اسلامی جمہوری نظام کے دشمنوں کے اہداف ، رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی شام بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کی انتیسویں برسی کے موقع پر آپ کے مزار پر اپنے اہم خطاب میں ملت ایران کے خلاف دشمنوں کے اقدامات اور اہداف پر روشنی ڈالی- اس موقع پر مجریہ ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہان اور بیرونی ممالک کے سفراء اور نمائندے بھی موجود تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات، ان موضوعات پر مرکوز رہے کہ جو آج دشمنوں کی سازشوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں-
انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے ہی اسلامی جمہوری نظام کے دشمنوں کی پوری توجہ اور کوشش، انقلاب کے اہداف کو کمزور کرنے اور ملت ایران کی امن و پیشرفت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر مرکوزرہی ہے تاہم وہ اب تک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں- آج بھی اگرچہ اسلامی جمہوری نظام اپنی حیات کے چالیسیویں سال میں داخل ہوچکا ہے لیکن دشمنوں کے مقاصد کی ماہیت تبدیل نہیں ہوئی ہے اور وہ اسلامی جمہوری نظام کے مقابلے میں اپنے نئے منصوبوں اور سازشوں کے ساتھ صف آرا ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں ملت ایران کی طاقت اوراسلامی نظام حکومت کےمضبوط پہلؤوں کو کمزور کرنے کے لئے دشمن کے اقدامات کی جانب بھی اشارہ فرمایا-
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی میدان میں حاصل ہونے والی پیشرفت کو سائنسی شعبے میں ملک کا ایک قابل افتخار اور مضبوط پہلو قرار دیا اور تاکید فرمائی کہ : بیس فیصد افزودہ یورے نیم کی پیداوار میں ملک کے نوجوان سائنسدانوں اور ماہرین کی صلاحیتیں، وہ بھی ایسے حالات میں جب فریق مقابل نے میڈیکل شعبے کے استعمال کے لئے بھی بیس فیصد افزودہ یورے نیم فراہم کرنے کے لئے طرح طرح کی شرطیں عائد کررکھی تھیں اور مسائل کھڑے کررکھے تھے، ٹیکنالوجی اور سائنسی طاقت کی علامت اور قومی لحاظ سے ایک بڑا مضبوط پہلو ہے کہ جو ملک کے لئے باعث فخر ثابت ہوا -
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی انرجی کے ادارے کے حکام کو اس ذمہ داری کا پابند بنایا کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کے دائرے میں ایٹمی سرگرمیاں ایک لاکھ نوے ہزار" سو" تک پہنچانے کے لئے ضروری اقدامات فوری طور پر انجام دیں اور یہ کام شروع کر دیں-
"سو" (SWU) Seperative Work Unit یعنی یورے نیم دوسو اڑتیس سے یورے نیم دوسوپینتیس کو جدا کرنے کی صلاحیت و سرعت کا پیمانہ ہے کہ جو ایک سینٹری فیوج کی علیحدہ کرنے کی توانائی کو ظاہر کرتا ہے- میزائلی صلاحیت بھی ملک کا ایک مضبوط پہلو اور ملکی امن و سیکورٹی کا حصہ ہے- واضح ہے کہ کوئی بھی خود مختارملک کسی کو بھی اس موضوع میں مداخلت کرنے اور یہ فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا اسے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے- بعض یورپی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کے کل کے بیانات بھی اسی نکتے کی جانب اشارہ ہیں - آپ نے فرمایا کہ : ایسا نظر آتا ہے کہ یہ حکومتیں چاہتی ہیں کہ ملت ایران پابندیاں بھی برداشت کرے اوراپنی ایٹمی سرگرمیوں سے بھی دست بردار ہوجائے کہ جو ایران کے مستقبل کی حتمی ضرورت ہے - لیکن انھیں جان لینا چاہئے کہ ان کا یہ خواب پریشان کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا-
دوسرا اہم موضوع کہ جو بلاشبہ نظام کا ایک مضبوط پہلو اور اسلامی جمہوری نظام کے اقدار کا عکاس ہے، علاقے کے امن و ثبات کے تحفظ میں ایران کا فعال کردار و موجودگی اورفلسطین کی مظلوم قوم کے حقوق کا دفاع ہے کہ جو اسلامی جمہوری نظام کی انصاف پسندی اور ظلم دشمنی کا ثبوت ہے -
اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چالیس برسوں سے اب تک کبھی مغرب یا مشرق کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے اور اس وقت بھی کہ جب امریکہ ایران کے مدمقابل کھڑا ہوا ہے، ملت ایران عزم محکم کے ساتھ امریکی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے- رہبر انقلاب اسلامی کے بقول ، دھمکیوں کی کثرت ، اسلامی نظام کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ کے اندراگر بھرپور طاقت نہ ہوتی اوروہ بڑے پیمانے پرموثر نہ ہوتی تو ملت ایران کا برا چاہنے والے اتنا سراسمیہ ہوکر خود کو داؤں پر نہ لگاتے-
تاہم ملت ایران ، یوم قدس سمیت دیگراہم ایام اور بڑے مواقع پر بھرپور طور پرمیدان میں آکر ہرسال پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں دشمن کے سامنے اس مضبوط پہلو کو اجاگر کرتی رہی ہے اور ان پر ثابت کرتی رہی ہے کہ وہ ہرگز پابندیوں اور دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگی اور دشمن کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرے گی-