Sep ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  •  UNRWA کے تعلق سے فیصلے پر نظرثانی کے لئے، امریکہ سے یورپی یونین کی درخواست

امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی(آنروا)  UNRWA کی مالی امداد مکمل طور پر منقطع کردی ہے جس کے خلاف عالمی سطح پر منفی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

واشنگٹن کے اس اقدام کا اگرچہ تل ابیب نے خیر مقدم کیا ہے لیکن دیگر ملکوں حتی امریکہ کے یورپی اتحادی ملکوں نے بھی اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے-اس سلسلے میں یورپی یونین نے ہفتے کے روز ایک بیان میں امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آنروا کی مالی حمایت روکنے پر مبنی اپنے اس افسوسناک فیصلے پر نظرثانی کرے- کیوں کہ یہ ادارہ اردن، لبنان، شام غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرتا ہے اس لئے اس کی بین الاقوامی حمایت جاری رہنی چاہئے-

امریکی وزارت خارجہ نے جمعے کی رات کو آنروا کو دی جانے والی تمام امریکی امداد منقطع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن اب آنروا کو مالی امداد فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے- امریکہ حالیہ برسوں کے دوران آنروا کے بجٹ کا تیس فیصد حصہ فراہم کرتا تھا لیکن رواں سال اپریل کے مہینے سے واشنگٹن نے تین سو ملین ڈالر کی منصوبہ بند امداد کو منسوخ کردیا اور اس کا دوبارہ جائزہ لیا- واضح رہے کہ امریکہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت پر مامور اقوام متحدہ کے ادارے ’آنروا‘ کی 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روک دی ہے- جمعے کے روز کے ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے، سرکاری طور پر اس تنظیم کی یہ مالی امداد اور اسی طرح آئندہ کی امداد بھی رک جائے گی-

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ آنروا کے خلاف امریکہ کا یہ اقدام، فلسطینیوں کے وطن واپسی کے حق کو نابود کرنے کے مقصد سے ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ تمام فیصلے، فلسطینی عوام کو اپنی آزادی و خودمختاری اور وطن واپسی کے حق کے حصول کی جدوجہد سے روک نہیں سکتے- امریکی حکومت نے چوبیس اگست کو بھی فلسطینی اتھارٹی کو غزہ اور غرب اردن میں شہری فلاح وبہبود کے لیے دی جانے والی 20 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی تھی- ایسا خیال کیا جا رہا ہے یہ اقدامات، سنچری ڈیل سے موسوم امریکی منصوبے پر رضامندی ظاہر کرنے کے لئے فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے انجام دیئے جا رہے ہیں- اس منصوبے کی بنیاد پرقدس کو اسرائیل کو سونپ دیا جائے گا اور فلسطینی پناہ گزینوں کو دیگر ملکوں سے اپنے وطن واپسی کا حق نہیں ہوگا اور فلسطین کی حکومت، صرف غرب اردن اور غزہ کی باقیماندہ اراضی کی مالک ہوگی- 

غرب اردن میں صیہونی حکومت کے توسط سے یہودی کالونیوں کی تعمیر و توسیع اور اس علاقے میں فلسطینیوں کی مزید زمینیں ہڑپ کرنے کے منصوبے کے پیش نظرعملی طور پر فلسطینی حکومت کی قلمرو کا حصہ بہت زیادہ نہیں بچے گا- ٹرمپ نے چھ دسمبر 2017 کو اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن بیت القدس کو سرکاری طورپر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے اور وہ اپنا سفارتخانہ بھی تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرےگا چنانچہ امریکی انتظامیہ نے چودہ مئی 2018 کو اپنے اس فیصلے کو عملی جامہ بھی پہنا دیا- روس کی اسٹریٹجک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ "یلنا سوپونینا" نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، قدس کو سرکاری طور پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے آگ سے کھیل رہے ہیں-

ٹرمپ کے اس اقدام پر فلسطین کے اندر، اور عرب اور اسلامی ملکوں کی سطح پر نیز عالمی سطح پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا گیا ہے- درحقیقت واشنگٹن کے یورپی شریک بھی اس موقف سے باخبر ہیں کہ اسرائیل کے لئے امریکہ کی بے چون و چرا حمایت اور جانبداری، اور فلسطین مخالف اس کے اقدامات، نہ صرف فلسطین کے مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں کریں گے بلکہ صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد کے لئے، فلسطینی عوام کے عزم و استقامت میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے- اسی سلسلے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے، اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر قدس کو سرکاری حیثیت سے تسلیم کرنے کے واشنگٹن کے یکطرفہ اقدامات اور فیصلوں کو، عالمی امن و ثبات کےلئے نقصان دہ  اور فلسطینی تنازعے کے حل کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا قرار دیا ہے- اس وقت آنروا کی امداد منقطع کرنے کا امریکہ کا غیر انسانی عمل بھی ، صیہونی حکومت کے فلسطین مخالف اہداف کو عملی جامہ پہنائے جانے کی راہ میں واشنگٹن کا ایک اور اقدام ہے-

فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد ختم کرنے کا امریکی اقدام اپنی نوعیت کا نیا اعلان نہیں ہے -امریکی انتظامیہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے ادارہ ’آنروا‘ پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اس تنقید میں پیش پیش رہے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی قیادت نے امریکہ کی طرف سے امداد بند کیے جانے کو انتقامی سیاست قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی امداد اس لیے بند کی گئی کیونکہ ہم نے بیت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی اعلان کو مسترد کردیا تھا۔ درایں اثناء جرمن وزیر خارجہ ھائیکوماس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ’اونروا‘ کی مالی معاونت میں اضافہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد روکنا، خطے کو ایک نئی کشیدگی سے دوچار کرنے اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرنے کے مترادف ہوگا-

 

ٹیگس