Nov ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۳۱ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے بے بنیاد دعوے

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ضرورت پڑنے اور درخواست کرنے کی صورت میں، ماضی سے زیادہ علاقے کے ملکوں کی حکومتوں اور قوموں کے ساتھ تعمیری تعاون کیا ہے اور کر رہا ہے-

"بہرام قاسمی'' نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی باہمی احترام اور مذاکرات پر مبنی ہے- انہوں نے کہا کہ ایران کے پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات باہمی تعاون، احترام اور مذاکرات پر قائم ہیں- انہوں نے سربراہ عرب لیگ احمد ابوالغیط کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ مخصوص ممالک کے مقاصد سے متاثر ہوئے بغیر اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں-

 روم میں میڈیٹرین ڈائیلاگ فورم کے اجلاس سے خطاب میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے علاقے کے عرب ملکوں کی یکطرفہ طور پر جانبداری کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے رویے میں تبدیلی لائے- قاسمی نے اتوار کو عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ احمد ابوالغیط صاحب آپ عرب لیگ کے سربراہ ہیں اور مخصوص ممالک کی سیاست کی تشہیر کرنے والے نہ بنیں-

مشرق وسطی کے مسائل کے ماہر حسن زادہ ہانی نے بھی ابوالغیط کی ایران مخالف پالیسیوں کے بارے میں کہا کہ احمد ابوالغیط وہی ہیں جو سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات پر دباؤ  اور سعودی عرب کی جانب سے عرب لیگ کی مالی امداد کے ذریعے، نبیل العربی کی جگہ پر عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل بنے ہیں اور یہ حقیقت میں عرب لیگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکے جانے کے مترادف ہے-

عرب لیگ کے بعض بااثر ممالک کی کوشش ہے کہ وہ اسرائیل اور عربوں کی لڑائی اور اختلافات کو، عربوں اور ایران کے درمیان اختلاف میں تبدیل کردیں- احمد ابو الغیط نے اس سلسلے میں کوشش کی ہے کہ ایران کو عربوں کا اصلی دشمن قرار دیں- اس بناء پر عرب لیگ ، صیہونی حکومت سے مقابلے اور فلسطینیوں کی حمایت کے بجائے، عملی طور پر ایران سے مقابلے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ ایران کو عربوں کا دشمن متعارف کرائیں- اسی سلسلے میں  6 خلیجی ممالک خطے کے تحفظ کے لیے، عرب نیٹوکی تشکیل کی بات کر رہے ہیں اور اس مسئلے پر عرب لیگ کے حالیہ اجلاس میں بھی اشارہ کیا گیا- 

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کی زبان سے ان دعووں کی تکرار ایسے میں ہو رہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی اور اسٹریٹیجک پالیسی دوطرفہ احترام ، اسلامی ملکوں کی حمایت اور دیگر ملکوں کے امور میں عدم مداخلت پر مبنی رہی ہے-

عرب لیگ کی تشکیل کا مقصد، عربوں کے درمیان باہمی اتحاد و تعاون میں فروغ کے لئے، ظالم و جابرحکمرانوں کے توسط سےعوام کے پامال شدہ حقوق کی بازیابی ہے- اسی طرح عرب ملکوں کی ارضی سالمیت  اور عرب حکومتوں کے درمیان وحدت و اتحاد کا تحفظ ،عرب لیگ  کی تشکیل کے دیگر مقاصد ہیں- تاہم عرب لیگ نے اپنے ان اہداف کے سلسلے میں نہ صرف کوئی کوشش نہیں کی ہے بلکہ اس کے برعکس وہ دوہرا معیار اپناتے ہوئے علاقے میں سعودیوں اور اسرائیل کے اہداف کی تکمیل کی راہ میں کوشاں ہے- 

ان ہی حقائق کے پیش نظر، ایران کی وزارت خارجہ کےترجمان نے واضح طور پر کہا ہے کہ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے بیانات کے اصلی اور حقیقی مخاطب وہ ممالک ہونے چاہیں جو اپنی سلامتی کی فراہمی کے لئے سالانہ، اپنی قوموں کی کھربوں ڈالر کی دولت کو غیرعلاقائی ممالک کو دے دیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے انھیں سلامتی کے بجائے توہین اور ذلت کا سامنا ہوتا ہے جس پر ہمیں افسوس ہے-       

  

ٹیگس