Jun ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۶:۳۶ Asia/Tehran
  • ایران روس تعلقات

ایران اور روس مختلف میدانوں میں گوناں گوں قسم کے تعلقات کے حامل ہیں اور دونوں ملکوں کے حکام اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ موجودہ تعلقات میں مزید پیشرفت ہوسکتی ہے-

چین میں ہونے والے شانگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ایران کے صدرحسن روحانی اور روس کے صدر پوتین کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی اس موضوع پر تاکید کی گئی-

روس کے صدر ولادمیر پوتین نے اس ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ماسکو ، اقتصاد، انرجی اور دفاعی میدانوں میں  تہران کے ساتھ تعاون کو جاری رکھے گا کہا کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا باہر نکلنا یکطرفہ اور غیرقانونی ہے اور ماسکو ایٹمی سمجھوتے کی حمایت کے لئے تمام فریقوں سے گفتگو جاری رکھے گا-

روس کے صدر نے علاقے میں ثبات و استحکام کے لئے ایران کے ساتھ تعاون و ہمفکری پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی تعاون  بحران شام سمیت تمام میدانوں میں بھی جاری رہے گا- یہ بیانات  ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون اور دوطرفہ سیاسی امور میں ایک قسم کی سیاسی و اقتصادی یکجہتی کے عکاس ہیں-

صدر پوتین نے سوچی میں ایک سال قبل بھی صدر روحانی سے ملاقات میں ایران کو اپنے ملک کے لئے اچھا پڑوسی اور پائدار و اطمینان بخش پارٹنرقرار دیا تھا اور کہا تھا کہ دوطرفہ تعاون و تعلقات کے فروغ میں دونوں ملکوں کے بہت سے مشترکہ مفادات ہیں-

روس ، پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایران کے ساتھ تعاون کرتا ہے اور ایٹمی سمجھوتے پر دستخط میں بھی اس نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اس وقت ٹرمپ کی خلاف ورزی کے باوجود ، چین اور یورپی یونین کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو لازم الاجراء سمجھوتہ سمجھتا ہے اور اس کا پابند ہے-

اس کے علاوہ ایران اور روس کے تعلقات میں ایک اہم معیار، علاقائی و بین الاقوامی موضوعات میں مشترکہ موقف کا حامل ہونا ہے کہ جو اجتماعی امن و استحکام میں اسٹریٹیجک مقاصد کے مطابق ہے-

روس کے امور کے ماہر ڈاکٹر عبدالرسول دیوسالار کا کہنا ہے کہ : علاقائی مقابلہ آرائی اور امریکہ و بعض یورپی طاقتوں کی مسائل کھڑے کرنے والی پالیسیوں نے اس نوعیت کے تعلقات کو زیادہ اہمیت دے دی ہے-

ایران اور روس نے ثابت کردیا ہے کہ وہ سیکورٹی اور علاقائی بحران کے حل کے موضوع میں امریکی ہژمونی کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں-

شمال - جنوب کوریڈو کے نام سے موسوم ٹرانزٹ راستہ شروع ہونے سے ایران و روس کے اقتصادی تعلقات بھی اسٹریٹیجک سطح کے حامل ہوگئے ہیں-  یورپ کو انرجی کی فراہمی اور گیس پہنچانے میں دونوں ملکوں کا کلیدی کردار بھی ایک الگ فیکٹر ہے کہ جو ایران اور روس کی جدت عمل سے گیس برآمد کرنے والے ملکوں کی یونین کی تشکیل سے دونوں ملکوں کا کردار انرجی کی فراہمی میں زنجیر کی اصلی کڑی کی حیثیت رکھتا ہے- تاہم ایران و روس کے تعلقات کا دوسرا اہم پہلو بحیرہ خزر کے مسائل میں  دونوں ملکوں کا تعاون ہے کہ جو بحیرہ خزر کے ساحلی ملکوں کے ساتھ ایران کا رابطہ پل اور وسطی ایشیاء کے ساتھ زمینی اور تاریخی حیثیت رکھتا ہے-

یورے ایشیا اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ اور روس کے امور کے سینئر محقق ڈاکٹر محمود شوری کا کہنا ہے کہ : ایران اور روس کے تعلقات کی جو بنیاد قائم ہوئی ہے اگر اس کے اندر بعض صلاحیتیں بھی پیدا ہوجائیں تو مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان سنجیدہ اور مستحکم تعلقات قائم ہو سکتے ہیں-

مجموعی طور پر ان امور سے پتہ چلتا ہے کہ بعض موضوعات میں اختلاف نظر کے باوجود اسٹریٹیجک مسائل میں ایران اور روس کے تعلقات کا موثر ہونا ثابت ہوچکا ہے- سیکورٹی میدان میں یکجہتی ایران روس تعلقات کی گاڑی کو آگے بڑھا رہی ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ مستقبل میں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کی اصلی بنیاد بھی یہی ہوگی -

ٹیگس