رہبر انقلاب اسلامی کی حج کے سیاسی پیغامات کو پہنچانے پر تاکید
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محکمہ حج کے حکام اور اہلکاروں سے ملاقات میں حج کے سیاسی پہلووں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دنیائے اسلام تک حج کے سیاسی پیغامات کو پہنچانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے ایک خاص موقع و مقام پر مسلمانوں کے جمع ہونے کو مسلمانوں کے درمیان باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت جیسے اہم سیاسی پیغامات اور پہلؤوں کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ حج کے معنوی پہلو کہ جو بہت اہم ہیں ، کے ساتھ ہی اس کے اسلامی اہداف و حقائق کو بھی اجاگر کرنا چاہئے اور اس کے لئے منصوبہ بندی اور اقدام کرنا چاہئے- رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے بیانات کے ایک حصے میں حج کے سیاسی پیغامات اور حقائق کو بیان کرتے ہوئے توسیع و ترقی کے بہانے پیغمبر اسلام ص، امیرالمومنین ع خلفاء اور صدراسلام کے مجاہدین سے منسوب آثار کی بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی اور انھیں مٹا دیئے جانے کی طرف اشارہ فرمایا - آپ نے ان آثار کو مٹانے والے گروہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے عالم میں کہ جب مختلف ممالک اپنے تاریخی آثار کی سختی سے مکمل حفاظت کررہے ہیں حتی بعض اوقات اپنی تاریخ اور ماضی کو درخشاں ظاہر کرنے کے لئے کچھ آثار گڑھ لیتے ہیں، مکہ و مدینے میں اب تک بہت سے اسلامی آثار کو مٹا دیا گیا ہے-
بڑے پیمانے پر انسانی ورثے اور اسلامی تہذیب و تمدن کی تباہی اور اسے مٹا دیئے جانے کی بنیاد آل سعود کے انحرافی افکار ہیں کہ جن کا سلسلہ دور حاضر میں بھی جاری ہے-
سعودی عرب میں چند سال پہلے تعمیر نو اور توسیع و ترقی کے نام پر شروع کئے جانے والے پروجیکٹ کے بہانے پیغمبر اسلام ص کے زمانے کے بہت سے آثار کو ڈھا دیا گیا - لبنانی اخبار السفیر نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ مکہ و مدینہ کے بہت اہم تاریخی آثار، ان مقدس مقامات کی تعمیر نو اور ترقی میں رکاوٹ نہیں تھے-
امریکہ سے شائع ہونے والے فارن پالیسی جریدے نے بھی ایک رپورٹ میں اسلامی ورثے سے متعلق تحقیقاتی ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرعرفان العلوی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھاہے کہ مکہ کے تاریخی آثار کا انہدام منصوبہ بند طریقے سے جاری ہے-
برطانوی اسکالر ضیاء الدین ساردر نے اس سلسلے میں فرانسیسی جریدے لوبوان کو بتایا کہ جس شہر میں پیغمبر ص کی ولادت ہوئی ہے اسے ڈیزنی سے تعبیر کیا گیا ہے - ساردر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب پر مسلط نظام نے آہستہ آہستہ مکہ کے تمام تاریخی آثار کو مٹا دیا ہے انھوں نے کہا کہ ستّر کی دہائی سے مقدس ترین تاریخی آثار کو منصوبہ بند طریقے سے ڈھایا جا رہا ہے-
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مکہ و مدینہ کے تاریخی آثار کو ڈھانے اور مٹانے کا سلسلہ نوے کی دہائی کے نصف سے شروع ہوا اور نوے فیصد سے زیادہ عمارتیں کہ جو ہزاروں سال کی تاریخ کی حامل تھیں ، ڈھا دی گئی ہیں- یہ اقدامات انیس سو چار سے انیس سو پچیس تک کے برسوں کے تلخ واقعات کی یاد دلاتے ہیں کہ جن برسوں میں آل سعود نے اہلبیت پیغمبرص اور آپ کے اصحاب کے روضوں، مسجدوں اور گھروں کو ڈھا دیا تھا- یہ جارحانہ اقدامات کہ جن کا سلسلہ آل سعود یا وہابی فاشیزم نے سعودی عرب میں شروع کیا تھا، داعش نے دیگرعلاقوں میں پہنچنے کے بعد وہی کیا - اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عرب علاقوں میں آل سعود کی خفیہ یا آشکارا کارکردگی کا مقصد تمام اسلامی و انسانی تہذیب و تمدن کی علامتوں کوختم کرنا ہے انھوں نے وہابیت کو اپنا مسلک و شعار بنا رکھا ہے اور صیہونیوں کے آل کار بن گئے ہیں- یہ وہی حقیقت ہے کہ جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی نے اشارہ فرمایا ہے اور حج کے زمانے میں اسلام کے سیاسی پیغام کو پہنچانے کی بھاری ذمہ داری کے ایک حصے کے طور پر ان اقدامات کی ماہیت ظاہر کرنے اور اسلامی تشخص اور اقدار کو مٹانے میں آل سعود کے حقیقی چہرے کو سامنے لانے پر تاکید فرمائی- رہبر انقلاب اسلامی نے اس بھاری ذمہ داری پرعمل کرنے کے لئے ایران کے ادارہ حج و زیارت اور متعلقہ محکموں کو کام کرنے ، جدت عمل کا مظاہرہ کرنے اور اسلامی آثار کی تباہی روکنے کے لئے دیگر مسلم ممالک کے محکمہ حج کے حکام سے رابطہ کرنے کا پابند بنایا -