Jan ۰۶, ۲۰۱۹ ۱۶:۰۴ Asia/Tehran
  •  افغانستان میں امن کے قیام میں مدد کے لئے ایران کی ڈپلومیسی جاری

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور سید عباس عراقچی نے کابل میں افغانستان کے حکام کے ساتھ ملاقات میں اہم مسائل پر گفتگوکی ہے- نائب ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان میں دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹیجک تعاون کی دستاویزات کو حتمی شکل دینے اور امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے بارے میں افغانستان کے اعلی حکام کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا-

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسی سلسلے میں ہفتے کو افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات میں جمہوری عمل اور افغانستان میں انتخابات کے انعقاد کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان میں قیام امن کے لیے حکومت افغانستان کی سرکردگی میں افغانیوں کے درمیان مذاکرات کا خواہاں ہے۔ 

افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ نے بھی اس ملاقات میں گروہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ کابل حکومت امن مذاکرات کی حمایت کرتی ہے- عراقچی نے اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی اور نائب وزیر خارجہ ادریس زمان کے ساتھ بھی ملاقات اور گفتگو کی- تہران میں طالبان کے ساتھ ایران کے مذاکرات کی خبر، ایسی خبر تھی کہ جس کی حال ہی میں ایران کی وزارت خارجہ نے تائید و تصدیق کی ہے- یہ مذاکرات افغان حکومت کی اطلاع اور ہم آہنگی کے ساتھ انجام پائے ہیں- 

اسلامی جمہوریہ ایران پڑوسی اور علاقے کے ملکوں کو ہمیشہ مثبت نظر سے دیکھتا ہے اور علاقے میں پرامن بقائے باہمی نیز امن و استحکام کے قیام کا خواہاں ہے- ایران کی ڈپلومیسی اس سلسلے میں صاف و شفاف ہے- ایران نے عراق، شام اور حتی یمن میں امن و ثبات قائم کرنے اوران ملکوں میں امن کی بحالی کے لئے بہت زیادہ کوششیں انجام دی ہیں- افغانستان کے سلسلے میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی قومی اقتدار اعلی کے تحفظ اور افغان حکومت کےساتھ تعاون پر مبنی ہے اور ایران، قومی اتحاد کے تحفظ کے لئے حکومت کی جدت عمل ، اور امن و صلح کے قیام کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے- ایران کی افغانستان کے ساتھ طویل مشترکہ سرحد ہے اور ایران نے تقریبا تیس لاکھ افغان باشندوں کی میزبانی کی ہے- ایران کے نائب وزیر خارجہ کا دورہ کابل اور اسی طرح ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی کا حالیہ دورۂ افغانستان بھی اسی سلسلے میں قابل غور ہے-

افغانستان میں ایران کے سابق سفیر فدا حسین مالکی نے ان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایران کا کردار زیادہ بڑھ چڑھ کر ہونا چاہئے تاکہ افغانستان کا سیاسی میدان ان ملکوں کے لئے کھیل کا میدان نہ بن جائے جو اس ملک میں اپنے ناجائز مفادات کے درپے ہیں- انہوں نے ایران اور افغان قوم کے درمیان موجود سرحدی، ثقافتی اور زبانی  اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان مذاکرات کو افغانستان میں امن و استحکام کے قیام میں مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے سلسلے میں حساسیت، ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔ لیکن علی شمخانی کا دورہ کابل، اور ایک نیا طرز فکر جو وجود میں آیا ہے اس سے مسئلے میں تیزی آئی ہے کہ جس کی بنا پر حساسیت بھی بڑھ گئی ہے۔ افغان حکومت کی ہم آہنگی سے ان مذاکرات کا انجام پانا ایک انتہائی مثبت نکتہ ہے-  اس بات پر توجہ کی ضرورت ہے کہ افغانیوں کو ایرانیوں کی صداقت پر، امریکیوں کی صداقت سے زیادہ یقین ہے اور یہ ایک اور مثبت نکتہ ہے اور ہمیں چاہئے کہ اس سلسلے میں کام میں مزید تیزی لائیں-

ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اپنے حالیہ دورۂ افغانستان مین افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران افغانستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے- ان تاکیدوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران اور افغانستان کے روابط دوستانہ اور دوطرفہ احترام کی بنیاد پر قائم ہیں اور اسی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹرٹیجک تعاون کی دستاویزات کو آئندہ دو ہفتوں سے کم مدت میں حتمی شکل دے دی جائے گی- لیکن جیسا کہ سید عباس عراقچی نے کابل میں کہا ہے کہ علاقے میں تیز اور اہم تبدیلیاں ہونی چاہئے اور اس کے لئے ایران و افغانستان کو پیہم صلاح و مشورے جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے- کیوں کہ تشویش اور مسائل ان ہی تعلقات کے دائرے میں وجود میں آتے ہیں- اس مسئلے نے علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر افغانستان میں امن و صلح کے قیام کے لئے ایران کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری رکھے جانے کی ضرورت کو دوچنداں کردیا ہے-   

 

ٹیگس