ایران کے وزیر خارجہ کا دورہ ہندوستان
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اپنا تین روزہ دورہ ہندوستان شروع کر دیا ہے-
محمد جواد ظریف اپنے اس دورے میں ہندوستانی حکام سے ملاقات کریں گے اور دونوں ملکوں کے تاجروں کے اجلاس سے بھی خطاب کریں گے-
سیاسی ماہرین اس دورے کو خاص طور سے سیاسی و اقتصادی لحاظ سے اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں اس دورے میں ایران کے وزیرخارجہ کے ہمراہ وفد میں دسیوں سرکاری و نجی کمپنیوں کے ڈائرکٹر بھی موجود ہیں جس سے جواد ظریف کے اس دورے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے- ایران اور ہندوستان وسیع سیاسی ، اقتصادی اور تجارتی مفادات کے حامل ہیں - ہندوستان کو اپنی اقتصادی ترقی کے لئے انرجی کی ضرورت ہے اور ایران ، ہندوستان کی ضرورت پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے- ایران ، اپریل سے جون دوہزاراٹھارہ تک ہندوستان کی تیل کی ضرورت پورا کرنے والا تیسرا بڑا ملک رہا ہے- ہندوستان نے اپریل سے جون دوہزار اٹھارہ تک ایران سے تقریبا گیارہ ارب ڈالر مالیت کی اشیاء درآمد کی ہیں جس میں نوے فیصد خام تیل تھا-چابہار بندرگاہ کی بےمثال پوزیشن اور اقتصادی مواقع دوسرے ممالک کو بھی بہترین اقتصادی مواقع فراہم کر سکتے ہیں اور یہ ایران و ہندوستان کے تعلقات میں ایک اور سنہرا موقع شمار ہوتا ہے- ہندوستانی حکام نے تاکید کی ہے کہ چابہار بندرگاہ میں ایران اور ہندوستان کے درمیان تعاون بڑھانے کے سلسلے میں جواد ظریف کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کی جائے گی- یہ پروجیکٹ ، ہندوستان کی سرمایہ کاری اور افغانستان کی ترقی میں اس بندرگاہ کی اہمیت کے پیش نظر امریکی پابندیوں سے مستثنی ہے- دونوں ملکوں کے لئے بحرہند کے نہایت اہم کردار اور اس نکتے کے پیش نظر کہ چابہار بندرگاہ اور بحیرہ عمان دونوں ہی بحرہند میں داخل ہونے کے لئے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں ، اس میدان میں ایران اور ہندوستان کے تعلقات میں فروغ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہوگا- اس وقت دونوں ملکوں کی فعال اقتصادی شخصیتیں اور تاجر اس بندرگاہ کو خاص طور سے ہندوستانی کمپنیوں کے لئے پرکشش علاقائی منڈی میں تبدیل کرسکتے ہیں اور ایران کے ٹرانزٹ وسائل کو استعمال کرتے ہوئے شمال جنوب کوریڈور نیز وسطی ایشیاء ، افغانستان اور عراق کی منڈیوں تک پہنچ سکتی ہیں-ہندوستان ، ایران کے دس سر فہرست تجارتی پارٹنروں میں شامل ہے- ہندوستان کی وزارت خزانہ نے گذشتہ ہفتے ایران سے تیل کی درآمدات کو بھاری ٹیکس سے معاف کردیا ہے- اس اقدام سے ہندوستان کی مختلف آئیل ریفائنریوں کو ایران کی قومی تیل کمپنی کا تقریبا ڈیڑھ ارب کا قرضہ چکانے کا موقع مل گیا ہے-
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت میں ہندوستان کے سابق سفیر تلمیذ احمد کا کہنا ہے کہ: اس وقت ہندوستان اور ایران کے تعلقات میں فروغ آرہا ہے - ایران کے وزیرخارجہ کے دورے کو اسٹریٹیجک اہمیت دی جانی چاہئے- اس دورے سے ایران کے وزیرخارجہ کو دونوں ملکوں کے تعلقات کی اہمیت پر تاکید کرنے کا موقع ملے گا جبکہ امریکہ بدستورغیرفعال ہے اور ایران کے سلسلے میں دہرے بیانات دے رہا ہے-
اس بنا پر یہ دورہ تہران اور نئی دہلی کی جانب سے سیاسی و اقتصادی میدان میں واضح پیغام کا حامل ہے - ایران اور ہندوستان نے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ کی رخنہ اندازی اور دباؤ کے باوجود کوئی بھی ملک صرف اپنے قومی مفادات اورعلاقائی تحفظات کی بنیاد پر اپنے تعلقات کے مستقبل کا تعین کرتا ہے اور ہندوستان و ایران نے اپنے اقتصادی تعلقات کو اعلی ترین سطح پرپہنچانے کا عزم کررکھا ہے-