Dec ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۴:۴۷ Asia/Tehran
  • میکرون حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے

فرانس میں بڑھتے ہوئے عوامی احتجاجی مظاہرے اور حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال نے اس ملک میں سیاسی و سماجی حالات کو پہلے سے زیادہ کشیدہ بنا دیا ہے۔

یہاں تک کہ ایک جانب فرانس کے صدر میکرون نے وزیراعظم سے مظاہرین کے نمائندوں سے گفتگو کرنے کو کہا ہے اور دوسری جانب سیاستدانوں اور سینٹ نے مظاہرین کے خلاف تشدد و طاقت کے استعمال پر حکومت سے جواب طلب کیا ہے-

اس سلسلے میں فرانس کی سینٹ کے سربراہ ژرار لارشہ نے اس ملک کے صدر امانوئیل میکرون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ احتجاجات اور مظاہروں کے بحران کا جواب دیں- پروگرام کے مطابق فرانس کی سینٹ نے منگل کو وزیرداخلہ کریسٹوف کاسٹانر کو طلب کیا ہے- 

 فرانس میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ایسے عالم میں شروع ہوا ہے کہ اس ملک کو ایک عرصے سے بہت سے اقتصادی مسائل منجملہ بےروزگاری اورافراط زر کا سامنا ہے- میکرون جب سے صدر منتخب ہوئے ہیں اس وقت سے انھوں نے فرانس میں حالات کو بہتر بنانے کے لئے اقتصادی و سماجی اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا ہے- اس کے باوجود میکرون کے اقدامات فرانس کے عوام کی توقعات پر پورے نہیں اترے یہاں تک کہ اس ملک کے شہریوں نے ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کردیئے ہیں- ابھی کچھ دنوں پہلے لیبرقانون میں اصلاح کی وجہ سے بھی فرانس میں مظاہرے ہو رہے تھے - اس وقت حکومت فرانس کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہروں کی نئی لہر شروع  ہوگئی ہے اور ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے-

 حکومت فرانس چاہتی ہے کہ آئندہ برس سے ہر لیٹرڈیزل پر ساڑھے چھے گنا ٹیکس عائد کردے جبکہ ہر لیٹر پیٹرول کی قیمت دوڈالر نو سینٹ بڑھانا چاہتی ہے- حکومت کے اس فیصلے کے بعد  یلو جیکٹ کے نام سے مشہور مظاہرین نے سترہ نومبر سے شاہراہوں کو بند کردیا ہے اور راہ داریوں کی رکاوٹوں کو آگ لگا کر، شاپنگ مال اور بعض کارخانوں تک رسائی روک دی ہے-

اس وقت مظاہروں کا سلسلہ حکومت فرانس کے لئے ایک بڑے چیلنج میں تبدیل ہوگیا ہے - یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ  اقتصادی اصلاحات جاری رکھنے پر سخت تاکید کر رہے ہیں-

 اس سلسلے میں فرانس کے صدرکا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں صورت حال بہت زیادہ مطلوب نہیں ہے لیکن مجھے حیرانی نہیں ہوئی ہے- مجھے اصلاحات کے کامیاب ہونے میں شک نہیں ہے-

اس وقت اکثر مظاہرین میکرون کا استعفی چاہتے ہیں - خاص طور سے مظاہرین کے ساتھ فرانس کی پولیس کے  پرتشدد رویے اور ان کے مطالبات پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں-

 فرانس کی پولیس نے گذشتہ دنوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر آنسو گیس کے گولے اور بیہوش کرنے والے گرینڈ کا استعمال کیا اور ساتھ ہی مختلف قسم کی پرتشدد کارروائیاں کیں- بعض رپورٹوں کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں دسیوں افراد زخمی اور کئی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ چھے سو اسی سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے - فرانس کی سینٹ کے سربراہ ژرار لارشہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو مظاہرین کی ضرورت پوری کرنا چاہئے تاکہ ملک اس بحران سے باہر نکلے-

 اس وقت فرانس کے صدر نے اس ملک کے وزیراعظم اڈوارڈ فیلیپ کو حکم دیا ہے کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کریں یہ فیصلہ ایسی حالت میں ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ انھوں نے مظاہرین کی آواز سنی ہے لیکن اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اس کے باوجود ایسا نظر آتا ہے کہ موجودہ مظاہرے ، فرانس کے صدر کی کارکردگی سے عوام کی مایوسی کے عکاس ہیں- مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب فرانس کے بہت سے سماجی و سیاسی مسائل تبدیل ہونے کا وقت آگیا ہے-

ٹیگس