Dec ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ تہران، علاقے کے حالات پر صلاح و مشورہ

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ملاقات کر کے باہمی تعلقات اور اہم ترین علاقائی و عالمی مسائل پر گفتگو کی -

پاکستان کے وزیرخارجہ نے تہران سے پہلے کابل میں افغان حکام سے ملاقات و گفتگو کی تھی- پاکستانی وزیرخارجہ ایران کے بعد چین و روس کے دورے پر روانہ ہوگئے-

 اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ علاقائی اشتراک عمل اور تعاون کو مضبوط بنانے پر ہمیشہ خاص توجہ دی ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں استحکام بھی ایران کی ترجیحات میں ہے- اس تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی اسلام آباد کے ساتھ سیاسی ، ا قتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے پر استوار رہی ہے- یہ تعاون مزید یکجہتی کا باعث اور علاقائی سطح پر سیکورٹی تعاون کی زمین بھی ہموار کرسکتا ہے - علاقے میں بدامنی اور دہشتگرد گروہوں کے اقدامات میں اضافہ کے پیش نظر یہ تعاون ناقابل اجتناب ہے-

 اسلامی جمہوریہ ایران نے اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے علاقائی مفادات کے تناظر میں اصولی پالیسیاں اختیار کرکے دہشتگرد گروہوں کی حقیقت و ماہیت کو آشکارا کیا اور دہشتگرد گروہوں کے خلاف جدوجہد کے ساتھ ہی دوسری حکومتوں کو بھی ان کے خلاف موثر اور بھرپور اقدام کی ترغیب دلانے کی کوشش کی ہے-  پاکستان کے ساتھ ایران کی نو سو کیلومیٹر سے زیادہ طویل سرحد ہے لیکن افسوس کہ پاکستان کے اندر سے دہشتگرد گروہوں اور مسلح شرپسندوں کی جانب سے اب تک ایران کے سرحدی علاقوں پر کئی بار حملے ہوئے ہیں جس میں ایران کے کئی بارڈرسیکورٹی اہلکاروں کواغواء یا شہید کیا جا چکا ہے- گذشتہ اکتوبر کے مہینے میں جنوب مشرقی ایران کے میرجاوہ علاقے میں زیروپوائنٹ سرحدی علاقے سے کئی ایرانی بارڈرسیکورٹی فورس کو انقلاب دشمن اور دہشتگرد گروہوں نے اغوا کر کے پاکستان کے اندر پہنچا دیا تھا- حالیہ چند برسوں کے دوران اس طرح کے واقعات دہرائے جانے کا تقاضہ ہے کہ ایران و پاکستان علاقائی سیکورٹی کے میدان میں زیادہ سے زیادہ تعاون کریں- ایرانی حکام نے پاکستان کے سیکورٹی و سرحدی حکام کے ساتھ متعدد نشستوں میں پاکستان کے اندر سے ایران کے خلاف دہشتگردانہ اقدامات کو روکنے کے لئے مزید موثر اقدامات انجام دینے پر تاکید کی ہے-

 اس حقیقت میں کوئی شک نہیں ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں عدم استحکام تکفیری دہشتگردوں کے سامنے آنے کا باعث بنا ہے اور اس سے ایران و پاکستان سمیت تمام ممالک کی سیکورٹی خطرے میں پڑ سکتی  ہے- ان حالات میں دونوں ملکوں کے درمیان سیکورٹی و انٹیلیجنس تعاون ، نہ صرف یہ کہ دونوں ملکوں میں دہشتگردانہ سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے خطرات میں کمی آنے میں موثر ہوگا بلکہ علاقے کے استحکام میں بھی اس کے  مثبت اثرات پڑیں گے-

اسلام آباد میں سیاسی اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ پروفیسر سجاد بخاری علاقے کے نازک سیکورٹی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : دوپڑوسی ملک گہرے باہمی تعاون سے دہشتگردوں کو شکست دینے کے ساتھ ہی علاقے میں امن و امان  بھی بحال کرسکتے ہیں-

 علاقے کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ مشترکہ خطرات کے پیش نظر ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ یکجہتی اور سیکورٹی تعاون ایک لازمی امر میں تبدیل ہوچکا ہے- اس بنا پر توقع ہے کہ خاص طور سے پاکستان  ایران سرحد پر سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے لئے اس ملک کے حکام کو ٹھوس اقدام کرنا چاہئے- تہران میں پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی گفتگو اور اسی طرح ان کا افغاستان چین اور روس کا دورہ ، مشترکہ مسائل خاص طور سے علاقائی سیکورٹی  کے بارے میں صلاح و مشورے کے لئے مناسب موقع ہوسکتا ہے-

ٹیگس