سعودی جرائم کے خلاف، اقوام متحدہ کی خاموشی پر یمن کی تنقید
یمن کی وزارت صحت نے ایک بیان میں ، دارالحکومت صنعا میں جارح سعودی اتحاد کے جرائم کے خلاف اقوام متحدہ اور اس کے نمائندے کی خاموشی کی مذمت کی ہے-
سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے گذشتہ دنوں کے دوران یمن کے دارالحکومت صنعا پر شدید حملے کئے ہیں جس کے نتیجے میں سیکڑوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی جارحین نے تین ہزار دوسو تہتر مرتبہ صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے- یمن کی مستعفی حکومت اور جارح سعودی اتحاد نے اب تک کسی بھی سمجھوتے کی پابندی نہیں کی ہے اور وہ بدستور صوبہ الحدیدہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں- سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں یمن کے تعلق سے ہونے والے امن مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتے کی بنیاد پر مغربی یمن کے شہر الحدیدہ میں چھ دسمبر 2018 سے فائربندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا تاہم جارح سعودی اتحاد اور اس کے ایجنٹ ہر روز جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں- اسٹاک ہوم میں یمنی فریقوں کے درمیان امن مذاکرات چھے دسمبر کو، یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کی شمولیت سے شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر تک جاری رہے جن میں الحدیدہ میں فائربندی کے سمجھوتے سے اتفاق کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں یمنی فریقوں کے درمیان طے پانے والے ابتدائی سمجھوتے کی توثیق میں ایک قرارداد منظوری کی۔ اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پر عمل درآمد کو آسان بنانے اور اس عمل کی نگرانی کے لئے ایک ٹیم تعینات کر سکتے ہیں۔ المنار ٹی وی چینل کی رپورٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ یمن کے خلاف جارحیت کرنے والے ممالک اسٹاک ہوم معاہدے کی بنیاد پر اپنے وعدوں پرعمل کرنا نہیں چاہتے اس لئے صرف اقوام متحدہ ہی ان پر دباؤ ڈال کر اس معاہدے کو عملی جامہ پہنانے پر مجبور کرسکتی ہے- المنار ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اس چینل کے رپورٹر خلیل العمری نے صنعا میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فریق نے اسٹاک ہوم سمجھوتے کے پہلے مرحلے پر عمل کیا ہے لیکن جارحین بدستور اس سمجھوتے پر عملدرآمد سے کنارہ کشی کر رہے ہیں- فرانس سے شائع ہونے اخبار میڈیا پارٹ (Media part ) نے بھی یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی خاموشی کو اس عالمی ادارے کے لئے کلنگ کا ٹیکہ قرار دیا ہے-
یمن کے قومی مذاکرات کار وفد کے سربراہ نے بھی کہا ہے کہ اقوام متحدہ اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کے عمل سے باہر ہو گئی ہے اور وہ کسی اور ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ محمد عبدالسلام نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یمن کے بارے میں اسٹاک ہوم امن سمجھوتے پر عمل درآمد میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ، سمجھوتے کے عمل سے اقوام متحدہ کے مبصرین کے وفد کے سربراہ پیٹریک کامائرٹ کے نکلنے سے مربوط ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مشن، کامائرٹ کی توانائی سے باہر ہے۔ انھوں نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں۔
واضح رہے کہ مغربی یمن کے شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کا نفاذ، اسٹاک ہوم میں ہونے والے اتفاق رائے کا اہم ترین حصہ ہے لیکن سعودی اتحاد نے معاہدے پر عملدرآمد کے ابتدا ہی سے اس کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اقوام متحدہ یمن میں جارح سعودی اتحاد کے جرائم کے مقابلے میں ایسے عالم میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ اکیس دسمبر کو الحدیدہ میں فائربندی کے سمجھوتے کی نگرانی کے لئے ایک ٹیم یمن روانہ کرنے کی منظوری دی تھی اور سوئیڈن سمجھوتے کی توثیق کے لئے قرارداد چوبیس اکیاون بھی پاس کی تھی-
انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے سکریٹری جنرل فضل ابوطالب نے یمن کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات میں، یمن سے متعلق سوئیڈن امن مذاکرات کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد چوبیس اکیاون، یمن کے بارے میں اس کونسل کی سابقہ قراردادوں کے مقابلے میں زیادہ مثبت اور حقیقت پسندانہ ہے- یاد رہے کہ یمن کی مغربی بندرگاہ الحدیدہ وہ واحدبندرگاہ ہے جس کے ذریعے یمن کے محصور اور مظلوم عوام کو انسان دوستانہ امداد فراہم کی جارہی ہے- اس سے پہلے بھی یمن کے بحران کو ختم کرانے کے لئے کئی دور کے مذاکرات انجام پائے لیکن ہر بار سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات ناکام ہوتے رہے-
سعودیوں اور ان کے ایجنٹوں کو یہ توقع ہے کہ وہ یمن میں جو کچھ جنگ اور شرارت سے حاصل نہیں کرسکے ہیں ان اہداف کو مذاکرات اور سمجھوتے کے ذریعے حاصل کریں- ایسے حالات میں اقوام متحدہ کی خاموشی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عملی طور یہ عالمی ادارہ بھی یمن کے خلاف سازشوں میں شریک ہے کہ جس کے خلاف رائے عامہ خاص طور پر یمن کے عوام نے شدید تنقید کی ہے- سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یمن کے نہتے اور مظلوم عوام کے خلاف، مارچ 2015 سے جارحانہ حملے جاری ہیں جس میں اب تک چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار افراد زخمی جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں- یمنی عوام کے خلاف سعودی جارحین کے وحشیانہ حملوں کے تعلق سے اقوام متحدہ کا لچکدار رویہ، ایک خطرناک عمل شمار ہوتا ہے کہ جو اقوام متحدہ کے مشن اور اہداف کے منافی ہے- عالمی رائے عامہ اور یمنی عوام اس ملک کے بحران کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے کردار سے خوش نہیں ہیں-