Oct ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کی یکطرفہ پالیسیاں ، عالمی برادری کے لئے خطرہ

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو کم سے کم اپنی حیثیت کے دفاع کے لئے امریکہ کی قانون شکنی کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے-

غلام علی خوشرو نے بدھ کو انسانی حقوق کونسل کے خصوصی رپورٹر ادریس جزائری سے ملاقات میں کہا کہ امریکہ خود سلامتی کونسل کا رکن ہے اس کے باوجود وہ دیگر اراکین سے چاہتا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہ کریں-

 امریکہ میں ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ہی منھ زوری اور یکطرفہ پسندی اس ملک کا ایجنڈا بن گیا ہے اور خاص طور سے خودمختار ممالک کو نشانہ بنایا جاتا ہے- یہ پالیسی خودمختار ممالک کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کے ساتھ ہی بین الاقوامی نظام میں کثیرالجہتی پسندی کے لئے ایک خطرہ ہے- ٹرمپ کی قانون شکنی اور قانون سے گریز نے بین الاقوامی قوانین کی ماہیت کو متاثر کیا ہے اور اس درمیان ڈرانا و دھمکانا ، امریکی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا ہتھکنڈہ بن گیا ہے- مثال کے طور پر امریکہ نے آٹھ مئی دوہزاراٹھارہ کو ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کے بعد دوسرے ممالک کو بھی دھمکی دینا شروع کردی کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون اور تجارت نہ کریں- ٹرمپ حکومت کا یہ جارحانہ رویہ ایسے عالم میں جاری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس تیئیس میں ایٹمی سمجھوتے کی تائید و تصدیق کی گئی ہے اور ٹرمپ حکومت کا  یہ رویہ بین الاقوامی قرارداد کی خلاف ورزی ہے- 

اگرچہ امریکہ کے اندر اور باہر ٹرمپ کی پالیسی کی مخالفت ہو رہی ہے تاہم اقوام متحدہ سے وابستہ بین الاقوامی اداروں منجملہ سلامتی کونسل کی جانب سے مزید سنجیدہ اقدامات کی توقع ہے تاکہ وہ امریکہ کی قانون شکنی کے مقابلے میں اپنی ذمہ داری اور حیثیت کا دفاع کرسکے-  بین الاقوامی قوانین اور قانون کی حکمرانی ، عالمی سیاست کی بنیاد رہی ہے اور ان دونوں اصولوں کی جانب سے بے توجہی سے موجودہ نظم و نسق خطرے میں پڑ جائے گا اور یہ افراتفری کی جانب آگے بڑھنے کی علامت ہے- اس سلسلے میں امریکہ کی فعال سیاسی شخصیت مائلز ہانیگ کا خیال ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی یک طرفہ پسندی اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے لئے ایک خطرہ ہے اور یہ اقدامات جنگ بھڑکنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی زمین ہموار کرتے ہیں- البتہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے  یکطرفہ پسندی پر اصرار کے خلاف ردعمل ہوا ہے تاہم اس کے مخالف ممالک اور قانونی اداروں کی جانب سے عملی اقدامات اور مزید سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے -

البتہ ٹرمپ حکومت کی یہ پالیسی کسی حد تک امریکہ کی سیاسی تنہائی کا باعث ہوئی ہے - اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران ٹرمپ کا مذاق اڑنا اور پھر اس کے بعد ٹرمپ کی صدارت میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں انھیں ایٹمی سمجھوتے کے خلاف اس کونسل کے چودہ اراکین کی بھی حمایت حاصل نہ ہو پانا ، امریکہ کی یکطرفہ پسندی مسترد کئے جانے کی علامت ہے- ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کردیئے جانے کا موقف ، امریکہ کے تنہائی کا شکار ہونے کے ساتھ ہی اندرون ملک بھی سیاست کا مستقبل مبہم ہوجانے کا ثبوت ہے-

اس سلسلے میں امریکی جریدے ہافینگٹن پوسٹ میں پٹریک ڈلر نے لکھا ہے کہ مسلمہ امر یہ ہے کہ امریکہ آج ، شکست کھا چکا ہے اور ہرطرف سے دباؤ میں ہے ان حالات میں اگر اس ملک کی سیاست کے ڈھانچے کی مرمت نہ ہوئی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے-

 بیرونی سطح پر عالمی برادری بھی آسانی سے امریکہ کی موجودہ حکومت کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں ہے اور اپنے مفادات کثیرالجہتی پسندی میں دیکھتی ہے - ایٹمی سمجھوتے کے دفاع میں یورپی یونین کا موقف اور اس کی حمایت کی غرض سے خصوصی مالی ٹرانجکشن کا نظام قائم کرنے  کی کوشش، امریکہ کے مقابلے میں یورپیوں کی حقیقی عملی خودمختاری کے لئے ایک آزمائش ہے- یہ مہم اسی وقت عملی جامہ پہن سکتی ہے جب امریکہ کی قانون شکنی کے سامنے ڈٹ جایا جائے اور یہ امریکہ کی تخریبی یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں عالمی برادری کی ذمہ داری کے دفاع کے لئے ایک اچھی علامت ہے- 

ٹیگس