Jun ۰۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۴ Asia/Tehran
  • افغانستان: امریکی حملوں پر عوام میں غم و غصہ

افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے امریکی حملوں کو گزشتہ 17 سال میں افغان شہریوں کے جانی نقصان  کی وجہ قرار دیا ہے۔

عبداللہ عبداللہ نے "یورونیوز" ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مختلف علاقوں پر ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف، جن میں عام شہری مارے جاتے ہیں، عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔  عبداللہ عبداللہ نے ایسے حالات میں امریکی حملوں کو عام شہریوں کی ہلاکت اور عوامی غم و غصہ کی وجہ قرار دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اسٹریٹیجی پر عمل درآمد کے بعد امریکی حملوں میں پانچ گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ ادھر امریکی فضائیہ کی مرکزی کمان کے مطابق گزشتہ ایک مہینے میں افغانستان میں ہوائی حملوں کے دوران 560 سے زیادہ بموں کا استعمال کیا گیا ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں ہوائی حملوں میں سینکڑوں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ہیومین رائٹس واچ نے بھی امریکی ہوائی حملوں میں افغان شہریوں کی ہلاکت پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے۔ افغانستان کے مختلف علاقوں پر امریکہ اور نیٹو کے حملے ایسے حالات میں جاری ہیں کہ امریکہ اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سیکورٹی معاہدے کے مطابق اور افغانستان میں سنہ 2015 ء  کے اوائل میں غیرملکی افواج کے فوجی مشن کی مدت ختم ہونے کے بعد نہ صرف ان کی فوجی کارروائیاں ختم ہوجانی چاہئے تھیں بلکہ غیرملکی افواج کے ہوائی حملے بھی، افغان سیکورٹی فورسز کے تعاون سے، افغان حکومت کی درخواست پر ہونے چاہئیں۔

افغانستان میں امریکی ہوائی حملوں کا جاری رہنا، جو اکثر افغانستان کی درخواست اور اجازت کے بغیر انجام پاتے ہیں، افغانستان کے سلسلے میں امریکی عہد و پیمان کی خلاف ورزی کے غماز ہیں۔ ایسے حالات میں افغانستان میں امریکی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے کہ امریکہ اور نیٹو میں اس کے حلیف ممالک کا اعلان شدہ ہدف و مقصد افغانستان میں سیکورٹی کی فراہمی اور دہشت گرد گروہوں کے شر سے عام شہریوں کی حفاظت  رہا ہے جبکہ افغانستان کے زمینی حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور نیٹو نے نہ صرف دہشت گرد گروہوں سے افغان عوام کی حفاظت نہیں کی ہے بلکہ افغان عوام کے قتل عام میں بھی ان کا ہاتھ رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی جنگ کا واحد نتیجہ ہزاروں افغان شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کا جانی نقصان رہا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ عام شہریوں کے قتل عام سے افغان عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

افغانستان کی سیاسی تجزیہ نگار وحیدہ مژدہ کا کہنا ہے کہ افغان عوام نے تین عشرے جنگ کے سائے میں گزارے ہیں اور جنگ سے وہ متنفر ہیں نیز مغربی افواج کے ذریعہ عام شہریوں کا قتل عام اگر جاری رہا تو افغان عوام کے لئے ناقابل برداشت ہوجائے گا۔  افغان پارلیمنٹ اور سینیٹ کے اراکین کی ایک تعداد، افغان عوام، بعض سیاسی گروپ اور خبری حلقوں کی طرف سے امریکہ کے ساتھ ہونے والے سیکورٹی معاہدے کی منسوخی کے مطالبے کی اہم ترین وجہ امریکی تباہ کن پالیسیوں اور عام شہریوں کے جانی نقصان میں اضافے کے نتیجے میں پیدا شدہ بدامنی ہے۔

دوسری طرف افغانستان کے ایک دیگر سیاسی تجزیہ نگار جاوید کوہستانی نے بھی امریکہ کے ساتھ ہونے والے سیکورٹی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے اس معاہدے میں مذکور کسی بھی بات پر عمل نہیں کیا ہے۔ بہرحال، افغانستان میں اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے اور سیکورٹی معاہدے کے دائرے میں امریکہ کی طرف سے اپنے عہد و پیمان کی مسلسل خلاف ورزی اور بغیر اجازت کے  ہوائی حملوں کے پیش نظر امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے سلسلے میں افغان حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                  

 

ٹیگس