Jan ۰۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۳۱ Asia/Tehran
  • ایران کے سلسلے میں ٹرمپ کے جھوٹے الزامات کا سلسلہ جاری

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف اپنے جھوٹے دعوؤں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے یعنی ایران کے حالات بالکل ٹھیک نہیں ہیں اور وہ گفتگو کرنا چاہتے ہیں-

 البتہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی صدر نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی ہے- گذشتہ دوبرسوں میں ٹرمپ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ ایرانی حکام سے گفتگو کے لئے تیار ہیں- امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر کہا کہ ان کی یعنی ایران کی صورت حال اچھی نہیں ہے ، وہ گفتگو کرنا چاہتے ہیں -

 البتہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ گفتگو کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے- گذشتہ دو برسوں میں ٹرمپ کئی بار ایران کے ساتھ گفتگو کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کرچکے ہیں- انھوں نے ایک بار تو یہاں تک کہا کہ ایرانی بس وائٹ ہاؤس فون کریں اور سمجھوتہ طے پا جائے گا- امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں کہا کہ امریکی صدر ایران کے صدر سے ملاقات کے لئے تیار ہیں-

 امریکی حکام ایک طرف ایرانی حکام سے ملاقات کے لئے لفاظیاں کرتے ہیں اور دوسری جانب ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی بھی کررہے ہیں اور ایرانی قوم و حکومت پر معلق پابندیاں بھی دوبارہ نافذ کردی ہیں- اسی طرح ٹرمپ،ان کے وزیرخارجہ پمپئو اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ایرانیوں کے لئے توہین آمیز ترین الفاظ استعمال کرتے ہیں اور بدترین دھمکیاں دیتے ہیں-

یہ متضاد رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے سے واشنگٹن کے نکلنے کے بعد امریکہ کی سیاسی تنہائی بڑھ گئی ہے اورامریکہ کے اعلی حکام خود کو پرامن ظاہر کرنے اور مذاکرات کے لئے آمادہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ہرطرح کے مذاکرات کا آغاز اسی وقت ممکن ہے جب  باہمی احترام کو ملحوظ رکھا جائے اور اشتعال انگیز و مرعوب کرنے والے اقدامات سے پرہیز کیا جائے - اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے ایک بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی اور ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل کر سلامتی کونسل کی قرارداد کو نظرانداز کیا ہے، اور اب ایران کے ساتھ مذاکرات کا انحصار اس بات پر ہے کہ امریکہ ایٹمی سمجھوتے میں دوبارہ واپس آئے - دوسرے لفظوں میں ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں ایران اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان کسی بھی طرح کا رابطہ اسی وقت ممکن ہے جب واشنگٹن کے رویے میں تبدیلی آئے اور ٹرمپ حکومت کی جانب سے ماضی کی غلطیوں کی اصلاح عمل میں آئے-

 ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اتوار چھے جنوری کو تہران میں ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ایران ، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے ، ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ : ٹرمپ صرف اپنی باطل و محال آرزو بیان کررہے ہیں کہ جس کا موجودہ صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ہے- وہ جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران دسیوں برس سے امریکی پابندیوں اور دباؤ کو جانتا ہے اور اس کا مقابلہ کرتا آرہا ہے-

 ایران کے اس موقف سے پتہ چلتا ہے کہ تہران ، امریکیوں کے دباؤ اور خوف میں کسی بھی طرح کے مذاکرات پرمائل نہیں ہے- اس کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ سے کہ جو روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے بقول دوہزار اٹھارہ میں ہر روز تقریبا پندرہ جھوٹ بول چکے ہیں ، توقع ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے موقف کے سلسلے میں آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں بھی جھوٹ بولنے سے اجتناب نہیں کریں گے- 

ٹیگس