ایران کی جانب سے اسٹاکھوم مذاکرات کا خیرمقدم
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہ جو یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات کی تجویز دیتا رہا ہے ، سوئیڈن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے ان مذاکرات کے نتائج کا خیرمقدم کیا ہے
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے مہر نیوز ایجنسی کو ایک انٹرویو میں کہ جو اتوار کو شائع ہوا اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بحران یمن نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے کہا کہ یمن میں جنگ روکنے کے لئے بیدارعالمی ضمیر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں - بہرام قاسمی نے ایرن کی چار شقوں پر مشتمل تجویز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جو اپریل دوہزار پندرہ میں پیش کی گئی تھی تاکید کی کہ یہ تجویز امن و ثبات قائم کرنے کی زمین ہموار کرنے کا ایک راستہ ہے اور یمن میں قدرے معمول کے حالات بحال کرسکتی ہے اور جارحیت کو ختم کرسکتی ہے-
ایران کی تجویز چار اصلی عناصر یعنی خصومت و دشمنی کے خاتمے ، فوری جنگ بندی ، انسان دوستانہ امداد کی ترسیل، تمام یمنی گروہوں کے درمیان وسیع البنیاد مذاکرات اور وسیع ترقومی حکومت کی تشکیل پر مبنی تھی- سوئیڈن میں ہونے والے یمنی گروہوں کے درمیان مذاکرات کہ جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں انجام پائے اس تناظر میں مثبت قدم تھا- یمن مذاکرات کا چوتھا دور کہ جو چھے دسمبر سے سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاکھوم میں یمنی فریقوں کی موجودگی میں شروع ہوا تھا ،جمعرات تیرہ دسمبر دوہزاراٹھارہ کو الحدیدہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مبنی ابتدائی سمجھوتے پر اختتام پذیر ہوا-
دوا ، خوراک اورعوام کی بنیادی ضرورت کی چیزوں کی ترسیل کے لئے فضائی راستے کھولے جانے اور الحدیدہ بندرگاہ پر اقوام متحدہ کی عسکری نگرانی اس سمجھوتے کی جملہ شقیں ہیں-
یمن مذاکرات کا دوسرا دور جنوری دوہزار انیس میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں منعقد ہوگا- بلاشبہ یمن میں سعودی عرب کے غیرانسانی اقدامات کو روکنے کے لئے عالمی خاص طور سے مغربی ممالک کے عزم کی ضرورت ہے -
امریکہ کی حمایت سے سعودی اتحاد نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پرحملہ شروع کیا اور پھر اس ملک کا زمینی ، بحری اور فضائی محاصرہ کر لیا - سعودی عرب کے فوجی حملوں میں اب تک ہزاروں عام شہری جان بحق ہو چکے ہیں- ریاض کے حکمرانوں کے جارحانہ اقدامات نے یمن کو بدترین انسانی المیے سے دوچار کردیا ہے-
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر میشل باشیلٹ، عام شہریوں کے مصائب و مشکلات کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے جو یمن میں نظر آرہی ہے اور عالمی برادری کو چاہئے کہ اس کو سنجیدگی سے لے- ان حالات میں یمنی گروہوں کے درمیان گفتگو نہایت اہمیت کی حامل ہے- پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے رکن مسعود گودرزی کا کہنا ہے کہ علاقائی بحرانوں کے حل کے لئے عوامی راہ حل ہمیشہ ہی نتیجہ خیز ثابت ہوتا ہے جس کی ایک مثال شام و عراق میں دیکھی گئی اور یمن میں بھی اسی موضوع کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے- یقینا اگر یمن کے موضوع کو یمنی گروہوں کے سپرد کردیا جائے تو باہمی اتفاق رائے تک پہنچا جا سکتا ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران ، یمن جنگ کے خاتمے کے لئے سیاسی راہ حل پر یقین رکھتا ہے اس وقت اگرچہ سوئیڈن میں ہونے والے مذاکرات کے نتائج یمن میں جنگ کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے تاہم تشویش مسلسل برقرار ہے - اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سمجھوتے کے بعد کیا اقدام کئے جاتے ہیں- ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے قطر کے دارالحکومت دوحہ کے اجلاس میں کہا کہ افسوس کہ سعودی عرب ، کشیدگی کو کم نہیں کرنا چاہتا- درحقیقت سعودی عرب کا خیال ہے کہ کشیدگی بڑھانا ہی اس کے مفاد میں ہے-