اہواز میں دہشتگردانہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر تاکید
ایران کے شہر اہواز میں اغیار کے آلہ کار دہشتگرد گرد گروہ کے حملے میں رونما ہونے والے نہایت تلخ اور افسوس ناک واقعے نے ملت ایران کے دشمنوں کے ظلم و بربریت کو ایک بار پھر آشکارا کر دیا ہے-
تکفیری دہشتگرد گروہ الاحوازیہ نے کہ جسے لندن و ریاض کی حمایت حاصل ہے، سنیچر کو ایران کے شہر اہواز میں مسلح افواج کی پریڈ کے موقع پرایک نزدیکی پارک میں چھپ کر پریڈ دیکھنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پچس بےگناہ افراد شہید اور ساٹھ زخمی ہوگئے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس دہشتگردانہ حملے کے بعد ایک پیغام میں اس دہشتگـردانہ حملے میں شہید ہونے والوں کے پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ متعلقہ خفیہ ذمہ دار اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوری تندہی سے مجرموں کا تعاقب کریں اور انہیں ملکی عدلیہ کے طاقتور پنجوں کے سپرد کریں - رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس پیغام میں فرمایا کہ ایسے شقی القلب ایجنٹ جو بے گناہ عورتوں، بچوں اور مردوں پر فائرنگ کرتے ہیں، انسانی حقوق کا دم بھرنے والے جھوٹے اور ریاکار دعویداروں سے وابستہ ہیں اور ان کینہ پروروں سے مسلح افواج کی پریڈ کی صورت میں ایرانی قوم کی طاقت کا جلوہ برداشت نہیں ہو پا رہا ہے۔
ہر دہشتگردانہ واقعے کے بعد سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون تھا؟- اس میں شک نہیں کہ اہواز کے دہشتگردانہ اقدام میں بھی وہی گروہ ملوث ہے کہ جو اس سے پہلے بھی امریکہ اورعلاقے کی ایک رجعت پسند حکومت کے سربراہ کی ہماہنگی سے کہ جو مسلسل تکفیری دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرتا ہے اس جیسی شرارتیں کرچکا ہے- اس دہشتگرد گروہ نے گذشتہ برس بھی جنگی علاقوں کی زیارت کے لئے جانے والے راہیان نور نامی قافلے پر حملہ کیا تھا- اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے کہ الاحوازیہ گروہ کا ترجمان لندن میں قائم ایک ٹی وی چینل کے ذریعے اس دہشتگردانہ اقدام کی ذمہ داری قبول کرے -
امریکہ اور سعودی عرب ، صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر علاقے میں دہشتگرد گروہوں کو تشکیل دے کر اور ان کی خفیہ و آشکارا حمایت کرکے اپنی مذموم سازشوں پر عمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں- اس خطرناک مثلث نے مغربی ایشاء کو دہشتـگردانہ کارروائیوں کا میدان بنا دیا ہے-جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا ہے کہ ان کے جرائم علاقے میں امریکی کٹھ پتلی حکومتوں کی سازشوں کا تسلسل ہیں کہ جن کا مقصد ایران میں بدامنی پیدا کرنا ہے-
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلامی جمہوری نظام کا اقتدار و خود مختاری ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی اصلی وجہ ہے - سنیچر کے دن پیش آنے والا دہشتگردانہ واقعہ ایسے عالم میں رونما ہوا ہے کہ داعش اور دیگر تکفیری دہشتگرد گروہوں نے عراق و شام کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور دہشتگردوں اور ان کے اقدامات کے حامی ایران کے ساتھ بھی یہی کرنا چاہتے ہیں- آج امریکہ انھیں دہشتگرد گروہوں کی حمایت کررہا ہے کہ اس سے پہلے جن کے نام دہشتگرد گروہوں سے متعلق اس کی فہرست میں شامل تھے- یہ گروہ کھلے عام جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور بے خوف و خطر اپنی دہشتگردانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں - امریکی صدر ٹرمپ سعودی بادشاہ کے ساتھ رقص شمشیر کرتے ہیں جبکہ دہشتگردانہ اقدامات اور تکفیری انتہاپسندی کے پس پشت سعودی عرب کا ہاتھ ہے- انسانی حقوق کے بارے میں تحقیقات انجام دینے والے امریکی محقق رابرٹ فینٹینا امریکہ کی انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں میں کھلے تضاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : امریکی انسانی حقوق کا براہ راست تعلق پیٹرو ڈالر اور مالی مفادات سے ہے لہذا جب تک امریکہ کی مالی ضرورت پوری ہوتی رہے گی اس وقت تک انسانی حقوق موجود ہے-
یہ دہرا رویہ کہ جس نے انتہاپسند گروہوں کی سرگرمیوں کی راہ ہموار کررکھی ہے، مسلسل جاری ہے- اور جب تک یہ دہرا رویہ باقی رہے گا اس وقت تک ممالک کا امن و چین اور انسانی حقوق عالمی طاقتوں کے ناجائز مفادات کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے- اسلامی جمہوریہ ایران اس طرح کے اقدامات سے متاثر ہو کر اپنی انسانی و اصولی پالیسیوں کے بارے میں ہرگز پس و پیش نہیں کرے گا اور کسی شک و تردید کے بغیر علاقے میں قیام امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لئے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا-