پاکستانی سپریم کورٹ کی یمن مخالف اتحاد سے باہر نکلنے پر تاکید
پاکستانی سپریم کورٹ نے اس ملک کی بری فوج کے سابق کمانڈر اور یمن مخالف سعودی اتحاد کے موجودہ کمانڈر راحیل شریف کی بیرون ملک سرگرمی کو غیرقانونی قرار دیا ہے
پاکستان کے سپریم کورٹ نے راحیل شریف کو ملک سے باہر سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت دیئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے ان کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے حکومت کو ایک مہینے کی مہلت دی ہے-
پاکستان سپریم کورٹ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اگر آئندہ ایک مہینے میں حکومت نے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا تو راحیل شریف کو فعالیت کے لئے حاصل اجازت نامہ کینسل ہوجائے گا-
قابل ذکر ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کے خود ساختہ اتحاد پر راحیل شریف کی کمانڈ کا لائسنس پاکستانی پارلیمنٹ اور عوام کی کھلی مخالفت کے باوجود اس ملک کی سابق حکومت کے ذریعے جاری کیا گیا تھا-
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، امریکہ ، صیہونی حکومت اور بعض دیگر اتحادی ممالک کی مدد سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت اور اس ملک کا بری ، بحری اور فضائی محاصرہ کئے ہوئے ہے-
پاکستان کی بری فوج کے سابق کمانڈر جنرل راحیل شریف کو خودساختہ سعودی اتحاد کا کمانڈر بنایا جانا پاکستان میں ایک اختلافی مسئلہ بن گیا ہے اور یہ اس ملک کی موجودہ حکومت کے لئے ایک چیلنج کی شکل اختیار کر چکا ہے-
جنرل راحیل شریف کو مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں اس وقت اس اتحاد کا کمانڈر بنایا گیا کہ جب پارلیمنٹ نے اپریل دوہزار سولہ میں ایک قرارداد منظور کر کے اعلان کیا تھا کہ ، یمن مخالف سعودی عرب کی جنگ میں اسلام آباد حکومت غیرجانبدار رہے گی - اگرچہ سعودی عرب کو حکومت پاکستان سے توقع تھی کہ اس ملک کی فوج بھی یمن مخالف اتحاد کا حصہ بنے گی تاہم پاکستانی پارلیمنٹ کی مخالفت اس مطالبے کی راہ میں حائل ہوگئی لیکن اس ملک کی سابق حکمراں جماعت نے بعض خاص تحفظات کی بنا پر اس اتحاد میں جنرل راحیل شریف کی موجودگی پر اتفاق کر لیا-
گذشتہ جون میں پاکستان میں تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد یمن مخالف سعودی اتحاد کے کمانڈر کے عہدے سے جنرل راحیل شریف کی علیحدگی ایک بار پھر پاکستانی ذرائع ابلاغ اور عوام کے قومی مطالبے میں تبدیل ہوگئی اور ان حالات میں سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں حکومت سے فیصلہ لینے کا مطالبہ کیا ہے- یمن کے مسلمان عوام کے خلاف سعودی اتحاد میں ایک اسلامی ملک کے عنوان سے پاکستان کی بدنامی اورپوزیشن کمزور ہونے اور یمن کے بے گناہ بچوں اور عورتوں کا نہایت بربریت سے قتل عام پاکستانی سپریم کورٹ پر رائے عامہ کا دباؤ بڑھنے اور اس ناکام اتحاد سے جنرل راحیل شریف کے جاری تعاون میں اس قانونی ادارے کی مداخلت کا باعث بنا ہے-
پاکستان سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحب زادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کے خودساختہ یمن مخالف اتحاد میں فوج کے سابق کمانڈر راحیل شریف کی شمولیت سے پاکستان کو بدنامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے-
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے اعلانیہ رویہ کے پیش نظر رائے عامہ کو توقع ہے کہ عمران خان اس اتحاد میں جنرل شریف کی موجودگی کا سلسلہ ختم کر کے پاکستان کو مزید بدنامی سے بچائیں گے-
سعودی اتحاد میں جنرل راحیل شریف کی موجودگی ختم کرنے کے پاکستانی عوام کے مطالبہ کا عمران خان کی جانب سے مثبت یا منفی جواب ہی یہ ثابت کرے گا کہ پاکستان کے وزیراعظم کا یہ بیان کس حد تک حقیقت کے مطابق ہے کہ سعودی عرب اسلام آباد کی بارہ ارب ڈالر کی مدد سے کوئی توقع نہیں رکھتا -