سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی اقتصادی شریانیں،یمنی میزائلوں کی زد پر
یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورسیز نے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی اقتصادی شریانوں کو اپنے میزائل کا نشانہ بنایا ہے-
یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جنگ کو ساڑھے تین سال کا عرصہ گذر رہا ہے - سعودی عرب اس خیال میں تھا کہ یمن کے خلاف جنگ، مختصر مدت میں سعودی اتحاد کی کامیابی کےساتھ ختم ہوجائے گی، لیکن یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کی مزاحمت و استقامت اور سیاسی راہ حل کے حصول کی کوششوں میں، آل سعود کی جانب سے روڑے اٹکانے کے سبب، یہ جنگ طول پکڑتی گئی۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کہ جس نے میزائلی صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے، سعودی عرب اور امارات کی اقتصادی شریانوں پر حملے اور اسے نقصان پہنچانے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے-
اسی سلسلے میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز نے گذشتہ روز صوبہ جیزان میں آرامکو آئیل کمپنی کی تنصیبات پر میزائل سے حملہ کیا ہے۔ یمنی فوج اور عوامی فورسز نے گذشتہ ہفتے دوبئی ایئرپورٹ کو بھی اپنے میزائل کا نشانہ بنایا تھا-
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسیز کا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی اقتصادی شریانوں پر توجہ کا مرکوز کرنا، جہاں جنگ جاری رہنے کے سبب اقتصادی اخراجات میں اضافے کا باعث بنےگا وہیں ان ملکوں کی اقتصادی آمدنیوں اور آل سعود اور آل نھیان کے لئے سیکورٹی کی تشویش میں بھی اضافے کا سبب ہوگا- ماہرین کے بقول سعودی عرب یمن کے خلاف جنگ میں بہت پر امید ہوکر، ہر روز دوسو ملین ڈالر خرچ کر رہاہے اور سال بھر میں یہ رقم بہتر ارب ڈالر ہوجاتی ہے جبکہ گذشتہ تین برسوں میں یہ رقم دو سو سولہ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ در ایں اثنا ماہرین کے بقول، دبئی کی معیشت بھی سیکورٹی اور امن قائم ہونے کی صورت میں برقرار رہ سکتی ہے۔ جبکہ دبئی ایئر پورٹ پر یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس کا حملہ اس شہر سے بہت سے سرمایہ داروں کے فرار کرنے کا باعث بن سکتا ہے کہ جس سے متحدہ عرب امارات کی معیشت کو بھاری نقصان پہنچے گا-
سعودی عرب کے صوبہ جیزان میں آرامکو آئیل کمپنی کی تنصیبات پر گذشتہ روز کا حملہ جو کوئی پہلا حملہ نہیں تھا ، بلکہ اب تک کئی بار یہ حملہ ہوچکا ہے، سعودیوں کے لئے اسی پیغام کا حامل تھا- یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر عزیز راشد نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ دبئی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر یمنی فوج اور رضاکار فورس کا میزائل حملہ، متحدہ عرب امارات کو خبردار کرنے کی کارروائی ہے کہ جو سعودی عرب کی آئیل کمپنی آرامکو پر حملے کے بعد انجام پائی ہے- آرامکو آئیل کمپنی، سعودی عرب کی معیشت کا دھڑکتا دل ہے کہ جو ان دنوں مکمل طور پر یمنی فوج اور انصاراللہ کے میزائلوں اور ڈروں طیاروں کے نشانے پر ہے-
حقیقت یہ ہے کہ سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کی سب سے اہم ضرورت سیکورٹی کا ہونا ہے- اگر امن و امان نہ ہو تو غیرملکی سرمایہ بھی اس ملک میں داخل نہیں ہوتا ۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، بیرون ملکوں سے سرمایہ کاری پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں اور خاص طور پر امارات کی معیشت زیادہ تر بیرونی سرمائے سے ہی وابستہ ہے- اس وقت یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کی جنگی اسٹریٹیجی کے پیش نظر، ابو ظہبی اور ریاض ایک اہم مسئلے میں تذبذب کا شکار ہیں اور وہ یہ ہے کہ یمن کے خلاف جنگ جاری رکھیں اور اپنے ملکوں میں مزید بدامنی پھیلنے اور اپنی معیشتوں پر پڑنے والے نقصان دہ اثرات کا مشاہدہ کریں یا پھر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں کہ جو رواں مہینے میں جنیوا میں ہونا طے پایا ہے اور مذاکرات میں روڑے نہ اٹکائیں اور اس بات کی اجازت دیں کہ یمنی گروہ اس ملک کے بحران کے سلسلے میں سیاسی راہ حل تلاش کرسکیں -
سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔ سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے۔ سعودی عرب کے ان تمام تر وحشی پن اور محاصرے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کی دفاعی توانائیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور سعودی عرب ابھی تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے-