Jul ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۸ Asia/Tehran
  • نسل پرستانہ قانون کے خلاف بین الاقوامی محاذ تشکیل دینے کی ضرورت

فلسطین کی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ملیشیاء کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے نام ایک خط میں صیہونی ریاست کے بل کی مذمت اور اس پر عمل درآمد روکے جانے کے لئے عالم اسلام اور عالمی برادری کے موثر اقدام کا مطالبہ کیا ہے

صیہونی حکومت نے انیس جولائی کو کنیسہ میں  صیہونی ریاست کا بل منظور کیا ہے کہ جس کے مطابق پورے مقبوضہ فلسطین کو صرف صیہونیوں کی ملکیت قراردیا گیا ہے اور فلسطینیوں کو ان کے تمام شہری و انسانی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے- اس قانون کے مطابق فلسطین صیہونیوں کا وطن ہوگا اور بیت المقدس ، اسرائیل کا دارالحکومت اور عبری زبان ، اسرائیل کی سرکاری زبان ہوگی- سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کنیسہ میں صیہونی ریاست کے بل کی منظوری نسل پرستی اور اسرائیلی اپارتھائیڈ ہے - صیہونی حکومت مختلف طریقوں سے اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو قانونی شکل دینا چاہتی ہے اور اسے عالمی برادری سے بھی منوانے کی زمین ہموار کررہی ہے-

اردن سے شائع ہونے والے اخبار رای الیوم نے لکھا کہ صیہونی پارلیمنٹ کنیسہ میں اس بل کی منظوری کا مطلب نسل پرستانہ نظام کو مضبوط بنانا ہے اور اسرائیل اس قانون کو منظور کرکے ملت فلسطین کے خلاف نسل پرستانہ طریقے پر عمل کرنا چاہتا ہے-

صیہونی ریاست کا بل ، سینچری ڈیل کے قالب میں ایک سازش ہے کہ جسے امریکی حکومت نے تیار کیا ہے-  یہ بل امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو اس کے نسل پرستانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے ہری جھنڈی شمار ہوتا ہے- یہ ہری جھنڈی امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے بعد دکھائی گئی ہے- ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے منصوبوں اور سازشوں کا مقصد مسئلہ فلسطین کو سرے سے ختم کرنا اور فلسطینیوں کے تمام حقوق کو پامال کرنا ہے- جبکہ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ اب یہ پہلے سے بھی زیادہ عیاں ہوچکا ہے کہ ٹرمپ ، سینچری ڈیل کے ذریعے نیل سے فرات تک ایک یہودی ریاست کی تشکیل کا ماحول بنا رہے ہیں-

عمان سے شائع ہونے والے روزنامہ الوطن میں فائز رشید نے لکھا کہ اس قانون کا مقصد صیہونی نسل پرستی کو بڑھاوا دینا ، فلسطینیوں کی وطن واپسی کوروکنا اور یہودی کالونیوں کی تعمیر، جنگ اور فلسطینیوں کا قتل عام کرنا ہے- ان کا خیال ہے کہ یہ بل خطرناک صیہونی منصوبے یعنی گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا ایک مرحلہ ہے- صیہونی حکومت اپنے اقدامات سے مختلف اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں خود کو ایک یہودی ریاست کے عنوان سے عالمی برادری سے تسلیم کرانا شامل ہے - صیہونی حکومت کا ایک مقصد تقریبا پندرہ لاکھ  فلسطینیوں کو انیس سو اڑتالیس کی مقبوضہ زمینوں سے باہر نکالنا بھی ہے- صیہونی حکومت مختلف طریقوں سے فلسطینیوں کو ان کا گھر بار چھوڑنے پر محبور کرتی رہی ہے اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے باہر نکالنے کے لئے بڑے پیمانے پر منصوبے اور سازشیں تیار کرنا نیز قانون پاس کرنا فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کے جملہ اقدامات رہے ہیں-  صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ رویے اور سینچری ڈیل کی امریکی سازش کا مقابلہ کرنے میں عالمی برادری کا پس و پیش ، عالمی سطح پر نسل پرستی کی ایک اور قسم ہے- صیہونی حکومت کے تخریبی اقدامات کے پیش نظر اس طرح کی صورت حال کے نتائج ، عالمی برادری کے لئے آپارتھائیڈ ، فاشیسزم اور نازی ازم جیسے خطرات سے زیادہ خطرناک ہوں گے-

ٹیگس