ایران کے خلاف امریکی پابندیاں اور یورپ کی ذمہ داریاں
ایران ، امریکہ کے سرحد پار قوانین اور یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے فرانس کے عزم کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے پیر کو تہران میں فرانس و ایران کے پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ فیلیپ بونکار سے ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے میں یورپ کی کوششیں ، عملی طریقہ کار کی شکل میں ہونا چاہئے-
ایران کی تیل برآمدات صفر تک پہنچانے کے لئے امریکہ کی کوششیں چار نومبر سے شروع ہو رہی ہیں اس مرحلے میں ٹرمپ کا سب سے اہم مقصد ایران کے تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانا ہے تاہم شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس مقصد کے حصول کا راستہ ہموار نہیں ہے اور یورپی ممالک امریکہ کی یکطرفہ پسندیوں کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں-
امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل سے وابستہ جریدے فارن افیئرز نے پیٹرہارل کا ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں اس مفروضے کو کہ امریکہ ایران کے تیل کی پیداوار صفر تک پہنچا کر ایران کے اقتصاد کو سنگین نقصان پہنچا سکتا ہے، چیلنج کیا ہے- مقالہ نگار کا خیال ہے کہ یہ صرف ایک امکان ہے کہ جس کے عملی جامہ پہننے کی صورت میں تیل کی عالمی منڈی کی حالت بدتر ہو سکتی ہے اور امریکہ کے مقابلے میں دنیا کے ممالک کھڑے ہوسکتے ہيں-
یورپ کی کوشش ہے کہ وہ چار نومبر سے پہلے تک ایٹمی سمجھوتے کی حمایت کے لئے کوئی طریقہ کار تیارکرلے اس اجلاس میں کہ جو گذشتہ مہینے گروپ چار جمع ایک کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کی سربراہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرمنعقد ہوا ، اسی سلسلے میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا - اس بیان میں وزرائے خارجہ نے ایران کے تیل اور دیگر برآمدات کی رقم کی ادائیگی کو آسان بنانے کے لئے خاص نظام قائم کرنے کے لئے عملی طریقہ کار کا خیرمقدم کیا- اب اس وقت تہران میں ایک اجلاس میں فرانس کی سینٹ میں ایران و فرانس کے پارلیمانی دوستی گروپ کے سربراہ فیلیپ بونکار نے اس عمل کے جاری رہنے پر تاکید کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ پر تاکید کی- فرانس کے اس پارلیمانی عہدےدار نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ آئندہ چار نومبر تک کم سے کم ایک ایرانی بینک سوئفٹ سے متصل ہوجائے تاکہ اس طرح جن چیزوں پر پابندی نہیں ہے ان کے لین دین کے لئے مالی اور بینکنگ نظام جاری رہے-
بینکنگ سسٹم اور ایٹمی سمجھوتے سے ایران کا بہرہ مند ہونا ایک ضرورت ہے اور فرانس کی کوشش ہے کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کے حمایتی میکانیزم سے استفادہ کرتے ہوئے اس راستے کو طے کرے- یہ کوشش امریکہ کے سرحد پار قوانین اور یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپی یونین کے عزم کی عکاس ہے- اس کے باوجود یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یورپ اگرچہ ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے سیاسی عزم کا حامل ہے تاہم ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے صرف سیاسی عزم کافی نہیں ہے - جیسا کہ ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپ کو اس کی قیمت ادا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ورنہ شاید ایران تیسرے راستے پر عمل کرنا شروع کردے-