Oct ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۹:۵۰ Asia/Tehran
  • سعودی مالی مدد کے بارے میں عمران خان کا بیان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے مالی مدد کے سلسلہ میں کوئی شرط نہیں رکھی ہے۔ یہ بات انہوں نے پاکستان کو سعودی مالی مدد کے بارے میں پاکستانی اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید کے جواب میں کہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سابقہ حکومتوں، خاص طور سے ن لیگ کی حکومت، سے ورثہ میں ملی ابتر اقتصادی حالت کی وجہ سے سعودی عرب سے اس مالی مدد کی درخواست کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ن لیگ کی سابقہ حکومت نے بھی  کئی بار سعودی عرب سے مالی مدد حاصل کی تھی جو ذاتی اور پارٹی کے مفاد میں خرچ کی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام پریشان نہ ہوں اور حکومت مخالف لیڈروں کے وسیع اور جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں، آپ کی مدد سے پاکستان جلد ہی مالی مشکلات پر قابو پا لے گا۔ پاکستان کی بعض سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے لئے 12 ارب ڈالر کی مدد کے عوض سعودی عرب کے مطالبات پر تشویش کا اظہار اور اس سلسلہ میں عمران خان سے وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی کے جواب میں عمران خان نے یہ باتیں کہی ہیں۔

حکومت پاکستان کے اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے مالی پیکیج کی فراہمی کی وجہ سے عمران خان نے بین الاقوامی مالی اداروں یا دیگر ممالک سے قرض کا حصول اپنے ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ، آئی ایم ایف، سے قرض حاصل کرنے کی پاکستانی حکومت کی کوشش، امریکی رخنہ اندازی کی وجہ سے، ناکام رہنے کے بعد عمران خان نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور وہاں انہوں نے ”صحرا میں ڈیووس“ کے موضوع پر سرمایہ کاری منصوبے کے بارے میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کو قرض دینے کے لئے سعودی حکام کو راضی کرنے کی بھی کوشش کی۔

سعودی عرب نے، جو مختلف وجوہات کی بنا پر پاکستان کے ساتھ تعاون میں فروغ کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، عمران خان کے پاکستان واپس جانے کے بعد اعلان کیا کہ ریاض، اسلام آباد کو 12 ارب ڈالر کی مدد دے گا۔ یہ خبر منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کے بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں نے اس مالی مدد کے عوض سعودی عرب کے مطالبات کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان سے اس سلسلہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ شفافیت کا مطالبہ کیا تھا۔

اگرچہ عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دیئے جانے والے قرض کے سلسلہ میں کوئی شرط نہیں رکھی ہے لیکن علاقہ میں سعودی عرب بلکہ امریکہ کی بھی مہم جویانہ پالیسیوں میں پاکستان کی جبری شرکت کے بارے میں شکوک و شبہات بدستور پائے جاتے ہیں۔ وہ اس لئے بھی کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے لئے 12 ارب ڈالر کی مدد کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ امید ہے کہ پاکستان علاقہ میں ہمارے مطالبات پر عمل کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ کے بیان نے پاکستانی جماعتوں کو سعودی عرب سے ملنے والے قرض کے نتائج سے متعلق تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں اور عوام کو سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ کہیں سعودی عرب کے اس قرض کے بدلے میں یمنی عوام پر ہونے والی سعودی جارحیت میں شرکت کے لئے حکومت پاکستان مجبور نہ ہوجائے۔

سعودی عرب، جسے یمن کے نہتے اور بےگناہ عوام کے خلاف جنگ میں تعاون کے لئے پاکستان کی سابقہ حکومت کی طرف سے منفی جواب ملا تھا، اب قرض کے ذریعہ اس جنگ میں تعاون کے لئے حکومت پاکستان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خاص طور سے اس لئے کہ جنگ کے طول پکڑنے اور سعودی عرب کے بعض علاقوں میں اسٹریٹیجک اہداف کو نشانہ بنانے کے یمن کی استقامتی تنظیموں کے اقدامات نے اس جنگ میں سعودی عرب کی شکست کی علامات کو نمایاں کردیا ہے۔

 

ٹیگس