فلسطین کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی
تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے رکن اور پارلیمانی لیڈر محمود الزہار کی قیادت میں فلسطینی پارلیمنٹ کا ایک وفد ایرانی حکام سے ملاقات و گفتگو کے لئے تہران کے دورے پر ہے -
فلسطینی وفد نے اتوار کو ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اورایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی سے ملاقات کی- ان ملاقاتوں میں فلسطین کے سلسلے میں ایران کی خارجہ پالیسی کے اہم و کلیدی موضوعات پر تاکید کی گئی - ملاقات میں اس نکتے پر بھی تاکید کی گئی کہ ایران کی نظر میں عالم اسلام کی پہلی ترجیح فلسطینی کاز اور بیت المقدس کی حمایت کرنا ہے- ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اس سلسلے میں کہا کہ عالم اسلام کے لئے سب سے بڑے خطرے کے عنوان سے صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد میں انحراف کا باعث بننے والا کوئی بھی اقدام ، عالم اسلام سے خیانت ہے-
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوری اصولوں کے منافی قرار دیا اور کہا کہ اس سے صیہونی حکومت ناجائز فائدہ اٹھا سکتی ہے - وزیرخارجہ نے استقامت کے محور پر ملت فلسطین کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی - فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے فلسطینی پارلیمنٹ کی تحلیل قابل تامل ہے- تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے ایک بیان جاری کر کے فلسطینیوں کے لئے اس خطرناک فیصلے کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ۔ جواز کا واحد سرچشمہ مسلح جدوجہد ، ہتھیار اور اس جواز پر مبنی ہر وہ اقدام ہے جسے عوامی حمایت حاصل ہو اور جو قدم بھی اس جواز کے برخلاف ہوگا ناکام ہوجائے گا اور فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے-
افسوس کہ عالم اسلام میں تفرقہ انگیز پالیسیاں فلسطین کے بارے میں حساسیت اور وہاں کے مظلوم عوام کے حقوق میں کمی کا باعث ہوں گی- یہ پالیسیاں ، استقامتی محاذ کو کمزور کرنے اور عالم اسلام کے دشمنوں کے ساتھ تعاون کی جانب لے جاتی ہیں - حالیہ برسوں میں ساز باز کا عمل ، یا دوسرے لفظوں میں فلسطین کے مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں میں واپسی اور سینچری ڈیل جیسے آپشن پیش کئے جا رہے ہیں-
سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکی سفارت خانہ کی بیت المقدس منتقلی ایک سنگین خطرہ اور ساتھ ہی ایک تلخ و درناک حقیقت ہے- اس پالیسی پر عمل درآمد ملت فلسطین کو تباہ و برباد کرنے کی پالیسی کا حصہ ہوسکتا ہے جس پر خاص مہارت و چالاکی سے عمل کیا جا رہا ہے لیکن استقامت نے ان تمام برسوں کے دوران اسرائیل کا مقابلہ کیا ہے اور صیہونی حکومت کو علاقے کے ناگفتہ بہ حالات کے باوجود اس کے اہداف میں کامیاب نہیں ہونے دیا ہے-
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں فلسطینی پارلیمنٹ کے وفد سے ملاقات میں فلسطینی کاز کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ اپنے بعض اختلافات کے باوجود ، فلسطین کی حمایت کے محور کے گرد اکٹھا ہوجائے تاکہ ناجائز فائدہ اٹھانے کو روکا جا سکے-
جواد ظریف نے اس سلسلے میں ایک دوسرے اہم نکتے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ افسوس کہ آج عالم اسلام کے اندر سے ہی استقامت کا مقابلہ کیا جا رہا ہے - علاقے کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ پس پشت ایسے خفیہ ہاتھ ہیں جو ملت فسلطین کے مستقبل اور بیت المقدس کو بعض عرب ممالک کی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق استقامت ، غاصب کے مقابلے میں ایک جائز و قانونی تحریک ہے - اسلامی جمہوریہ ایران کی بھی اصولی پالیسی، ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی حمایت کرنا ہے- ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور وزیرخارجہ نے بھی تہران میں فلسطینی پارلیمنٹ کے وفد سے ملاقات میں اسی نکتے پر تاکید کی ہے-