سعودی عرب میں گرفتاریوں کی لہر
آل سعود خاندان میں اقتدار کی جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اس تناظر میں مزید شہزادوں اور حکام کو گرفتار کیا جا رہا ہے - سعودی عرب میں گرفتاریوں کی نئی لہر کو کہ جو سعودی ولیعھد محمد بن سلمان کی زیرنگرانی انجام پا رہی ہے، ذرائع ابلاغ بھرپور کوریج دے رہے ہیں-
اس سلسلے میں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے لکھا ہے کہ سعودی حکام نے دسیوں شہزادوں اور تاجروں کو گرفتار کرلیا ہے اور انھیں ریاض کے قریب ایک خفیہ جیل میں رکھا گیا ہے- سعودی ولیعہد محمد بن سلمان دوہزارپندرہ میں اپنے باپ سلمان بن عبدالعزیز کے بادشاہ بننے کے بعد ایک گمنام شہزادے سے اچانک سعودی عرب میں سارے سیاہ سفید کے مالک بن گئے ہیں- بن سلمان کے اندرموجود اقتدار کی لالچ اس وقت کھل کر سامنے آگئی کہ جب وہ سعودی عرب میں مختلف روایتوں منجملہ ولیعہدی کے سلسلے میں موجود اس ملک کی روایات کو کہ جس کے مطابق سابق ولیعہد محمد بن نائف ولیعہد تھے، توڑتے ہوئے خود ولیعہد بن بیٹھے- سعودی ولیعہد بن سلمان کی کوشش ہے کہ وہ اپنے تمام حریفوں کو راستے سے ہٹا دیں تاکہ ان کے اور تخت شاہی کے درمیان کوئی رکاوٹ باقی نہ رہ جائے- محمد بن سلمان کی راہ میں ایک رکاوٹ شہزادہ ترکی بن عبداللہ ہیں جو کہ سابق بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے بیٹے ہیں اورانھیں شہزادوں کی گرفتاریوں کے پہلے ہی مرحلے میں حراست میں لے لیا گیا تھا- محمد بن سلمان کے تخت پر براجمان ہونے کی راہ میں دوسری رکاوٹ فہد بن عبدالعزیز ہیں اور انھیں بھی گرفتار کرلیا گیا ہے-
ہیل ٹائمز کی ویب سائٹ پرسعودی عرب کے حالات کے بارے میں ایک تجزیے میں آیا ہے کہ سعودی عرب کو ایک دمدمی مزاج اور کاذب اعتماد نفس کا حامل ڈکٹیٹر چلا رہا ہے اور اس طرح کی کارکردگی کا نتیجہ آل سلمان خاندان میں طاقت پرزیادہ انحصاراور سیاسی گھٹن میں شدت آنا ہے- لندن میں سیاسی اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ سامح العطفی نے بھی اعلان کیا ہے کہ جس وقت سے محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولیعھد بنے ہیں اس وقت سے چار ہزارسعودی شہری جیلوں میں قید ہیں اورسعودی مخالفین کے چودہ سرگرم مراکز بند ہوگئے ہیں-
سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کا یہ خیال ہے کہ سعودی عرب میں مکمل اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ سرکوبیوں میں شدت، گرفتاریوں میں اضافہ اور اقتصادی و سماجی میدانوں میں نمائشی اقدامات انجام دینا ہے- اس ماحول کی وجہ سے ہی ابھی کچھ دنوں پہلے ریاض کے شاہی محل میں فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا کہ جس کے بعد بن سلمان، نہایت مشکوک طور پرکئی ہفتے تک سعودی عرب کے سیاسی منظرنامے سے غائب رہے- سعودی ولیعہد محمد بن سلمان سیکورٹی حالات کو سنگین بنا کر ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ جس سے سیاسی تبدیلی کی لہر پیدا ہو اور سعودی عرب کے تخت سلطنت پر بیٹھنے کے لئے ان کی راہ ہموار ہوجائے- ریاض کے شاہی محل میں کچھ دنوں قبل ہونے والی فائرنگ کے بعد چند دنوں کے لئے محمد بن سلمان کے سیاسی میدان سے غائب ہونے کے بعد پیدا ہونے والی تبدیلیاں اور گرفتاریوں کی نئی لہر محمد بن سلمان کے نئے سیناریو کی تصدیق کرتی ہیں-