Jan ۰۱, ۲۰۱۹ ۱۶:۵۷ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے فلسطینی قوم کی کامیابی کے اسباب

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ فلسطین پوری قوت کے ساتھ ڈٹا رہے گا اور فلسطینی قوم عنقریب فیصلہ کن کامیابی سے ہمکنار ہوگی-

 رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یہ بات فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں کہی - آپ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین میں توازن کا معاملہ پوری طرح روشن ہے، فرمایا کہ اس توازن کی بنیاد پر اگر آپ مزاحمت دکھائیں گے تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی بصورت دیگر ناکامی کا منھ دیکھنا پڑے گا۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خدا کے فضل وکرم سے فلسطین کے عوام تاحال صیہونی حکومت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور تحریک مزاحمت کامیاب رہی ہے۔

بلاشبہ فلسطین کی سرنوشت کا تعین، امریکہ اور اسرائیل کے سازشی اقدامات سے نہیں ہوگا- حقیقت یہ ہے کہ غاصب اسرائیل اور اس کے حامیوں کے مقابلے میں مزاحمتی محاذ کی استقامت و پائمردی اور ان میں پایا جانے والا شہادت پسندانہ جذبہ، مسئلہ فلسطین کو کم رنگ ظاہر کرنے کے امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کے مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے- مستقبل میں بھی تنہا وہ چیز جو فلسطینی قوم کو دوبارہ عزت اور تشخص عطا کرسکتی ہے استکبار کے مقابلے میں مزاحمت اور استقامت کا جاری رہنا ہے۔ مزاحمتی قوت آج ماضی کی بہ نسبت جارحین کے مقابلے میں بھرپور طاقت و توانائی سے بہرہ مند ہے اور اسرائیل کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے اور ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ صیہونی حکومت اپنے منحوس اہداف حاصل کرسکے-

جیسا کہ فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام ماضی سے زیادہ پرعزم ہیں اور مکمل کامیابی کے حصول تک اپنی راہ جاری رکھیں گے- انہوں نے استقامتی محاذ کی طاقت میں اضافے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ چیلنجوں کے مقابلے میں اور زیادہ مستحکم ہوتا ہے اور خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ نئے نئے وسائل و ہتھیار تیار کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ استقامتی فورسز نے میدان میں اپنی طاقتور موجودگی کے ذریعے علاقے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کردیا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے زیاد النخالہ کے ساتھ ملاقات میں فرمایا کہ صہیونی حکومت مزاحمتی تنظیموں کے خلاف پہلی دو جنگوں میں، بائیس روز اور پھر آٹھ روز کے بعد  جنگ بندی کی اپیل کرنے لگی تھی جبکہ حالیہ جنگ میں تو محض اڑتالیس گھنٹے کے بعد ہی اس نے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا اور یہ غاصب صیہونی حکومت کے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی اس سلسلے میں مزاحمت کی کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ، فلسطینی عوام اور تحریک مزاحمت کی اصل کامیابی یہ ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کہ جسے عرب فوجیں مل کر شکست نہیں دے سکیں، اسے انہوں نے سخت ہزیمت سے دوچار کیا ہے  اور خدا کے حکم سے اس سے بڑی کامیابی فلسطینیوں کو نصیب ہوگی۔

واضح سی بات ہے کہ مزاحمتی دھڑے کی حمایت کے ساتھ ہی فلسطین کے مظلوم اور بے گھر فلسطینوں کے حقوق کی حمایت اور فلسطین کی سرزمین سے صیہونی جارحین کو نکال باہر کرنے کے لئے ان کی ہمہ جانبہ حمایت کرنا، اسلامی ملکوں کی جملہ ذمہ داریوں میں شامل ہے- اسی ذمہ داری کی بنیاد پر فلسطین کی حمایت جاری رکھنا اسلامی جمہوریہ ایران کا دائمی موقف ہے چنانچہ رہبرانقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف سامراجی طاقتوں کے بے پناہ دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ دباؤ بھی ہمیں فلسطین کی حمایت چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ فلسطین کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کا الہی، مذہبی اور عقلانی فریضہ ہے اور ہم اس سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔

بلاشبہ اس قوم کی سرنوشت کا تعین ، کہ جس کے حقوق کو پامال کیا گیا ہے اور جسے اس کی زمین سے نکال دیا گیا ہے، صرف اور صرف جارح اور غاصب حکومت کے مقابلے میں استقامت سے ہی ہوگا-

فلسطینی مسائل کے ماہر خیام الزعبی کہتے ہیں کہ فلسطین کی سرزمین اور قدس کو آزادی، صرف اتحاد اور مزاحمت سے ہی حاصل ہوگی-

وہ کہتے ہیں کہ ہمارے سامنے اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لئے ضرورت ہے کہ ہم اپنی اسٹریٹیجیز اور میکانزم کو تبدیل کریں- کیوں کہ اب ہم ماضی کی روشوں سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکتے ہیں- اسرائیل سیاسی عمل اور ان تمام منصوبوں کو جو مسئلہ فلسطین کے لئے پیش کئے گئے ہیں، قبول نہیں کر رہا ہے اس لئے غاصبوں سے مقابلے کے لئے سب سے بہترین آپشن مجاہدت اور م‍زاحمت کا جاری رہنا ہے-

اس استقامت کے جاری رہنے سے، فلسطینی قوم کی امنگوں اور اہداف کے حصول کی راہ میں فلسطین کی سرنوشت اور تقدیر کا فیصلہ یقینی ہے- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی عوام کی پے در پے فتح کو ان کی استقامت اور مزاحمت کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب تک فلسطینی عوام کی تحریک مزاحمت جاری ہے، صیہونی حکومت کے زوال کا سلسلہ بھی اسی طرح جاری رہے گا۔  

 

ٹیگس