Sep ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • جمہوریہ آذربائیجان میں محرم کے جلوسوں پر پابندی

جمہوریہ آذربائیجان میں مذہبی پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

آذربائیجان میں شیعہ و سنی مسلمانوں کے امور سے متعلق ادارے  نے ایک بار پھر محرم الحرام میں عزاداری کے جلوسوں پر پابندی نافذ کرنے پر تاکید کی ہے-

ماہرین کا کہنا ہے کہ الہام علی اف کی حکومت نے قرہ باغ کے پہاڑی علاقوں کے تنازعہ کو حل کرنے اور دس لاکھ سے زیادہ جلاوطنوں کو واپس لانے کے لئے کوئی مناسب پالیسی اختیار کرنے کے بجائے دینی و مذہبی امور پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا ہے- لہذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب آذربائیجان کے حکام نے اسلام مخالف احکامات جاری کئے ہیں- دوہزارتین میں جب سے الہام علی اف برسراقتدار آئے ہیں اس وقت سے ہی اسلام دشمنی ان کی حکومت کی ترجیحات میں رہی ہے- مسجدوں میں لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی، مسجدوں کو بند کرنا اور انھیں شہید کرنا ، خاص طور سے شیعہ مسلمانوں کو دین کی تبلیغ و ترویج سے روکنا ، دینداروں کو سرکوب کرنا اور حجاب پرپابندی لگانا حالیہ ایک عشرے سے اسلام کے خلاف ان کی دشمنانہ پالیسیوں کی بعض مثالیں ہیں -

جمہوریہ آذربائیجان میں بعض حکام کی اسلام دشمنی اور ماہ محرم کے جلوسوں پر پابندی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وہاں کی مشہدی داداش مسجد کے امام جمعہ و جماعت کہتے ہیں کہ : انتہاپسندی کے خلاف جنگ کا ایک راستہ ، اہلبیت سے محبت ہے-

عزاداری کے پروگراموں میں مکتب شہادت کی تبلیغ و ترویج ہوتی ہے - ہماری مسجد میں عشرہ محرم میں شہداء کو یاد کیا جاتا ہے اور اگر ان پروگراموں میں والدین کی اجازت سے کمسن بچے بھی شرکت کریں تو اس سے بچوں میں وطن پرستی کا جذبہ پروان چڑھے گا - بیس جنوری کو بھی والدین اپنے بچوں کے ہاتھ پکڑ کر انھیں شہداء اسکوائر تک لے جاتے ہیں-

ماہرین ، جمہوریہ آذربائیجان میں شیعہ مسلمانوں کے جلوس عزا کے انعقاد پر پابندی کو الہام علی اف کی حکومت کی اسلام دشمن پالیسیوں کا تسلسل سمجھتے ہیں- جمہوریہ آذربائیجان میں شیعہ مسلمانوں پردباؤ ڈالنے کے لئے باکو حکومت کی بیش از حد کوششیں ، بیگانہ حکومتوں خاص طور سے غاصب صیہونی حکومت ، ترکی اور سعودی عرب کے اشارے اور اصرار پر شروع ہوئی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس علاقے پر ستّرسال سے زیادہ عرصے تک کمیونسٹ نظام کے تسلط کی وجہ سے شیعہ مسلمان اپنے دین و مذہب کو سینہ بہ سینہ حاصل کرتے رہے اور شیعہ مذہب کے پابند رہے ہیں-

آذری دینداروں کے خلاف پولیس کے تشدد کے باوجود دین و مذہب کی جانب جمہوریہ آذربائیجان کے نوجوانوں میں غیرمعمولی رجحان بڑھا ہے جبکہ آذربائیجان کے تمام ذرائع ابلاغ  پورے زور و شور سے دین اسلام خاص طور سے شیعوں کے خلاف پروپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہیں- ایسا نظرآتا ہے کہ انھیں حقائق نے دینداروں کے خلاف باکو حکومت کا تشدد تیز کردیا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اس سلسلے میں جمہوریہ آذربائیجان کے بعض سرکاری اداروں میں بیگانہ حکومتوں کے عناصر کا اثر و نفوذ کا بھی خاصا عمل دخل ہے- جمہوریہ آذربائیجان کے دیندارحلقوں کے خلاف تشدد و دباؤ بڑھانے کی حکومت باکو کی منفی پالیسیوں اور اس ملک کی اٹھانوے فیصد آبادی کے خلاف متعدد قوانین کی منظوری کے پیش نظر ماہرین ، مومنین کے خلاف الہام علی اف کی پالیسیوں کی کامیابی کا امکان بعید سمجھتے ہیں -

ٹیگس