Dec ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۴ Asia/Tehran
  •  پمپؤ کا بے بنیاد دعوی اور ظریف کا منھ توڑ جواب

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے میزائلی پروگرام کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ پمپؤ کے مبہم و مشکوک بیانات کے جواب میں اتوار کو پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے اجلاس کے بعد اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکی وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کا کچھ مطالعہ کرلیتے تو بہتر ہوتا کہا کہ :

پمپؤ سے اس کے سوا کوئی توقع نہیں ہے کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کو سمجھے ہی نہیں ہیں- جو لوگ ایٹمی سمجھوتے سے آشنائی رکھتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایٹمی سمجھوتے میں میزائلوں کی ممانعت نہیں ہے اور قرارداد بائیس اکتیس میں بھی صرف ان میزائلوں پر پابندی ہے جو ایٹمی وار ہیڈز نصب کرنے کے لئے ڈیزائن ہوئے ہیں اور ان کی بھی ممانعت نہیں ہے بلکہ ایران سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان میزائلوں سے استفادہ نہ کرے-

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے کچھ بیانات میں دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ابھی جلد ہی ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے کہ جس میں متعدد ایٹمی وارہیڈز نصب کرنے کی صلاحیت ہے-

ایران کے وزیرخارجہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بارے میں دہرے معیار سے کام لے رہا ہے کہا کہ دوہرا معیار اور ماورائے حقائق باتیں امریکی پالیسی کا حصہ بن چکی ہیں -

ایران کی میزائلی طاقت کوئی غیرروایتی مسئلہ نہیں ہے لیکن امریکی حکام اسے تحریف کر کے ایرانوفوبیا کی شکل میں پیش کرنا چاہتے ہیں-

ایران جو میزائل بنا رہا ہے وہ ایٹمی وار ہیڈز نصب کرنے کے لئے ڈیزائن نہیں ہوئے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی طاقت کا مقصد علاقے اور ایران کے امن و سیکورٹی کے مخالف عناصر اور خطرات کو روکنا ہے-

ایران نے چند ماہ قبل دہشتگردوں کے اڈوں پر کچھ حملے کئے تھے جن سے ثابت ہوگیا کہ ایران کی میزائلی طاقت گائڈڈ ہے اور اس کے میزائل اپنے ٹھیک نشانے پر لگتے ہیں-

 جواد ظریف نے اس سلسلے میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ گائڈڈ میزائل کی ڈیزائننگ کے لئے عام و روایتی قسم کے وارہیڈز کی ضرورت ہوتی ہے کہا کہ ایران نے صرف روایتی وار ہیڈز کے لئے یہ ڈیزائن کی ہے جبکہ عام تباہی پھیلانے کے لئے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے لئے گائڈڈ کی ضرورت ہی نہیں ہوتی لہذا مائک پمپؤ کے بیانات ان کے باقی بیانات کی مانند غلط ہیں- 

یہ بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ امریکہ نے اب تک اپنی جنگوں میں بے شمار جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس نے عالمی امن و ثبات کو درہم برہم کیا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید مبعث کے موقع پر ملکی حکام اور اسلامی ممالک کے سفیروں و نمائندوں سے ملاقات میں فرمایا کہ : علاقے اور اسلام کے دشمنوں کی پالیسی اسلامی ممالک کو ایک دوسرے سے ڈرانا ہے دشمن ابہام پیدا کرتا ہے تاکہ اصلی دشمن کو کہ جو استکبار اور ان سے وابستگی رکھنے والے اور صیہونی ہیں ، محفوظ رہیں-  پمپؤ کے بے بنیاد دعؤوں کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے- ایران کی میزائلی طاقت کو خطرہ بنا کر پیش کرنے ک دو مقاصد ہیں - ایک جانب اس دعوے کا مقصد ایران کی میزائلی صلاحیت کو خطرے سے تعبیرکرنا ہے اور دوسری جانب اس خطرے کے اظہار کا مقصد، ایران کی دفاعی قوت کو کمزور کرنے کے لئے تہران پر دباؤ ڈالنا ہے- امریکن انٹرپرائزز انسٹی ٹیوٹ نے اگست دوہزار سترہ میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ایک شعبہ کہ جس میں ایران مہارت حاصل کرچکا ہے وہ بیلسٹک میزائل بنانے کا ہے- ایران کے بیلسٹک میزائل ، اس ملک کی دفاعی طاقت کا محور ہیں- 

 آج ایران میزائل ، ریڈار ، بکتربندگاڑیاں اور ہیلی کاپٹروں بنانے میں ایک برترطاقت بن چکا ہے اور ایران کی وزارت دفاع کی اسٹریٹجی کسی پر انحصارکے بغیراپنی داخلی صلاحیتوں سے مسلح افواج کے استعمال کے دفاعی ساز و سامان کو اپڈیٹ کرتے رہنا ہے- 

 

ٹیگس