مسئلہ کشمیر اسلامی تعاون تنظیم میں اٹھانے پے ہندوستان کی تنقید
ہندوستان نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ اسلامی تعاون تنظیم کو ہندوستان کے داخلی امور میں مداخلت کا حق نہیں ہے ، کشمیر کا مسئلہ اس تنظیم میں پیش کرنے پر تنقید کی ہے-
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان روش کمار نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کہ جو ہندوستان کے داخلی مسائل سے مربوط ہے، ایک بار پھر پاکستان کی درخواست پراسلامی تعاون تنظیم میں پیش کیا گیا ہے- پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم میں ہندوستان پر کشمیری عوام کے خلاف تشدد اور جرائم کا الزام لگایا ہے- ہندوستان نے گذشتہ سال بھی اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے اعلامیے پر تنقید کی تھی- گذشتہ برس اسلامی تعاون تنظیم نے اپنی قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اورکشمیری عوام کے مطالبات کے پیش نظر مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا تھا- مسئلہ کشمیر کہ جو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا سب سے بڑا سبب شمار ہوتا ہے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کومعمول پر لانے کی ہرکوشش کی ناکامی کا موجب ہے- ہندوستان کی پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر راشمی سودا پوری کا کہنا ہے کہ بحران کشمیر ہندوستان و پاکستان کی تاریخ کا ایک دیرینہ اختلاف ہے اور اس علاقے میں کئی عشروں سے جاری بدامنی ، اس مسئلے کے حل کے لئے لازمی عزم کے فقدان کا نتیجہ ہے- کشمیری عوام کے خلاف ہندوستانی سیکورٹی فورسس کے تشدد کا سلسلہ جاری رہنے اور اس انسانی مسئلے کی طرف عالمی برادری کی کم توجہ کے پیش نظر حکومت پاکستان نے تقریبا حالیہ تین برسوں سے کشمیری عوام کے مسلمہ حقوق اور ان کے حق خود ارادیت کی بحالی کے لئے اپنی اسٹریٹیجی علاقائی سطح سے بین الاقوامی سطح پر تبدیل کردیا ہے- حکومت پاکستان کا خیال ہے کہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی بحالی اور ان پر ہونے والے مظالم کو رکوانے کے لئے عالمی احساسات و جذبات کو بیدار کرنا چاہئے اور اسی بنا پر سن دوہزار سولہ میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تقریر کا ایک حصہ کشمیر سے مختص کیا تھا اور اس کے بعد اقوام متحدہ سے کشمیر میں سیکورٹی فورسس کے ہاتھوں انجام پانے والے جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست اور جنرل اسمبلی میں مجوزہ بل کی منظوری کی کوشش ، مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی رنگ دینے اور اس علاقے کے حالات پر عالمی برادری کی موثر توجہ مبذول کرانا مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کی جملہ کوششیں رہی ہیں- سن دوہزار سترہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور اس علاقے میں فوجی عدم مداخلت کے بارے میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ بل کو ایک سو ترانوے ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظوری دی تھی- حالیہ ایک برس سے پاکستان نے اپنی اسی اسٹریٹیجی کو جاری رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اسلامی تعاون تنظیم میں پیش کیا ہے جو ہندوستان کی ناراضگی کا باعث ہے- حکومت ہندوستان کا دعوی ہے کہ کشمیر اس کا داخلی مسئلہ ہے اور وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی مسئلہ بنانے کا سخت مخالف ہے- اسی تناظر میں نئی دہلی حکام ، کشمیر کے حالات کے بارے میں کسی طرح کی بین الاقوامی تحقیق کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر میں بین الاقوامی اداروں کی مداخلت سے سخت ہراس رکھتا ہے- خاص طور پر ایسی حالت میں کہ جب اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو اپنی سرنوشت کے تعیّن کے لئے فیصلہ کرنے کے حق پر تاکید کی گئی ہے-