رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے مغرب کا دوہرا معیار
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی شام کو ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، یونیورسٹیوں کی علمی کونسلوں کے اراکین، محققین اور دیگر علمی مراکز کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں اپنے خطاب کے ایک حصے میں عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کے بلند وبالا مقام و منزلت کا ذکر کیا-
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے بیشتر ملکوں اور اقوام کے درمیان اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی پوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کی استکباری اور بے وقعت حکومتوں کے درمیان ،ایران کے سب سے زیادہ دشمن ہیں کیوں کہ علاقے کے بیشتر ملکوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کو وقار حاصل ہے اور اس کے بہت زیادہ طرفدار ہیں اور اثر و رسوخ کا حامل ملک ہے اسی سبب سے خبیث و نابکار دشمن ہمارے خلاف سازش میں مصروف ہیں لیکن انہیں بفضل الہی ایرانی قوم کے مقابلے میں سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران دشمن قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آج دنیا کے ایسے ملک میں رہتے ہیں کہ جس کو عالمی استکبار کی دشمنی کا سامنا ہے تاہم دنیا کے بیشتر ممالک ہمارے حامی ہیں اور یہی اس بات کا باعث بنا کہ ایرانی قوم کے سامنے انہیں شکست ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں منھ زور بڑی طاقتوں کے دوہرے رویوں اور پالیسیوں، نیز جارح حکومتوں کے لئے ان کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسی بے جا حمایت کے نتیجے میں علاقے میں بدامنی ، غاصبانہ قبضوں اور دہشت گردانہ کاروائیوں کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ غزہ میں عورتوں اور بچوں کا قتل عام ، اور پچاس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کا بے گھر ہونا ایسے تلخ حقائق ہیں کہ جس کا سامنا برسوں سے فلسطین کے مظلوم عوام کر رہے ہیں-
رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطینی بچوں کے قاتل اسرائیلی وزیر اعظم کو اس دور کا شمر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور کا شمر یورپی ممالک کا دورہ کرکے اپنے مجرمانہ اقدامات کو چھپانے اور ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات پر یورپی ممالک کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے جھوٹے وزیر اعظم نے یورپی ممالک کے دورے کے دوران ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئےکہا کہ ایران کئی ملین یہودیوں کو نابود کرنا چاہتا ہے حالانکہ ایران کی مسئلہ فلسطین کے بارے میں منطقی راہ حل اور عالمی سطح پر قابل قبول اور جمہوریت پر مشتمل راہ حل ہے۔
مسئلہ فلسطین کے حوالے سے دو نکتہ ناقابل انکار ہیں- پہلا نکتہ اس ملت کے پامال شدہ حقوق کا ہے کہ جن کے حقوق کو واپس لوٹایا جانا چاہئے
دوسرا نکتہ فلسطین کے سلسلے میں عالمی برادری اور متعلقہ اداروں خاص طورپر اقوام متحدہ اور قومی سلامتی کونسل کی جانب سے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں پر عمل کرنے میں لیت و لعل اور کوتاہی سے کام لینا ہے، اس لئے کہ یہ سلامتی کونسل ہے جس کی اہم ذمہ داری غاصب اور جارح عناصر کا مقابلہ کرتے ہوئے مظلوم قوموں کا دفاع کرنا ہے۔
افسوس کہ ان اداروں نے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں پر عمل کرنے کےبجائے خاموشی کو ترجیح دی ہے اور وہ جارح اور منھ زور طاقتوں کے ناجائز مفادات کو آگے بڑھانے کے آلہ کار میں تبدیل ہوگئے ہیں-
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے غزہ اور قدس میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر یورپی ممالک کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئےفرمایا : مسئلہ فلسطین کی راہ حل ایسا ہونا چاہیے جو دنیا اور رائے عامہ کے لئے قابل قبول ہو اور یہ راہ حل فلسطینیوں کے ذریعے ریفرنڈم پر مشتمل ہو چاہے وہ مسلمان ہوں،عیسائی یا یہودی جو کم از کم 80 سال تک اس سرزمین میں رہے ہوں ملک کے اندر ہوں یا باہر ریفرنڈم کرایا جائے۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران کے اس فارمولے کا جو اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ بھی ہو چکا ہے اور جسے دنیا قبول بھی کرتی ہے کیا اس کے مطابق نہیں ہے؟ پھر کس لئے یورپی ممالک اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے؟
اس سوال اور اس طرح دیگر دسیوں سوالوں کا جواب ، ایسے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے رفتار و گفتار میں پائی جانے والے دوہرے معیار میں تلاش کیا جانا چاہئے کہ جو انسانی حقوق اور جمہوریت کے دفاع کا جھوٹا نعرہ لگاتے ہیں- جبکہ تاریخ میں انسانیت سوز اقدامات سب سے زیادہ ان ہی ملکوں اور ان سے وابستہ شرپسند عناصر نے انجام دیئے ہیں۔ اور یہی ممالک اسرائیل اور سعودی عرب جیسی جارح اور بچوں کی قاتل حکومتوں کو وجود میں لانے والے ہیں-
غزہ میں اسرائیل کے جرائم کے خلاف بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی اور اس کے خلاف ٹھوس اقدام انجام نہ دینا ہی، فلسطینی قوم پر تاریخی ظلم جاری رہنے کا باعث بنا ہے۔