دنیا کے مسائل کی جڑ امریکہ کی یکطرفہ پالیسیاں
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے یوریشین انٹر پارلیمنٹری اجلاس سے خطاب میں امریکہ اور صیہونی حکومت کو دنیا کے درہم برہم ہونے کا عامل قرار دیا ہے۔
ڈاکٹرلاریجانی نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے سلسلے میں امریکہ جیسی بڑی طاقت کے یکطرفہ اقدامات نے عالمی برادری کو بڑے مسائل و مشکلات سے دوچار کردیا ہے-
ترکی کے شہر انطالیہ میں یوریشین انٹر پارلیمنٹری اجلاس، رکن ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے پر تاکید کے ساتھ منگل کو اختتام پذیر ہوگیا-
اس اجلاس میں ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے بیانات میں دو اہم موضوعات پر تاکید کی گئی کہ جو علاقے کے تمام ممالک کی سرنوشت سے مربوط ہے-
پہلا موضوع ، علاقے میں امریکہ کے کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات اورعالمی ماحول نیز خطرات کو صحیح طور پر درک کرنے کی ضرورت ہے اور دوسرا موضوع اقتصادی و ترقیاتی راہوں میں موجود رکاوٹوں اور چیلنجوں کو اجاگرکرنا ہے کہ جو یوریشیا کے علاقے سمیت عالمی اقتصاد کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران ، کثیرالجہتی کو علاقائی اورعالمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضروریات میں سمجھتا ہے- اسی بنیاد پر ڈاکٹرلاریجانی نے یوریشیا پارلیمنٹری یونین کے رکن ممالک کے توسط سے ٹیرف کو ختم کرنے اور آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کا مطالبہ کیا-
اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے تجارتی کمیشن نے ابھی حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں عالمی تجارت میں یوریشیا کے رکن ممالک کا حصہ ایک اعشاریہ آٹھ فیصد اعلان کیا اور تاکید کی کہ فریقین کے درمیان تجارتی لین دین کے حجم میں کمی کے باوجود یوریشیا اب بھی یورپی یونین کا ایک اہم تجارتی پارٹنر ہے -
اس میں کوئی شک نہیں کہ یوریشیا کے رکن ممالک تعاون اور مشارکت کے خواہاں ہیں کہ جنھیں اس مقصد تک پہنچنے کے لئے تعاون کے راستے کو مخالفین کی کسی رکاوٹ کے بغیر طے کرنا چاہئے- اس لحاظ سے انطالیا اجلاس میں ڈاکٹرلاریجانی کے بیانات ، واضح و شفاف تھے- ڈاکٹر لاریجانی نے علاقے میں امریکہ کے تخریبی کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے علاقے میں مصنوعی خوف و ہراس پیدا کرنے کی پالیسی کا مقصد صرف غنڈہ ٹیکس وصولنا ہے-
بحران شام سمیت علاقائی بحرانوں میں شدت پیدا کرنا، یمن میں جنگ اور افغانستان کے مسائل، قدس کوغاصب صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینا اور پیرس ماحولیاتی معاہدے سے باہر نکلنا، دنیا میں امریکہ کے کشیدگی پیدا کرنے والے جملہ اقدامات ہیں- یہ اقدامات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی تعلقات کے لئے سنگین خطرہ ہیں کہ جس کے فوری و سنجیدہ جواب کی ضرورت ہے- اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ غلام علی خوشرو نے بھی کل ایک خطاب میں جنرل اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر قانون کی حاکمیت اور کثیرالجہتی کے لئے اقدام کرے اور ایسے ملک کے خلاف جو تمام ملکوں کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی نہ کرنے پر مجبور کرنے کے لئے دھمکی اور دباؤ سے کام لیتا رہا ہے ، ڈٹ جانا چاہئے-
بین الاقوامی مسائل کے ماہر اور انقلاب اسلامی کے تحقیقاتی مرکز کے نائب سربراہ محسن پاک آئین اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یوریشیا کے رکن ممالک اپنی اقتصادی ترقی کے خواہاں ہیں ، کہنا ہے کہ : آج کا دور اتحادی بنانے کا دور ہے ہمیں خود اپنا اتحاد تشکیل دینا چاہئے اور اتحادوں کی شکل میں سامنے آنا چاہئے - آج جو اہم موضوع زیر بحث ہے وہ امریکہ کی یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے استقامت کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے-
علاقے میں دہشتگردی کے تلخ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ خطرات کے مقابلے میں سب کو متحد ہوجانا چاہئے - صرف اسی صورت میں یوریشیا کا علاقہ ، پائداراقتصادی و تجارتی کردار ادا کرنے کے لئے ایک موثرقطب کا کردار ادا کرسکتا ہے-