Sep ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۲ Asia/Tehran
  • سعودی حکام سے پاکستانی وزیر اعظم کی ملاقاتیں

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔

سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ نے مذکورہ خبر دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات میں فروغ میں دلچسپی اور علاقائی و عالمی مشترکہ اور اہم مسائل کے جائزے سمیت پاکستان اور سعودی حکام کی بات چیت کے بارے میں غیر تفصیلی ذکر پر ہی اکتفا کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے بادشاہ اور ولیعہد سے ملاقات سے پہلے سعودی وزیر توانائی، صنعت و معدنیات خالد بن عبدالعزیز الفالح اور اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی، کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین سے بھی ملاقات کی تھی۔

پاکستانی وزیراعظم نے ایسے حالات میں اپنا پہلا غیرملکی دورہ سعودی عرب کے لئے مخصوص کیا کہ اس دورے سے پہلے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ایک مہینہ سے بھی کم وقت میں تین بار عمران خان سے ٹیلی فونی رابطہ کیا تھا۔ گزشتہ جولائی میں پاکستان میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تحریک انصاف پارٹی کی کامیابی کے بعد سے ہی پاکستان کی خارجہ پالیسی میں، خاص طور سے سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں، نئی قیاس آرائیاں علاقائی تشہیراتی اور سیاسی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ خاص طور سے اس لئے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات لمبے عرصے سے، خصوصاً مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں بہت اچھے رہے ہیں۔

پاکستان میں ہونے والے حالیہ انتخابات کے بعد تحریک انصاف پارٹی کے اقتدار میں آنے سے، جس سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان ہوتی رہنے والی اقتدار کی منتقلی کا کھیل بگڑ گیا، دونوں ممالک کے آئندہ تعاون کے بارے میں سعودی حکومت کی حساسیت میں اضافہ ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد کو ایک مہینہ کے اندر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے تین بار ٹیلی فونی بات چیت کرنی پڑی۔ سعودی عرب نے خطے کے مختلف ممالک میں دہشت گرد گروہوں کی آپریشنل توانائی کی تقویت کے لئے شدت پسندانہ افکار کی ترویج کرنے والے پاکستان کے دینی مدارس کے نوجوانوں کی تربیت پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور اسی بنا پر اس نے پاکستان میں دینی مدارس کی توسیع کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔

پاکستان میں تحریک انصاف پارٹی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سعودی حکام  پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ پاکستان کے تعلیمی اور ثقافتی مراکز کی مالی مدد کی آڑ میں وہابی افکار کے ساتھ لوگوں کی تربیت کے لئے پاکستانی مدارس کو بدستور استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں۔ سعودی حکام پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ بات چیت اور سیاسی و اقتصادی تعلقات کی تقویت کے ذریعہ پاکستانی حکام کے موقف کو خطے میں اپنی پیچیدہ اور مہم جویانہ پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے بھی درپے ہیں اور یمن کے مظلوم عوام کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مشارکت حاصل کرنا سعودی حکام کے اہداف میں سے ایک ہے۔

پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں سعودی حکومت کے مطمح نظر منصوبے کے باوجود پاکستانی عوام یہ امید کرتے ہیں کہ عمران خان زیادہ سے زیادہ قومی مفادات کی تکمیل اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے اپنے وعدے پر عمل کریں گے اور خطے میں سعودی عرب کی کشیدگی پھیلانے والی پالیسیوں کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔ خارجہ پالیسی کے میدان میں منطقی اقدامات  کے سلسلہ میں عمران خان کی ہوش مندی اور ان کے موقف کے مدنظر ایسا نہیں لگتا کہ وہ سعودی عرب کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس جائیں گے۔

 

ٹیگس