Nov ۳۰, ۲۰۱۸ ۱۹:۴۲ Asia/Tehran
  • امن مذاکرات کے لئے یمن کی آمادگی

یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ نےآئندہ یمن امن مذاکرات میں شرکت کے لئے صنعا کی آمادگی کا اعلان کردیا ہے۔

یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے سوئیڈن میں دسمبر کے اوائل میں یمن کے بارے میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کے لئے صنعا کی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ اگر جارح سعودی اتحاد نے رخنہ اندازی نہیں کی تو یمن کے بارے میں ہونے والے نئے مذاکرات میں تحریک انصاراللہ کا وفد شرکت کرے گا۔ انقلاب یمن کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے بھی جمعرات کی رات اپنے ٹوئیٹر میں لکھا ہے کہ قومی نجات حکومت کا وفد امن کی بحالی اور اس کے وفد کو صنعا سے نکلنے کی ضمانت دیئے جانے کی صورت میں 3 دسمبر کو سوئیڈن میں موجود رہے گا۔ یمن کے متحارب گروپ اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمن کے بارے میں گزشتہ دور کے مذاکرات کی شکست کے بعد نئے دور کے مذاکرات کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں۔ جنیوا میں ہونے والے گزشتہ دور کے مذاکرات یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی صنعا سے باہر جانے پر سعودی اتحاد کی طرف سے  پابندی لگائے جانے کی وجہ سے شکست سے دو چار ہوگئے تھے۔ بحران یمن کے بارے میں ہونے والے سیاسی مذاکرات سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی رخنہ اندازی کی وجہ سے اب تک بارہا ناکام ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 6 ستمبر کو جنیوا میں یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گرِیفتِھس Martin Griffiths کی نگرانی میں یمن امن مذاکرات ہونے والے تھے لیکن جارح سعودی اتحاد کی طرف سے  یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے وفد پرصنعا سے باہر جانے پر پابندی لگانے کی وجہ سے یہ مذاکرات ناکامی کا شکار ہوگئے تھے۔ قومی نجات حکومت کی وزارت خارجہ نے اُس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ تمام اقدامات اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی انجام پانے کے بعد نیز جنیوا مذاکرات میں شرکت کے لئے ساری تیاری ہونے کے بعد سعودی اتحاد نے انصاراللہ کے وفد کو لے جانے کے لئے آنے والے عمانی طیارے کو اترنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ یمن کی عوامی استقامتی تنظیم کے رہنما کی حیثیت سے اور یمن کے سیاسی عمل کے ایک حصے کے طور پر یمن سے متعلق ہر مذاکرات میں اور ان مذاکرات کی کامیابی کے لئے انصاراللہ کی شرکت ضروری ہے نیز یہ ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف سعودی اتحاد کے حامی بھی کرتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے امور میں امریکی وزیرخارجہ کے معاون نے کچھ دن پہلے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بحران یمن کا کوئی فوجی حل نہیں ہے یمن کے بحران کے سیاسی حل میں انصاراللہ کی شرکت پر زور دیا تھا۔ اسی وجہ سے یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی ہر طرح کے امن مذاکرات میں، یمن کی عوامی استقامتی تنظیم کے رہنما کی حیثیت سے اس عوامی تحریک کی شرکت پر، جس کو یمن کے لوگوں میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہے،  ہمیشہ تاکید کی ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران امریکہ کے حکام  نے 180 درجہ کے الٹے اور متضاد بیانات دیئے ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے نام نہاد امن کی آواز اور وہ بھی کئی سال تک عام شہریوں کے قتل عام کے بعد جنگ یمن میں جارح سعودی اتحاد کی شکست کے ایک طرح سے اعتراف کے پیغام کی حامل ہے۔ سعودی عرب رجعت پسند عرب حکومتوں کا ایک اتحاد بنا کر اپنی توسیع پسندانہ اور امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کو قبول کروانے کے لئے یمنی عوام کو مجبور کرنے کی غرض سے سنہ 2015 سے یمن کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے اور اس کام میں اس کو امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے لیکن یمنی عوام نے ساڑھے تین سال سے زیادہ کے عرصے کے دوران اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے جارحین کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور اس جنگ میں یمن کی شکست کے خیال کو خاک میں ملا دیا ہے۔ یمنی عوام کی استقامت کی وجہ سے جارحین اب اپنے بنائے دلدل سے خود کو نکالنے کی فکر میں اور امن مذاکرات کے ذریعہ حالات کو اپنے حق میں موڑنا چاہتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جارح سعودی اتحاد یمن امن مذاکرات کو یمن میں اپنے مفادات کی تکمیل کے ایک ذریعہ میں تبدیل کرنے کے درپے ہے جبکہ انصاراللہ کی قیادت میں یمن کی عوامی استقامتی فورس نے جارحین کے مقابلے میں عملی میدانوں میں برتری حاصل کرنے کے باوجود اقوام متحدہ کے امن مذاکرات کے منصوبوں کی حمایت کا بارہا اظہار کیا ہے جس سے اس سلسلہ میں انصاراللہ کی نیک نیتی ثابت ہوتی ہے۔

 

ٹیگس