انقرہ میں آل سعود کے خلاف احتجاجی مظاہرے
ترکی کے عوام نے انقرہ میں سعودی سفارتخانے کے سامنے اکٹھا ہو کر یمن میں آل سعود کے جرائم اور نسل کشی پر شدید احتجاجی مظاہرے کئے ہیں-
ان احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ ، بینر اور یمنی بچوں کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے اور آل سعود کے خلاف نعرے لگا رہے تھے - مظاہرین ، آل سعود کے خلاف نعروں کے ساتھ ہی یمن میں سعودی حملوں اور جرائم کا سلسلہ بند کئے جانے کا پرزور مطالبہ کر رہے تھے- انقرہ جیسے احتجاجی مظاہرے استنبول میں سعودی قونصلخانے کے سامنے بھی ہوئے-
گذشتہ تین برسوں کے دوران ، علاقے اور دنیا کے مختلف ممالک میں روزانہ ہی سعودی حکومت اور اس کے مغربی و عربی اتحادیوں کے جرائم کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں- یمن میں سعودی حکومت کی نسل پرستانہ اور قوم پرستانہ پالیسیوں کے خلاف دنیا کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کے انعقاد سے عالمی برادری اور حریت پسند قوموں کی یمن میں جاری جرائم سے نفرت کی عکاسی ہوتی ہے-
استنبول میں سعودی قونصلخانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت کا راز فاش ہونے کے بعد سے یمنی مسلمانوں کے خلاف سعودی جنگ جاری رکھنے کے لئے اس رجعت پسند حکومت کو ہتھیاروں کی سپلائی کا سلسلہ روکنے کے لئے مغربی ممالک پر عالمی برادری کا دباؤ بڑھ گیا ہے-
درحقیقت خاشقجی کا قتل ، یمن میں سعودی عرب کے وحشتناک جرائم کی جانب مغربی ذرائع ابلاغ اور عالمی رائے عامہ کی توجہ بڑھنے کے ایک دریچے میں تبدیل ہوچکا ہے- عالمی رائے عامہ کے دباؤ کی بنا پر مغربی حکومتیں یمن میں سعودیوں کے جنگی جرائم کے خلاف موقف اختیار کرنے اور اس جنگ کو ختم کرنے کے لئے ریاض پر دباؤ ڈالنے پر مجبور ہوگئی ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت نے ، امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت سمیت چند دیگر اتحادیوں کی حمایت و مدد سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر فوجی حملے کے ساتھ ہی اس ملک کا بری ، بحری اور فضائی محاصرہ کررکھا ہے- یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں میں اب تک تقریبا چودہ ہزار یمنی جاں بحق اور دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں افراد بےگھر و دربدر ہوچکے ہیں- غریب ملک یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں اس ملک کو غذا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے- باوجود اس کے کہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر وحشیانہ حملوں کا آغاز نومبر کے مہینے سے شروع ہوا ہے لیکن حالیہ دنوں میں ان میں شدت آگئی ہے - اس سلسلے میں فرانس کے ایک اہم صحافی ژولی کبی نے لبنانی اخبار لوریان لوژور میں اپنے ایک مقالے میں لکھا کہ : یمن کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کے فوجی ، جنگ بندی کے لئے واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود ساحلی شہر حدیدہ پر قبضہ کرنے کے لئے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں-
ایسا نظر آتا ہے کہ یمن کے خلاف جنگ کے اتحادی فوجیوں نے ، مغربی یمن اورحدیدہ میں ہر حال میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے پوری طاقت جھونک دی ہے تاہم امریکی حمایت و مدد کے باوجود اب تک ان کا مقصد پورا نہیں ہوا ہے- مجموعی طور پر یہ کہنا چاہئے کہ ترکی کے عوام کے حالیہ مظاہروں نے عالمی برادری کو یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ یمن میں جرائم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے- خاص طور سے ایسی حالت میں کہ یمن میں جن مظلوموں کو غذاؤں اور دواؤں کی سخت ضرورت ہے وہ نامعلوم مستقبل میں یمن میں قیام امن کے لئے اجلاس کے انعقاد کا انتظار نہیں کرسکتے-