Sep ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۸ Asia/Tehran
  • امریکی پالیسیاں، عالمی سطح پر شکست سے دوچار ہیں

امریکی وزیر خارجہ مائک پمپیئو نے این بی سی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت روس امریکہ تعلقات میں بہتری کے لئے اپنی کوششوں میں ناکام رہی ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ شدید طور پر افسوسناک ہے کیونکہ ایسی بہت سی جگہیں ہیں کہ جہاں روس اور امریکہ کے مشترکہ مفادات موجود ہیں۔ پمپیئو نے کہا کہ میں نے خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف مہم میں ان کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ دنیا میں ایسے بہت سے مقامات ہیں کہ جہاں امریکہ اور روس کے مفادات یکساں ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ واشنگٹن نے گذشتہ مہینے، برطانیہ میں روس کی مداخلت سے ایک سابق جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیئے جانے کا بہانہ بناکر ماسکو کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکیوں کا دعوی ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں رونما ہونے والے واقعات میں روس کے ساتھ ان کے مفادات یکساں ہیں، لیکن روس کے ساتھ تعاون، تعلقات کی کشیدگی کی وجہ سے دشوار ہے۔

روس کے حوالے سے امریکہ کے بیانات اور اقدامات، دنیا میں امریکہ کے بہت سے مواقف کی مانند دہرے معیار کے ہیں اور ان کے بیانات عملی اقدامات سے مختلف ہیں۔ واشنگٹن ایسی حالت میں ماسکو کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے درپے ہے کہ روس کے سابق جاسوس کے قتل میں ملوث ہونے اور امریکہ کے انتخابات میں روس کی مداخلت جیسے بے بنیاد بہانے بناکر وہ ماسکو پر پابندیاں عا‏ئد کرتا رہا ہے۔ امریکہ کا یہ رویّہ نہ فقط روس بلکہ واشنگٹن کے قریبی اتحادیوں کے بارے میں  بھی قابل مشاہدہ رہا ہے، امریکہ نے کئی بار اپنے قریبی اتحادیوں منجملہ یورپی ممالک اور کینیڈا کے ساتھ بھی سخت رویّہ اپنایا ہے۔

یورپی ملکوں کےساتھ امریکہ کی تجارتی جنگ اور ان ملکوں اور ان کی وہ کمپنیاں کہ جو ایران کے ساتھ تجارتی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ عالمی سطح پر امریکہ کے غیر روایتی اقدامات، اس ملک کی سیاسی تنہائی کا باعث بنے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ طویل مدت تک اپنے ان رویّوں اور پالیسیوں میں کامیاب نہیں رہ سکتا اور اس کو نئی نئی قسم کی سیاسی و اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکہ موجودہ صورت حال میں صرف، اپنی یک جانبہ پالیسیوں کے ساتھ دنیا کے ملکوں کی اقتصادی ترقی و پیشرفت کو سست کرنے کے درپے ہے، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے لے کر اب تک امریکہ کے جتنے صدور آئے ہیں ان میں صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ کی اقتصادی ترقی کی رفتار سب سے سست رہی ہے۔ چین کی رنمین یونیورسٹی میں چونگ یانگ اکیڈمی کے سینیئر رکن جان رائس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پالیسیوں میں کوئی مثبت پوئنٹ موجود نہیں ہے اور یہ ملک طویل مدت تک دنیا کے دیگر ملکوں کی اقتصادی ترقی کی رفتار کو سست نہیں رکھ سکتا۔

امریکہ اس کوشش میں ہے کہ ملکوں کے عسکری، دفاعی  شعبوں نیز اقتصادی پالیسیوں میں براہ راست مداخلت کرے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ حکومت یہ خیال کررہی ہے کہ دنیا اب آزاد و خود مختار ملکوں کے درمیان تعلقات کی برقراری اور ملکوں کی ارضی سالمیت کی بنیاد پر نہیں چل سکتی، بلکہ صرف امریکہ کے احکامات پر ہی چل سکتی ہے، بلاشبہ اس سوچ کے امریکہ کے لئے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، کیونکہ آزاد و خود مختار ممالک اس قسم کی آمرانہ سوچ کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور یہی تسلط پسندانہ موقف، دنیا میں امریکہ کے گوشہ نشین ہونے کا باعث بنا ہے۔ یہ پالیسی امریکہ کے لئے بہت ہی بھیانک نتائج کی حامل رہے گی اور یہ رسہ کشی طویل مدت جاری رہنے کی صورت میں امریکہ کو مختلف چیلنجوں سے دوچار کردے گی۔

 

 

 

ٹیگس