ایران کا ایٹمی پروگرام اور حقائق سے فرار
کینیڈا کے شہر کبک میں ہونے والے گروہ سات کے اجلاس کے نتائج غیرمتوقع نہیں تھے۔
پیرس معاہدے اور ایٹمی سمجھوتے سے واشنگٹن کا باہر نکل جانا اور یورپ سے امریکہ کی تجارتی جنگ وہ مسائل تھے جن پر اجلاس کا سب سے زیادہ وقت صرف ہوا اور اس کا کوئی نتیجہ بھی نہیں نکلا-
اس اجلاس کا اختتامی بیان بھی تضادات اور حقیقت کے برخلاف موقف پر مبنی ہے کہ جس پر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بھی ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہوگئے- ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے گروپ سات کے سربراہی اجلاس کا اختتامی بیان اور اس بیان میں ایران کے سلسلے میں بعض دعوے اور مطالبات پر اس اعلامیے کو مداخلت پسندانہ قرار دیا- انھوں نے گروپ سات کے رکن ممالک کو نصیحت کی کہ وہ معدودے چند ملکوں اورتوسیع پسند حکومتوں کی ایرانوفوبیا اور ایران دشمنی پر مبنی پالیسیوں کے جال میں پھنسنے سے بچیں-
گروپ سات کو اگرواقعی عالمی امن و صلح کی فکر اور تشویش ہے تو اس تشویش کی جڑوں کو کہیں اور تلاش کریں- اسلامی جمہوریہ ایران نے عملی طور پر ثابت کردیا ہے کہ وہ باتوں اور بیانات کی حد تک نہیں بلکہ عملی طور پر امن و سیکورٹی کا خواہاں ہے- جو چیز تشویش کا باعث ہے وہ امریکی حکومت کی یکطرفہ اقدامات کی ضد ہے کہ جو خود عالمی امن و سیکورٹی کے لئے خطرہ شمارہوتی ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ موقف امریکہ کے غلط پروپیگنڈوں کی وجہ سے سامنے آیا ہے اور کبک اجلاس کے موقع پر بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو کے دورے کے سبب اس میں شدت پیدا ہوئی - جبکہ علاقے کی قومیں ، غزہ، یمن ، عراق، شام اور لبنان میں صیہونی حکومت کی جنگ افروزی، شرارتوں اور جارحیتوں سے سخت اذیت میں ہیں- آج علاقے کی سیکورٹی کو اسرائیل کے ایٹمی گوداموں سے خطرہ ہے کہ جو امریکہ ، فرانس اورگروپ سات کے بعض دیگر اراکین کی مدد سے وجود میں آئے ہیں- واضح ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے میں ذرہ برابر شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے- ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی، ایٹمی سمجھوتے سے پہلے اپنی تقریبا تیس رپورٹوں میں اور ایٹمی سمجھوتے کے بعد تقریبا گیارہ رپورٹوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے اور تہران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کئے جانے کی تصدیق کرچکی ہے- بنا برایں ڈرامے بازی اور اس پروپیگنڈے سے کہ ممکن ہے ایران کا ایٹمی پروگرام خطرہ بن جائے ، پورے معاملے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا- میزائلی صلاحیت کے موضوع میں بھی امریکہ کا نہ ختم ہونے والا کینہ اور دشمنی صاف نظر آتی ہے اورایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں بھی حقیقت کو برعکس ظاہرکیا جارہا ہے- معروف امریکی نظریہ پرداز اور تجزیہ کار نوام چامسکی کا کہنا ہے کہ امریکی حکام ایک زمانے سے ایران کو بہت خطرناک ملک اور شاید دنیا کا سب سے خطرناک ملک بتا رہے ہیں اور اس کا سلسلہ ٹرمپ کے پہلے سے جاری ہے - ایران کا ناقابل معافی گناہ یہ ہے کہ ایران ، واشنگٹن کے سامنے گردن جھکانے کے لئے تیار نہیں ہوا-
ایران کے دشمن کے دعوے اور پروپیگنڈے ایسی حالت میں جاری ہیں کہ ایران نے داعش دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے بھاری اخراجات اور مسائل برداشت کئے ہیں اور تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی ہے اور اب بھی سیاسی ہنگامہ آرائی اور بے بنیاد الزامات کی کوئی پرواہ کئے بغیر دشمن کے خطروں کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ تہران ، گروپ سات سے زیادہ امن و ثبات کے سلسلے میں فکرمند ہے اور وہ سیکورٹی کے لئے اپنے دفاعی ڈاکٹرین سے کہ جو دفاعی صلاحیت خاص طور سے میزائلی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے پر مبنی ہے اوراقوام متحدہ کی کسی قرارداد کے منافی بھی نہیں ہے، پیچھے نہیں ہٹے گا-