Dec ۳۱, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran
  • ایران شرط و شروط کے سامنے جھکنے والا نہیں

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے خصوصی مالی ٹرانزکشن شروع کرنے کے لئے یورپ کی جانب سے شرطوں کے تعیّن کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایسا ملک نہیں جس کے لئے دوسرے شرط و شروط معین کریں-

وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اتوار کو ایک بیان میں ایران کے ساتھ یورپی یونین کی جانب سے خصوصی مالی چینل ایس پی وی شروع کئے جانے کے بارے میں پس و پیش سے کام لئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ : ایران کسی ایک چینل یا طریقہ کار کی پیروی نہیں کر رہا ہے بلکہ اس نے مختلف امور انجام دیئے ہیں اور خوش قسمتی سے نسبتا اچھے حالات ہیں-

 ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس کے ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ  یورپ ، مقررہ وقت پرخصوصی مالی چینل شروع نہ کر پانے کے باوجود ، اس راہ پر گامزن رہتے ہوئے اپنے عہد و پیمان پرعمل کرے گا-

ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد دنیا کے مختلف ممالک خاص طور سے جرمنی ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کو باقی رکھنے میں دلچسپی ظاہر کئے جانے کے بعد ایران اور یورپی یونین کے درمیان مالی ٹرانزکشن کا خصوصی نظام قائم کئے جانے کا موضوع زیربحث آیا - توقع تھی کہ یہ میکانیزم ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے پہلے نومبر کے مہینے تک شروع ہوجائے گا لیکن یورپی یونین اب تک اس طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کرسکی ہے-

 اس وقت سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یورپی یونین نے اپنا خصوصی مالی نظام قائم کرنے میں کمزوری کیوں دکھائی ؟ کیا وہ واقعی امریکی پابندیوں سے خوف زدہ ہے ؟ ایس پی وی ایک ایسا سسٹم ہے جس کے ذریعے امریکی  پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی تعاون جاری رکھا جا سکتا ہے- یورپی یونین کے مالی سسٹم  ایس پی وی کا ہدف سوئیفٹ سسٹم کا متبادل تیار کرکے باہمی تجارت و لین دین سے ڈالر کو حذف کرنا ہے تاکہ یورپی کمپنیاں بین الاقوامی مالی سسٹم سے استفادہ کئے بغیر ایران کے ساتھ  تجارت کرسکیں اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے انھیں سنگین سزا کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے لیکن اب تک کسی بھی ملک نے ایس پی وی کی میزبانی کے لئے آمادگی ظاہر نہیں کی ہے- امریکہ کے ساتھ یورپ کی اقتصادی وابستگی کے پیش نظر بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کی مانند یورپ بھی  ایران کے ساتھ علاقائی و میزائلی مسائل کے بارے میں چندجانبہ مذاکرات کا خواہاں ہے یعنی ایک طرح سے امریکہ کے ہی اہداف پر کاربند ہے جس کا ثبوت فرانس کے صدر کا کچھ دنوں قبل سامنے آنے والا موقف ہے- 

فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے اکتوبر میں فرانس چوبیس ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ : ایران کو ایک واجب العمل پالیسی کے دائرے میں لانا ہی وہ مقصد ہے جس پر میں ہمیشہ تاکید کرتا رہا ہوں - میری نظر میں ایران کے سلسلے میں حکمت عملی کی بنیاد ، ایٹمی سمجھوتے کے برقرار رکھنے ، دوہزار پچیس کے بعد ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے ، ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے اور علاقے میں ایران کے اثر و نفوذ کا مقابلہ کرنے پر استوار ہونا چاہئے-

ناروے میں ایران کے سابق سفیر ڈاکٹر عبدالرضا فرجی راد کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے ٹرمپ کو باہر نکلے کئی مہینے ہوچکے ہیں اس امر کے پیش نظر اگر مسئلہ صرف اس میکانیزم سے متعلق تکنیکی امور تھے تو اب تک اس کا حل ہوجانا چاہئے تھا - لہذا یورپی سوئیفٹ قائم نہ ہونے کی دوسری وجوہات ہوسکتی ہیں-

 یورپ کی کارکردگی یہ شائبہ پیدا ہونے کا باعث بنی ہے کہ یورپ  کا مالی نظام مستقبل قریب میں قائم نہیں ہو پائے گا- حتی بعض کا یہ خیال ہے کہ یورپ ، صرف وقت کشی کرتے ہوئے ایران کو ایٹمی سمجھوتے میں طے  پانے والے عہد و پیمان کا پابند بنائے رکھنا چاہتا ہے لیکن ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات پورے ہوئے بغیر اس صورت حال کا باقی رہنا ممکن نہیں ہے-  

 بنا برایں اگر یورپ کا مسئلہ صرف امریکہ کا دباؤ ہوگا تو امید رکھنی چاہئے کہ یورپ اپنے تشخص کے لئے اس دباؤ کا مقابلہ کرے گا کیونکہ ایران کوئی ایسا ملک نہیں ہے جس کے لئے دوسرے شرط و شروط معین کریں -

ٹیگس