Jan ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۳۰ Asia/Tehran
  • تہران مشترکہ سیکورٹی دفاعی اجلاس کا میزبان

تہران کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں آج مغربی ایشیا میں تعاون پسندانہ رویہ اور مشترکہ سیکورٹی دفاعی پالیسیوں کے زیرعنوان ایک بین الاقوامی اجلاس ہو رہا ہے-

اس ایک روزہ اجلاس میں یورپ اورایشیاء کے سیاسی ، دفاعی ، سیکورٹی ماہرین اور شخصیتیں علاقے کی سیکورٹی ، دہشتگردی ، انتہاپسندی اور علاقے پر بیرونی مداخلت کے منفی اثرات کے بارے میں اپنے خیالات و نظریات پیش کررہے ہیں - اس ایک روزہ اجلاس میں علاقے کے امن و سیکورٹی کے لئے صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں سے درپیش خطرے پر تاکید کرتے ہوئے علاقائی بحرانوں پر قابو پانے ، مغربی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو کنٹرول کرنے اور علاقے کے ممالک میں اسلحے کی دوڑ سے اجتناب کی ضرورت کا جائزہ لیا جا رہا ہے-  مغربی ایشیا دنیا میں حالیہ بحرانوں اور عالمی طاقتوں کی مداخلتوں کا ایک مرکز ہے- یہ مسئلہ جو مغربی ایشیاء کے حالات کو مزید پیچیدہ ہونے کا باعث بنا ہےاس کی جڑیں علاقے کی سامراجی تاریخ میں پیوست ہیں - حالیہ برسوں میں مغربی ایشیاء کے علاقے کے بحران بین الاقوامی بحران میں تبدیل ہوگئے ہیں جس نے یورپ کو بھی سیکورٹی چیلنجوں سے دوچار کردیا ہے- امریکہ  گذشتہ عشروں سے مغربی ایشیا میں اپنی ہیکڑی بچانے کے لئے مختلف حربوں منجملہ براہ راست فوجی طاقت کے استعمال ، اقتصادی معاہدوں کے انعقاد اور سفارتی رابطوں کو ہتھکنڈہ بناتا ہے- امریکہ کے مختلف صدور مسلسل اسی اسٹریٹجی پر عمل پیرا ہیں اور اس وقت بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے اسلاف کی مانند پہلے علاقے میں بحران کھڑا کرتے ہیں پھر تنازعےکو ہوا دیتے ہیں - ٹرمپ بحران کو ہوا دے کر اورعلاقے کے ممالک کے درمیان مقابلہ آرائی اور امن و سیکورٹی سے متعلق کشیدگی پیدا کر کے مغربی ایشیا کے علاقے کو تھکا دینے والی رقابتوں میں الجھانا چاہتے ہیں-

 کینیڈا کے ایک فعال سماجی کارکن اور صحافی نیمو کلاین ، مغربی ایشیا میں بحران کھڑا کرنے کے امریکی مقصد کو شاک ڈاکٹرائن قراردیتے ہیں اس ڈاکٹرائن کے مطابق سرمایہ دارانہ نظام امریکی سربراہی میں بحران ، جنگ اور بغاوتیں کراتا ہے اور دہشتگرد گروہ تیار کرتا ہے جو زیادہ تر بھاری تباہی کا موجب ہوتے ہیں  اور جنگ کے شعلے خاموش ہونے کے فورا بعد امریکہ کی اقتصادی و تجارتی کمپنیاں تعمیر نو کے بہانے متاثرہ ملکوں میں کود پڑتی ہیں اور ان ملکوں کی تعمیرنو کے منصوبوں سے بھاری اقتصادی منافع کماتی ہیں-

لیکن مغربی ایشیا میں درپیش سیکورٹی چیلنجوں کا اہم پہلو ایک ناجائز اور غاصب حکومت کی حیثیت سے صیہونی حکومت کے بڑھتے ہوئے خطرات ہیں جو علاقے میں شرارت اور بحران کا اصلی مرکز ہے- علاقے کی جنگیں اور اسرائیل کے ہاتھوں ایٹمی ہتھیار بنائے جانے سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں بحران کھڑا کرنا اور خطرہ پیدا کرنا مغربی ایشیا میں امریکہ اور اسرائیل کے اسٹریٹیجک اہداف ہیں- ایران کے وزیردفاع جنرل امیر حاتمی کا کہنا ہے کہ مغربی ایشیا کی تبدیلیوں کے پیچھے علاقے سے باہر کی طاقتوں اور اغیار کی موجودگی و مداخلت کارفرما ہے اور مغربی ایشیا میں تنازعات پیدا کرنے میں علاقے کی بعض وابستہ ، نادان  اور فریب خوردہ حکومتوں کا بھی ہاتھ ہے-

سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے کو اسٹریٹیجک اہداف کے ساتھ علاقائی تعاون اور نئے نظم کی ضرورت ہے - مغربی ایشیا میں سیکورٹی یکجہتی بحران اور خطرے کو پھیلنے سے روک سکتی ہے- دوسرے لفظوں میں مغربی ایشیاء کے علاقے کی سیکورٹی کے لئے علاقے کی حکومتوں کے عزم و کوشش کی ضرورت ہے- تہران میں مغربی ایشیاء میں تعاون پسندانہ رویہ اور مشترکہ سیکورٹی دفاعی پالیسیاں اس میدان میں ہم فکری کا ایک موقع ہے- 

ٹیگس