جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے یورپ کی کوششیں جاری
ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے یورپی ملکوں کی جاری کوششوں کے ساتھ ہی برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ، ایرانی حکام کے ساتھ صلاح مشورے کے لئے تہران پہنچے ہیں۔
اس دورے میں جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کے اقتصادی مفادات کی ضمانت کے لئے یورپ کے ایس پی وی مالیاتی سسٹم کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔
ایران کے خلاف امریکہ کی دوسرے مرحلے کی پابندیوں کے آغاز کے چند ہفتے گزرنے کے ساتھ ہی، جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے یورپ کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یورپی حکام، واشنگٹن کے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے بعد سے، امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے دوبارہ لگائے جانے کے بعد، دوجانبہ مفادات کی بحالی اور جوہری معاہدے کے تحفظ پر تاکید کررہے ہیں۔
یورپی حکام کی نظر میں جوہری معاہدے کا تحفظ، بین الاقوامی امن و سلامتی کی برقراری کے شعبے میں ایک اہم دستاویز شمار ہوتا ہے۔
دوسری جانب اقتصادی مفادات کی تکمیل اور تجارتی لین دین کا جاری رہنا بھی یورپی حکام کے لئے اہم موضوع شمار ہوتا ہے۔
اسی دائرے میں کچھ دنوں قبل یورپی یونین نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے یورپی کمپنیوں اور ایران کی حمایت کے لئے، نئے قوانین وضع کیے-
یورپی یونین کے خاص مالیاتی قوانین کے دائرے میں ایس پی وی سے موسوم مالیاتی سسٹم متعارف کروایا گیا جس کے ذریعے ایران کی حکومت کےساتھ تجارتی لین دین کی راہ ہموار کی جاسکے گی۔
ایس پی وی مالی سسٹم ، سوئیفٹ سسٹم کے برخلاف کہ جو عالمی سطح پر رائج ہے، صرف یورپ کے اختیار میں ہے اور امریکہ ایس پی وی مالیاتی سسٹم میں عمل دخل نہیں کرسکتا، اور امریکی ڈالر کی اس سسٹم میں کوئی جگہ نہیں ہے اور اس سسٹم میں ادائیگیاں یورو میں انجام پاتی ہیں تاکہ ایران کے مالی معاملات پر امریکی پابندیوں کا اثر نہ پڑے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی اس بارے میں کہتی ہیں کہ ہماری انتہائی کوشش یہ ہے کہ ایران کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کو محفوظ رکھیں اور ایران اس معاہدے سے حاصل ہونے والے اقتصادی فوائد سے بھر پور فائدہ اٹھائے۔
جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے یورپ کے دیگر اہداف و مقاصد یہ ہیں کہ یورپ کی خود مختاری محفوظ رہے اور عالمی سطح پر چند جانبہ پالیسیوں کا رواج بڑھے۔
عالمی اداروں میں جرمنی کے سفیر اور نمائندے گرھارڈ کنٹرل اس بارے میں کہتے ہیں کہ امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کے مقابلے میں عالمی سطح پر چند جانبہ پالیسیوں کا رواج اور عالمی قوانین پر عمل درآمد، برلن کی خارجہ پالیسی کے اصول میں شامل ہے۔
دو جانبہ مفادات کی برقراری کے دائرے میں جوہرے معاہدے کے تحفظ کے لئے یورپی حکام کی کوششیں اور اسی طرح جوہرے معاہدے پر بھرپور طریقے سے پابند رہنے کا عزم اسی حالت میں جاری ہے کہ ایران کے حکام بھی جوہری معاہدے کی شقوں پر پابند ہیں اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے بھی اپنی متعدد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران عالمی جوہرے معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور اعلی جوہری مذاکرت کار سید عباس عراقچی بھی اس بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایران کے عوام بھی جوہری معاہدے سے بھر پور فائدہ اٹھائیں اور یہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات انجام دے۔
اس وقت یورپی حکام جوہری معاہدے کے تحفظ کے لئے، تمام موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں اور برطانیہ کے وزیر خارجہ کا دورۂ ایران بھی اسی زاویۂ نگاہ میں اہمیت کا حامل ہے۔