Sep ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  • ایران کے حوالے سے امریکہ بوکھلاہٹ کا شکار

ایسی صورت حال میں کہ امریکی وزیر خارجہ، ایران کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقات کے لئے اس ملک کے صدر کی آمادگی کی بات کررہے ہیں، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے نیویارک میں ایران کے صدر کے ساتھ امریکی صدر کی ہر قسم کی ملاقات کو مسترد کردیا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے فاس نیوز کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپیئو کے انٹرویو کے نشر ہونے کے فورا بعد کہا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات  نہیں ہوگی۔ اس سے قبل پمپیئو نے کہا تھا کہ ٹرمپ نہ صرف حسن روحانی بلکہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ بھی ملاقات کے لئے آمادہ ہیں۔  بہرحال امریکی حکام کے متضاد  مواقف اور بیانات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی بوکھلاہٹ اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔  امریکہ کی یہ بوکھلاہٹ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب مئی کے مہینے کے وسط میں ٹرمپ نے بین الاقوامی معاہدوں کے خلاف ورزی کرتے ہوئے، ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا اعلان کیا۔  ابتدا میں امریکی حکام کو یہ امید تھی کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے پر ایران ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، اس معاہدے سے الگ ہوجائے گا اور یوں ایران کے خلاف عالمی برادری یکجا ہوجائے گی لیکن امریکہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کے مسئلہ پر ایران نے سنجیدہ موقف اختیار کیا ، جس نے وائٹ ہاؤس کو مزید بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیا۔ اس کے بعد عالمی برادری کا ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا، جس میں انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی یک زبان ہوکر شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا گیا۔ البتہ ٹرمپ کے فیصلے سے پہلے بہت سوں نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ ، جوہری معاہدے سے نکل کر عالمی سیاسی تنہائی کا شکار ہوجائے گا۔  اس صورت حال میں وائٹ ہاؤس کے تصور سے بالا مخالفتوں میں اضافہ ہوا اور امریکی حکام کی پریشانیوں اور بوکھلاہٹ میں شدید اضافہ ہوگیا۔  اس وقت بھی ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے تیل اور بینکنگ کے شعبوں میں دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں کی تاریخ  کے  قریب آنے  کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کی رعب و دباؤ پر مبنی پالیسیوں کے مقابلے میں تسلیم نہیں ہوا ہے اور قدرت و اقتدار کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور خود امریکہ میں پیٹرول کی قیمت میں آنے والا اضافہ تشویش کا باعث بنتا جارہا ہے، اور امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی کی صورت حال پر اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اس لحاظ سے امریکہ کے اعلی حکام منجملہ اس ملک کے صدر اور وزیر خارجہ اس کوشش میں ہیں کہ غیر مربوط مسائل اٹھا کر ایران کو مذاکرات کی میز پر لے آئیں۔  نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے موضوع  نے ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات کے لئے  بعض امریکی حکام کی امیدوں میں اضافہ کردیا ہے۔ بہرحال دوسال کے دوران ٹرمپ حکومت شدید ترین مشکلات کا شکار رہی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔  بعض امریکی حکام ایران کے مسئلہ کے حوالے سے مختلف قسم کا موقف رکھتے ہیں، جس کی واضح مثال ایک دن میں امریکہ کے وزیر خارجہ کے بیانات کے فورا بعد اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر کا  متضاد بیان ہے، کہ جس سے نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ کی بوکھلاہٹ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

 

ٹیگس