتصادی معاملات کو فروغ دے اور نتیجے میں سیاسی تعلقات کو مستحکم کرے- 

سعودی عرب، محمد بن سلمان کی جاہ طلبی اور اسی طرح اسرائیلی پالیسیوں کے جال میں پھنس چکا ہے- اس صورتحال سے آل سعود کی پالیسیوں میں بحران تشخص کے آشکارہ ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے اس لئے کہ سعودی عرب  اپنے ہم مذہب و ہم زبان ملکوں سے تعلقات مستحکم کرنے کے بجائے ایک ایسے ملک سے تعلقات کو مستحکم کر رہاہے جو مسلمانوں کا پہلے نمبر کا دشمن ہے-     

    

ٹیگس