Nov ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۵۱ Asia/Tehran
  • تہران میں برطانوی وزیر خارجہ کے مذاکرات، یورپ پر ایران کی تنقید

ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہانٹ سے ملاقات میں کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی امریکہ کی جانب سے یورپی یونین کی سیاسی پوزیشن ، اعتبار اور حیثیت کو پامال کرنے کے مترادف ہے-

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے سعودی عرب اور بحرین جیسی انسانی حقوق کو پامال کرنے والی حکومتوں کو فوجی ساز و سامان اور اسلحے فروخت کرنے کے برطانوی حکومت کی روش پر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی کہ بعض یورپی ممالک کی جانب سے امریکی حکومت کی پالیسیوں کا ساتھ دینا امریکہ ، صیہونی حکومت اور علاقے کی رجعت پسند حکومتوں کے جرائم میں شریک ہونے کے عنوان سے ملت ایران اور علاقے کی قوموں کی را‏ئے عامہ کی نظروں میں یورپی ممالک کی منفی شبیہ پیدا ہونے کا باعث بنے گا-

ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے بعد سے یورپی ممالک مختلف وجوہات کی بنا پرایران کے ساتھ تعاون اور تجارتی و اقتصادی تعلقات قائم کرنے پر تاکید کرتے رہے ہیں لیکن ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کی خلاف ورزی کے مقابلے میں ان کا موقف زیادہ تر بیانات کی شکل میں ہی سامنے آیا ہے-

فرانس کے ٹی وی چینل چوبیس کے سیاسی تجزیہ نگار میٹیو مابین کا کہنا ہے کہ اگرچہ واشنگٹن کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپ کے قوانین بہت محدود اور کمزور ہیں لیکن اب وہ دنیا میں امریکہ کا پولیس مین کا کردار برداشت نہیں کرسکتے-

موجودہ صورت حال میں یورپ کے فیصلے سست رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں - یورپی یونین کے سامنے دو راستے ہیں- پہلا راستہ ، خودمختاری کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے کہ جس سے پتہ چلے کہ یہ یونین عالمی سطح پر معاہدوں کی پابند ہے-

لیکن دوسرا راستہ امریکی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے کا ہے کہ جو صرف ایٹمی سمجھوتے کےعمل تک محدود نہیں ہوگا اور یورپی یونین کے مستقبل کے لئے بھی مہنگا پڑے گا- 

امریکی پابندیاں ، اقوام متحدہ کے منشور ، انسانی حقوق کے معاہدے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے برخلاف ہے- یہ پابندیاں براہ راست ایران کے عوام کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور امریکہ کے اس ماورائے قانون اقدام کا مقابلہ کرنے میں یورپ کی جانب سے کسی طرح کا پس و پیش تمام ممالک کے نقصان میں ہوگا-

سلامتی کونسل کی قرارداد کے تناظر میں ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپ کے موقف کو ایک مضبوط و محکم حمایت نہیں سمجھا جا سکتا- اگر نیک نیتی سے بھی دیکھا جائے پھر بھی یہ کہنا چاہئے کہ ایٹمی سمجھوتے میں یورپی فریق کا موقف اب بھی مبہم و مشکوک ہے- چنانچہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے لندن سے شائع ہونے والے روزنامہ گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے خصوصی مالی میکانیزم ایس پی وی قائم کرنے میں یورپی یونین کی سست رفتاری پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ نے ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں سیاسی عہد معاہدہ  کیا ہے لیکن افسوس کہ عملی طور پر بہت آہستہ قدم بڑھا رہا ہے- 

 واضح ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے واشنگٹن کے نامناسب اقدامات کے مقابلے میں دیگر فریقوں کے کمزور موقف کے پیش نظر اپنے مالی مفادات اور ذمہ داریوں کے مطابق عمل کیا ہے- ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی کے بیانات اس سلسلے میں پوری طرح شفاف اور واضح ہیں- عراقچی نے پیر کو عالمی نظام کے بارے میں منعقدہ چوتھی بین الاقوامی اجلاس میں کہا کہ یورپی ممالک اور ایٹمی سمجھوتے کے باقی اراکین کو اپنی بین الاقوامی ساکھ کے تحفظ کے لئے ایٹمی سمجھوتے میں ایران کے مفادات کو پورا کرنے کے حالات فراہم کرنا چاہئے-

ایٹمی سمجھوتہ اگر مشکل سے دوچار ہوا تو یورپ کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈال دے گا اور اگر امریکہ سمجھتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے بغیر ہی مغربی ایشیا پرامن و محفوظ ہوجائے گا تو سخت غلطی پر ہے- 

ٹیگس